غزوہ بدر

غزوہ بدر

 

غزوہ بدر کا ذکر قرآن و احادیث میں موجود ہے، غزوہ بدر کیوں ہوا، کسطرح ہوا، فرشتوں کی مدد کیسے آئی، کون کون سا مشرکین مکہ کے سرداروں میں سے مارا گیا، کس کس نے کس کس کو مارا، سب کچھ کتابوں میں لکھا ہوا ہے۔ ستر مشرکین مکہ مارے گئے اور جو پکڑے گئے ان سے یہ سلوک ہوا:
قیدیوں کے ساتھ سلوک
جب بدر کے قیدیوں کے متعلق مشورہ ہوا تو سیدنا ابوبکر نے مشورہ دیا کہ فدیہ لے کر چھوڑ دیتے ہیں اور فدیے سے سازو سامان خرید سکتے ہیں اور ہو سکتا ہے قیدی مسلمان ہو جائیں۔ سیدنا عمر کا مشورہ تھا کہ کفرکے امام ہیں ان کو مار دیا جائے تو قرآن سیدنا عمر کے حق میں نازل ہوا جس کا مفہوم یہ ہے کہ "کسی نبی کے لائق نہیں کہ قیدیوں کو چھوڑ دے اور دنیا کا سامان چاہے، اگر اللہ کریم کی طرف سے پہلے ہی لکھا نہ ہوتا تو تم کو اس فدیہ لینے پر عذاب آ پکڑتا” (الأنفال 67 و صحیح مسلم 4588 )
اس سے ایسا لگتا ہے جیسا کہ نبی کریم کے خلاف قرآن ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ اللہ کریم نے نبی کریم کو علم سکھایا۔ اسلئے ایک آیت پڑھ کر نہیں بلکہ دیگر آیات پڑھکر فیصلہ کرتے ہیں جیسے سورہ محمد آیت 4 کا مفہوم ہے: "اور جب ان لوگوں سے تمہارا مقابلہ ہو جو اسلام کے مخالف ہیں تو ان کی گردنیں مارو، طاقت کُچل دو، پکڑ لو، پھر چاہے احسان کر کے چھوڑ دو ، یا فدیہ لے کر”۔
نتیجہ: مسلمانوں کو ہر طرح سے فیصلہ کرنا ہے جو اسلام کے حق میں ہو، خود کو مضبوط کرنا بھی ہو اور مخالفین کو کمزور کرنا بھی ہو، ان پر احسان کر کے ان کو مسلمان کرنا بھی ہو اور اس کے اثرات بھی ہوئے مگر مختلف واقعات بھی سامنے آئے۔
ان قیدیوں کا فدیہ مختلف تھا، چنانچہ مالدار سے چارہزار درہم لیے گئے۔ ان میں ابو وَداعہ بھی شامل تھا۔ (مجمع الزوائد، طبرانی) ابووداعہ کا تاوان چار ہزار درہم اس کے بیٹے نے بھرا۔ "اس دن مشرکین کا تاوان فی کس ایک ہزار سے چار ہزار درہم تک تھا۔ سوائے ان افراد کے جن کے پاس کچھ نہ ہوتا، ان پر رسول اللہ ﷺ نے احسان کیا۔” (ابن ہشام ،المصنف عبد الرزاق،ابو داود 2691)
حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے ایک سو اوقیے اور عقیل بن ابی طالب سے اسی اوقیے وصول کیے گئے۔ عقیل کا فدیہ بھی حضرت عباس نے دیا۔ دوسرے لوگوں سے صرف چالیس چالیس اوقیے وصول کیے گئے۔ (دلائل النبوة لأبي نعيم: 2/477،476۔ ابن حجر کی تحقیق کے مطابق یہ سند حسن ہے)
رسول اللہ ﷺ نے ابو سفیان کے بیٹے عمرو کو اس شرط پر چھوڑ دیا کہ وہ حضرت سعد بن نعمان بن اَکال کو چھوڑ دیں جنھیں ابوسفیان نے عمرہ کرتے ہوئے گرفتار کرلیا تھا۔( السيرة النبوية لابن هشام)
