رکعتیں
صحیح بخاری 636: آپ ﷺ نے فرمایا تکبری سن کر دوڑ کر نہیں بلکہ وقار سے نماز کے لئے آؤ، پھر نماز کا جو حصہ ملے اسے پڑھ لو اور جو نہ مل سکے اسے بعد میں پورا کر لو۔
اسلئے جس بندے کو امام کے پیچھے رکوع مل جائے تو اس کی ایک رکعت ہو جاتی ہے اور جس کو رکوع نہ ملے اس کی رکعت نہیں ہوتی۔ ابو داود 893: جب تم نماز کو آؤاور ہم سجدے میں ہوں ،تو تم بھی سجدے میں شریک ہو جاؤ اور اس سجدہ کوشمارنہ کرو اور جس نے امام کے ساتھ رکوع پالیا، اس نے نمازیعنی نماز کی وہ رکعت پالی۔
امام کے پیچھے اپنی بقیہ نماز پوری کرنے کے لئے یہ دو اصول سیکھنے والے کو کبھی پریشانی نہیں ہو گی (1) رکعت کی ترتیب اور (2) قرات میں ترتیب۔ اس کو سمجھانے کے لئے تین مثالیں دیتے ہیں:
٭ اگر کسی نے ایک رکعت امام کے پیچھے پڑھ لی اور تین چُھوٹ گئیں تو امام کے سلام کے بعد اس اصول کے مطابق امام کے پیچھے ایک پڑھ لی اور اب یہ دوسری رکعت ہو گی لیکن قرات میں پہلی، اس لئے کھڑا ہو کر سبحانک اللّھم، اعوذ باللہ، الحمد شریف اور سورۃ ملائے، رکوع اور سجدے کر کے پھر التحیات پربیٹھ جائے، التحیات پڑھ کر اٹھے تویہ اس کی تیسری رکعت ہے مگر قرات میں ترتیب کی وجہ سے دوسری رکعت ہو گی، اس لئے بسم اللہ، الحمد شریف اور سورۃ ملا کر سجدے کر کے اُٹھا تو یہ اس کی اب چوتھی رکعت ہے مگر قرات میں تیسری، اس لئے اس میں صرف الحمد شریف پڑھے اور رکوع سجود کر کے التحیات، درود شریف، اور دعا مانگ کر سلام پھیر دے۔
٭ مغرب کی تیسری رکعت کا رکوع مل گیا اور باقی دو رکعت اس طرح پڑھے کہ جب نمازی اُٹھے تو یہ اس کی ترتیب میں دوسری رکعت ہے لیکن قرات کے لحاظ سے پہلی، اسلئے سبحانک اللّھم، اعوذ باللہ، بسم اللہ، الحمد شریف، سورۃ ملائے گا اور رکوع سجود کے بعد بیٹھ کرالتحیات پڑھ کر کھڑا ہوگا،اب یہ تیسری رکعت ہے لیکن قرات کے لحاظ سے دوسری رکعت، اس لئے بسم اللہ، الحمد شریف، سورۃ ملائے اور رکوع سجود کر کے پھر التحیات، درود پاک، دعا مانگ کر سلام پھیرے۔ اس لئے مغرب کی ایک رکعت پانے والے کو تین مرتبہ التحیات پڑھنی ہے۔
٭ روزوں میں امام کے پیچھے وتر کی تیسری رکعت کے رکوع میں ملا تو ایک رکعت ہو گئی،اب نمازی ترتیب کی وجہ سے دوسری رکعت شروع کرے لیکن قرات کے لحاظ سے پہلی رکعت ہے، اس لئے سبحانک اللّھم، اعوذ باللہ، بسم اللہ، الحمد شریف اور سورۃ ملا کر رکوع سجود کرنے کے بعد التحیات پڑھے، اس کے بعد ترتیب کے اصول کے مطابق تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہو جائے لیکن قرات کے لحاظ سے دوسری رکعت ہے، اس لئے بسم اللہ، الحمد شریف اور سورۃ ملا کر رکوع سجود کرے، پھر التحیات، درود، دعا مانگے اور سلام پھیر دے کیونکہ اس کی تیسری رکعت اس کو امام کے پیچھے مل گئی تھی اس لئے اپنی ساری نماز میں دعائے قنوت نہیں پڑھے گا۔
مشورہ: امام قرات کر نی شروع کر دے تو پہلی رکعت میں آنے والا سبحانک اللّھم نہ پڑھے اور اگر ظہر عصر کی نماز ہو تو پھر بھی پہلی رکعت اللہ اکبر سے شروع نہ کرنے والا امام کے پیچھے سبحانک اللّھم نہ پڑھے کیونکہ امام قرات میں ہے۔