بدر کے قیدیوں میں کچھ ایسے بھی تھے جو فدیہ دینے کی گنجائش نہیں رکھتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کا فدیہ یہ مقرر فرمایا کہ وہ انصار کے بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھا دیں۔ ایک دن ایک بچہ روتا ہوا اپنے باپ کے پاس آیا۔ باپ نے پوچھا: "تجھے کیا ہوا؟” بچہ کہنے لگا: "مجھے میرے استاد (قیدی) نے مارا ہے۔” باپ کہنے لگا: "وہ خبیث بدر کے بدلے لیتا ہے! اللہ کی قسم ! تو کبھی اس کے پاس نہیں جائے گا۔” (مسند احمد 2216)
رسول اللہ ﷺ کی بیٹی سیدہ زینب نے اپنے شوہر ابوالعاص بن ربیع کے فدیے میں اپنا ہار بھیجا۔ صحابہ کرام نے رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی کا لحاظ رکھتے ہوئے وہ ہار واپس کردیا اور ابو العاص بن ربیع کو بغیر فدیہ رہا کردیا۔(سیرت ابن هشام) جو لوگ کسی قسم کا فدیہ نہ دے سکے انھیں بھی رسول اللہ ﷺ نے کسی نہ کسی طریقے سے رہا کردیا۔ ان میں مطلب بن حنطب مخزومی، صیفی بن ابی رفاعہ اور ابو عزّہ شاعر شامل تھے۔(سیرت ابن ہشام)
بہت ممکن تھا کہ سب قیدی بغیر کسی فدیے یا معاوضے کے چھوڑ دیے جاتے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا: "اگر آج مطعم بن عدی زندہ ہوتے اور مجھ سے ان بدبودار لوگوں کے متعلق بات کرتے تو میں ان کے لیے انھیں چھوڑ دیتا ۔” ((صحيح بخاری 4024)
دراصل مطعم کے رسول اللہ ﷺ پر احسانات تھے۔ جب آپ طائف سے واپس تشریف لائے تھے تو مطعم بن عدی ہی کی پناہ اور حفاظت میں مکہ میں داخل ہوئے تھے۔ اسی طرح بائیکاٹ کی قرار داد چاک کرنے میں بھی انھوں نے سرگرم کردار ادا کیا تھا۔
جب کچھ انصار نے حضرت عباس کو فدیہ لیے بغیر چھوڑ دینے کی اجازت چاہی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "اللہ کی قسم! تم ایک درہم بھی نہیں چھوڑ سکتے۔ (صحيح بخاری 4018) سیدنا عباس نے جب کہا کہ میرے پاس پیسے نہیں ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے ان کو بتا دیا تھا کہ تمھاری بیوی ام الفضل اور تم نے اپنے دروازے کی دہلیز کے نیچے بہت سامال دفن کیا تھا (لہٰذا اس سے فدیہ ادا کرو۔) حضرت عباس نے یہ بات تسلیم کی تھی۔(مسند احمد 3310)
بدر سے مدینہ منورہ واپس آتے ہوئے نضر بن حارث کو "صفراء” اور عقبہ بن ابی معیط کو "عرق الظبیہ” کے علاقے میں مار دیا گیا۔ (سیرت ابن ہشام) اتنے قیدیوں میں سے ان دو کے ساتھ اس سلوک کی وجہ یہ تھی کہ یہ دونوں رسول اللہ ﷺ کی دعوت کے سخت دشمن تھے۔ جھوٹی بہادری اور مصنوعی شجاعت کی انتہا دیکھیے کہ جب عقبہ کو مارنے لگے تو یہ یہودی الاصل شخص، جو قریش کا دُم چھلّا تھا، گڑگڑا نے لگا اور آپ ﷺ سے رحم و معافی کی درخواست کرتے ہوئے کہنے لگا: "اے محمد! میرے بچوں کو کون سنبھالے گا؟” آپ ﷺ نے فرمایا: (اَلنَّار) "آگ۔” ((المعجم الكبير للطبرانی 12154)
باقی قیدیوں کے ساتھ رسول اللہ ﷺ نے حسنِ سلوک کا حکم دیا ۔((مجمع الزوائد) حضرت مصعب بن عمیر کا سگا بھائی ابو عزیز بھی قیدیوں میں شامل اور انصار کی تحویل میں تھا۔ وہ بیان کرتا ہے: "مجھے گرفتار کرنے والے جب صبح اور شام کا کھانا کھاتے تو مجھے روٹی کھلاتے اور خود کھجوروں پر گزارہ کرلیتے (مدینہ منورہ میں روٹی بہت مہنگی تھی۔ کھجوریں سادہ خوراک تھی۔) یہ رسول اللہ ﷺ کے حکم کی بنا پر تھا۔ جس کے ہاتھ بھی روٹی آتی وہ مجھے لا کر دے دیتا۔ مجھے اکیلے کھاتے ہوئے شرم آتی تو میں وہ روٹی اسے واپس کردیتا مگر وہ اسے ہاتھ بھی نہ لگاتا اور مجھے زبردستی دے دیتا۔” (سیرت ابن ہشام)
مسلمان: ان قیدیوں میں سے اکثر فتح مکہ سے قبل اور بعد، مختلف اوقات میں مسلمان ہوگئے۔ ان میں سے چند یہ ہیں: سیدنا عباس، عقیل بن ابی طالب، نوفل بن حارث بن عبدالمطلب، خالد بن ہشام، عبداللہ بن سائب، مطلب بن حطب بن حارث، ابووداعہ حارث بن صبیرہ حجاج بن حارث بن قیس، عبد اللہ بن ابّی ابن خلف، وہب بن عمیر، سہیل بن عمرو، عبد بن زمعہ، قیس بن سائب اور نسطاس مولیٰ امیہ بن خلف۔ (الروض الانف، وعيون الاث، الإصابة، الاستيعاب اور أسد الغابة)
واقعہ: سہیل بن عمرو کا نچلا ہونٹ پیدائشی طور پر کٹا ہوا تھا۔ حضرت عمر رسول اللہ ﷺ سے کہنے لگے: "اللہ کے رسول! اس کے نچلے سامنے کے دو دانت نکلوا دیجیے۔ اس طرح بات کرتے وقت اس کی زبان باہر نکل آیا کرے گی اور یہ کسی جگہ آپ کے خلاف تقریر نہیں کرسکے گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: میں مثلہ نہیں کروں گا۔ اگر میں نے ایسا کیا تو اللہ تعالیٰ میرا بھی مثلہ کرے گا۔(ابن ابی شیبتہ 206) دوسرا رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر سے فرمایا تھا: "ہوسکتا ہے کہ ایک ایسے مقام و مرتبہ پر پہنچ جائے جو آپ کو برا نہ لگے گا۔ (سیرت ابن ہشام)
نبیِ کریم ﷺ فوت ہوئے تو مکہ والے بد دل سے ہوئے تو یہ سہیل بن عمرو کعبہ کے پاس کھڑے ہوئے اور کہنے لگے: "جو شخص حضرت محمدﷺ کو معبود سمجھتا تھا تو وہ سن لے کہ حضرت محمد ﷺ فوت ہوگئے ہیں۔ لیکن اگر اللہ تعالیٰ معبود ہے تو پھر یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ کے لیے زندہ ہے، وہ کبھی فوت نہیں ہوگا۔” (خصائص الكبرٰى،مستدرك حاكم)
مکہ پاک میں یہ خطبہ اسطرح دیا گیا جیسے مدینہ منورہ میں سیدنا ابوبکر صدیق نے دیا تھا اور لگتا تھا کہ انھوں نے وہ خطبہ سنا ہوا ہے۔ جب حضرت عمر کو اس خطبے کی اطلاع پہنچی تو انھوں نے کہا: "میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد ﷺ اللہ تعالیٰ کے سچے رسول ہیں اور آپ جو کچھ لے کر آئے وہ حق ہے۔ یہی وہ مقام ہے جس کی طرف رسول اللہ ﷺ نے اشارہ فرمایا تھا کہ امید ہے یہ ایک مرتبے پر پہنچ جائے گا جسے تم ناپسند نہیں کرو گے۔”(سبل الهدٰى والرشاد)
سیدنا حارثہ بن سراقہ ایک لڑائی میں شہید ہو گئے تو ان کی والدہ آپ ﷺ کے پاس آئیں اور ان کے انجام اور ٹھکانے کے بارے میں پوچھنے لگیں۔ رسول اللہ ﷺ نے انھیں خوشخبری دی کہ بلاشبہ وہاں کئی جنتیں ہیں اور تمھارا بیٹا جنت الفردوس میں گیا ہے۔ (صحيح بخاری 3982)
حضرت حاطب بنے رسول اللہ کا ایک راز فاش کیا تو سیدنا عمر نے ان کو مارنے کی اجازت طلب کی تو رسول اللہ نے فرمایا: ” عمر! تجھے کیا علم؟ شاید اللہ تعالیٰ نے بدر والوں کو عرش پر سے جھانک کر کہہ دیا ہو: جو چاہو کرو، تمھارے لیے جنت واجب ہوچکی یا میں تمھیں معاف کر چکا ہوں۔” (صحیح بخاری 3983) جب حاطب کے ایک غلام نے کہا: "اللہ کے رسول ! حاطب ضرور آگ میں جائے گا۔” رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "تو جھوٹ بولتا ہے۔ وہ کبھی آگ میں نہیں جائے گا کیونکہ وہ بدر اور حُدیبیہ میں شریک ہوا ہے۔” (صحيح مسلم2495)
مشہور منا فقین: مدینہ منورہ کے مشہور منا فقین زید بن اللّصیت، رافع بن حریملہ، رفاعہ بن زید بن تابوت، سوید بن حارث، سعد بن حنیف، نعمان بن اوفی بن عمرو، اس کا بھائی عثمان بن اوفی، سلسلہ بن یرہام اور کنانہ بن صوریا۔ مشرکین مدینہ میں سے عبد اللہ بن ابّی کے علاوہ معروف منافقین یہ تھے: زویٰ بن حارث،جلاس بن سوید، اس کا بھائی حارث بن سوید ، نبتل بن حارث، مربع بن قیظی اور اس کا بھائی اوس بن قیظی، حاطب ابن امیہ بن رافع، بشیر بن اُبیرق اور ابو طعمہ اور قزمان۔
ان میں سے کچھ مسلمان بھی ہوگئے اور خوب چمکے اور دوسرے نفاق ہی پر فوت ہوئے۔
اسماء اصحاب و شہداء بدر
نبی اکرم ﷺ کا ساتھ بدر میں جن صحابہ کرام نے دیا اور نبی کریم نے جن صحابہ کرام کو تعلیم دی، حکمت و دانائی سکھائی، اہلتشیع ان صحابہ کے منکر ہیں کیونکہ ان کے پاس نبوت کی تعلیم نہیں ہے اور نبی اکرم ﷺ کے وصال کے بعد کے واقعات کو بنیاد بنا کر ایک نیا دین امامت کے نام پر بنایا گیا ہے جو دین اسلام نہیں ہے کیونکہ نبوت اور نبوت کی تعلیم کہاں گئی؟ سیدنا علی نے امامت کب کی بلکہ وہ تو چوتھے خلیفہ ہیں۔ اسلئے اہلتشیع بے بنیاد دین ہے۔
صحابہ بدرکی شان: صحیح بخاری 3983: اللہ تعالیٰ نے اہل بدر کے متعلق خود فرما چکا ہے کہ ”تم جو چاہو کرو، تمہیں جنت ضرور ملے گی۔“ صحیح بخاری 3992: حضرت جبرائیل نے نبی کریم ﷺ سے سوال پوچھا کہ بدر کی لڑائی میں شریک ہونے والوں کا آپ کے یہاں درجہ کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ مسلمانوں میں سب سے افضل تو حضرت جبرائیل نے کہا کہ جو فرشتے بدر کی لڑائی میں شریک ہوئے تھے ان کا بھی درجہ یہی ہے۔
اہل بدر کی تعداد: بدری صحابہ کی تعداد میں روایتیں مختلف ہیں مگر راجح قول یہی ہے کہ اصحاب بدر تین سو تیرہ ہیں جیسا کہ صاحب استیعاب نے 313 کی تعداد ہی بیان کی ہے۔
شہدائے بدر: معرکہ بدرمیں 14یعنی چھ مہاجرین اور آٹھ انصار حضرات عبیدہ بن الحارث، عمیر ذوالشمالین، صفوان بن وہب، عاقل، عمیر، مہجع بن صالح، سعدبن خثیمہ انصاری، بشر انصاری، عمیربن حمام، یزید بن حارث، رافع، حارث یاحارثہ،عوف، معاذ اور معوذ رضی اللہ عنھم شہید ہوئے تھے۔
غزوہ بدر میں شامل مہاجرین صحابہ رضی اللہ عنہم کے نام
1۔ سیدنا ابوبکر صدیق
2۔ ابوحفص عمر بن الخطاب
3۔ ابوعبداللہ عثمان بن عفان
4۔ ابوالحسن علی بن ابی طالب
5۔ حمزہ بن عبدالمطلب
6۔ زید بن حارثہ
7۔ انسہ حبشی مولی رسول اللہ ﷺ
8۔ ابو کبشہ فارسی مولی رسول اللہ ﷺ
9۔ ابو مرثد کناز بن حصن
10۔ مرثد ابن ابی مرثد
11۔ عبیدہ بن حارث
12۔ طفیل بن حارث
13۔حصین بن حارث
14۔ مسطح بن اثاثہ
15۔ ابوحذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ
16۔ سالم مولی ابی حذیفہ
17۔ صبیح مولیٰ ابی العاص امیہ
18۔ عبداللہ بن جحش
19۔ عکاشہ بن محصن
20۔ شجاع بن وھب
21۔ عتبہ بن وھب
22۔ یزید بن رقیش
23۔ ابو سنان بن محصن
24۔ سنان بن ابی سنان
25۔ محرز بن نضلہ
26۔ ربیعہ بن اکثم
27۔ ثقف بن عمرو
28۔ مالک بن عمرو
29۔ مدلج بن عمرو
30۔ سوید بن مخشی
31۔ عتبہ بن غزوان
32۔ مولیٰ بن غزوان
33۔ زبیر بن عوام
34۔ حاطب بن ابی بلتعہ
35۔ سعد کلبی مولیٰ حاطب بن ابی بلتعہ
36۔ مصعب بن عمیر
37۔ سویبط بن سعد
38۔ عبدالرحمن بن عوف
39۔ سعد بن ابی وقاص
40۔ عمیر بن ابی وقاص
41۔ مقداد بن عمرو
42۔ عبداللہ بن مسعود
43۔ مسعود بن ربیعہ
44۔ ذوالشمالین بن عبد عمرو
45۔ خباب بن الارت
46۔ بلال بن رباح مولیٰ ابی بکر
47۔ عامر بن فہیرہ
48۔ صہیب بن سنان رومی
49۔ طلحہ بن عبید اللہ
50۔ ابو سلمہ بن عبد الاسد
51۔ شماش بن عثمان
52۔ ارقم ابی الارقم
53۔ عماربن یاسر
54۔ معتب بن عوف
55۔ زیدبن الخطاب
56۔ مہجع مولیٰ عمربن الخطاب
57۔ عمروبن سراقہ
58۔ عبداللہ بن سراقہ
59۔ واقدبن عبداللہ
60۔ خولیٰ بن ابی خولیٰ
61۔ مالک بن ابی خولیٰ
62۔ عامر بن ربیعہ
63۔عامربن بکیر
64۔ عاقل بن بکیر
65۔ خالدبن بکیرص
66۔ ا یاس بن بکیر
67۔ سعیدبن زیدبن عمروبن نفیل
68۔ عثمان بن مظعون جمحی
69۔ سائب بن عثمان
70۔ قدامہ بن مظعون
71۔ عبد اللہ بن مظعون
72۔ معمر بن حارث
73۔ خنیس بن حذافہ
74۔ ابو سبرۃبن ابی رہم
75۔ عبد اللہ بن مخرمہ
76۔ عبد اللہ بن سھل بن عمرو
77۔ عمیر بن عوف مولیٰ سھیل بن عمرو
78۔ سعد بن خولۃ
79۔ ابو عبیدہ عامر بن الجراح
80۔ عمروبن الحارث
81۔ سھیل بن وہب
82۔ صفوان بن وھب
83۔ عمروبن ابی سرح
84۔ وھب بن سعد
85۔ حاطب بن عمرو
86۔ عیاض بن ابی زہیر
87۔ سعدبن معاذ
غزوہ بدر میں شامل انصار رضی اللہ عنہم اجمعین کے نام
88۔ عمرو بن معاذ
89۔ حارث بن اوس بن معاذ
90۔ حارث بن انس
91۔ سعد بن زید
92۔ سلمہ بن سلامۃ بن وقش
93۔ عباد بن بشربن وقش
94۔ سلمہ بن ثابت بن وقش
95۔ رافع بن یزید
96۔ حارث بن خزمہ
97۔ محمدبن مسلمۃ
98۔ سلمہ بن اسلم
99۔ ابوالہیثم بن التیہان
100۔ عبید بن التیہان
101۔ عبد اللہ بن سہل
102۔ قتادہ بن النعمان
103۔ عبیدبن اوس
104۔ نصر بن الحارث
105۔ معتب بن عبید
106۔ عبد اللہ بن طارق
107۔ مسعودبن سعد
108۔ ابوعبس بن جبیر
109۔ ابوبردہ ہائی بن نیار
110۔ عاصم بن ثابت
111۔ معتب بن قشیر
112۔ عمروبن معبد
113۔ سہل بن حنیف
114۔ مبشربن عبدالمنذر
115۔ سعد بن عبیدبن النعمان
116۔ سعد بن عبید النعمان
117۔ عویم بن ساعدہ
118۔ رافع بن عنجدہ
119۔ عبیدبن ابی عبید
120۔ ثعلبہ بن حاطب
121۔ ابولبابۃ بن عبد المنذر
122۔ حارث بن حاطب
123۔ حاطب بن عمرو
124۔ عاصم بن عدی
125۔ انیس بن قتادہ
126۔ معن بن عدی
127۔ ثابت بن اقرم
128۔ عبد اللہ بن سلمہ
129۔ زیدبن اسلم
130۔ ربعی بن رافع
131۔ عبد اللہ بن جبیر
132۔ عاصم بن قیس
133۔ ابو ضیّاح بن ثابت
134۔ ابو حنتہ بن ثابت
135۔ سالم بن عمیر
136۔ حارث بن النعمان
137۔ خوات بن جبیر بن النعمان
138۔ منذر محمد
139۔ ابو عقیل بن عبداللہ
140۔ سعدبن خیثمہ
141۔ منذربن قدامۃ
142۔ مالک بن قدامۃ
143۔ حارث بن عرفجہ
144۔ تمیم مولی سعدبن خیثمہ
145۔ جعبر بن عتیک
146۔ مالک بن نمیلہ
147۔ نعمان بن عصر
148۔ خارجۃ بن زید
149۔ سعدبن ربیع
150۔ عبد اللہ بن رواحہ
151۔ خلّاد بن سوید
152۔ بشیربن سعد
153۔ سماک بن سعد
154۔ سبیع بن قیس
155۔ عبادبن قیس
156۔ عبداللہ بن عبس
157۔ یزید بن حارث
158۔ خبیب بن اساف
159۔ عبداللہ بن زید بن ثعلبہ
160۔ حریث بن زید بن ثعلبہ
161۔ سفیان بن بشر
162۔ تمیم بن یُعار
163۔ عبداللہ بن عمر
164۔ زید بن المزین
165۔ عبداللہ بن عرفطہ
166۔ عبداللہ بن ربیع
167۔ عبداللہ بن عبداللہ بن ابی
168۔ اوس بن خولیٰ
169۔ زید بن ودیعہ
170۔ عقبہ بن وہب
171۔ رفاعہ بن عمرو
172۔ عامر بن سلمہ
173۔ معبد بن عباد
174۔ عامر بن البکیر
175۔ نوفل بن عبداللہ
176۔ عبادہ بن الصامت
177۔ اوس بن الصامت
178۔ نعمان بن مالک
179۔ ثابت بن ہزال
180۔ مالک بن دعثم
181۔ ربیع بن ایاس
182۔ ورقہ بن ایاس
183۔ عمرو بن ایاس
184۔ مجذربن زیاد
185۔ عباد بن خشخاش
186۔ نحاب بن ثعلبہ
187۔ عبداللہ بن ثعلبہ
188۔ عتبہ بن ربیعہ
189۔ ابو دجانہ سماک بن خرشہ
190۔ منذر بن عمرو
191۔ ابواسید مالک بن ربیعہ
192۔ مالک بن مسعود
193۔ عبدربہ بن حق
194۔ کعب بن جمّاز
195۔ ضمرۃ بن عمرو
196۔ زیاد بن عمرو
197۔ بسبس بن عمرو
198۔عبداللہ بن عامر
199۔ قراش بنمہ
200۔ حباب بن منذر
201۔ عمیر بن الحمام
202۔ تمیم مولیٰ خراش
203۔ عبداللہ بن عمرو بن حرام
204۔ معاذ بن عمروبن الجموح
205۔ معوذ بن عمرو بن الجموح
206۔ خلاد بن عمرو بن الجموح
207۔ عقبہ بن عامر
208۔ حبیب بن اسود
209۔ ثابت بن ثعلبہ
210۔ عمیر بن الحارث
211۔ بشر بن البراء
212۔ طفیل بن مالک
213۔ طفیل بن النعمان
214۔ سنان بن صیفی
215۔ عبداللہ بن جذ بن قیس
216۔ عتبہ بن عبداللہ
217۔ جبار بن صخر
218۔ خارجہ بن حمیر
219۔ عبداللہ بن حمیر
220۔ یزید بن المنذر
221۔ معقل بن المنذر
222۔عبداللہ بن النعمان
223۔ ضحاک بن حارثہ
224۔ سعاد بن زریق
225۔ معبد بن قیس
226۔ عبداللہ بن قیس
227۔ عبداللہ بن مناف
228۔ جابر بن عبداللہ بن ریاب
229۔ خلید بن قیس
230۔ نعمان بن سنان
231۔ ابوالمنذر یزید بن عامر
232۔ سلیم بن عمرو
233۔ قطبۃ بن عامر
234۔ عنترہ مولی سلیم بن عمرو
235۔ عیس بن عامر
236۔ ثعلبہ بن غنمہ
237۔ ابو الیسر کعب بن عمرو
238۔ سہل بن قیس
239۔ عمرو بن طلق
240۔ معاذ بن جبل
241۔ قیس بن محصن
242۔ حارث بن قیس
243۔ حبیر بن ایاس
244۔ سعد بن عثمان
245۔ عقبہ بن عثمان
246۔ ذکوان بن عبد قیس
247۔ مسعود بن خلدہ
248۔ عباد بن قیس
249۔ اسعد بن یزید
250۔ فاکہ بن بشیر
251۔ معاذ بن ماعص
252۔ عائذ بن ماعص
253۔ مسعود بن سعد
254۔ رفاعہ بن رافع
255۔ خلاد بن رافع
256۔ عبید بن زید
257۔ زیاد بن لبید
258۔ فروہ بن عمرو
259۔ خالد بن قیس
260۔ جبلہ بن ثعلبہ
261۔ عطیہ بن نویرہ
262۔ خلیقہ بن عدی
263۔ غمارۃ خرم
264۔ سراقہ بن کعب
265۔ حارثہ بن النعمان
266۔ سلیم بن قیس
267۔ سہیل بن قیس
268۔ عدی بن زغبار
269۔ مسعود بن اوس
270۔ ابو خزیمہ بن اوس
271۔ رافع بن حارث
272۔ عوف بن حارث
273۔ معوذ بن حارث
274۔ معاذ بن حارث
275۔ نعمان بن عمر
276۔ عامر بن مخلد
277۔ عبداللہ بن قیس
278۔ عصیمہ اشجعی
279۔ ودیقہ بن عمر
280۔ ابو الحمراء مولیٰ حارث بن عفراء
281۔ ثعلبہ بن عمرو
282۔ سہیل بن عتیک
283۔ حارث بن صمہ
284۔ ابی بن کعب
285۔ انس بن معاذ
286۔ اوس بن ثابت
287۔ ابو شیخ ابی بن ثابت
288۔ ابو طلحہ زید بن سھل
289۔ حارثہ بن سراقہ
290۔ عمرو بن ثعلبہ
291۔ سلیط بن قیس
292۔ ابو سلیط بن عمرو
293۔ ثابت بن خنساء
294۔ عامر بن امیہ
295۔ محرز بن عامر
296۔ سواد بن غزیہ
297۔ ابو زید قیس بن سکن
298۔ ابوالاعور بن حارث
200۔ سلیم بن ملحان
300۔ حرام بن ملحان
301۔ قیس بن ابی صعصعہ
302۔ عبداللہ بن کعب
303۔ عصیمہ اسدی
304۔ ابوداؤد عمیر بن عامر
305۔ سراقہ بن عمرو
306۔ قیس بن مخلد
307۔ نعمان بن عبد عمرو
308۔ حماک بن عبد عمرو
309۔ سلیم بن حارث
310۔ جابر بن خالد
311۔ سعد بن سہیل
312۔ کعب بن زید
313۔ بجیرہ بن ابی بجیرہ
314۔ عتبان بن مالک
315۔ ملیل بن دبرہ
316۔ عصمہ بن الحصین
317۔ بلال بن المعلیٰ
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general