کفن کا بیان
میت کو نہلانے سے پہلے، کفن کو بہترین مناسب خوشبو لگا کر، چارپائی پر اس طرح رکھا جاتا ہے کہ، کفن کی دو بڑی چادروں (پوٹ، تہبند) کو چارپائی پر بچھانے سے پہلے چارپائی کے شروع، درمیان اور آخر میں کفن کو باندھنے والی پٹیاں رکھنی ہیں، اب چادریں بچھا دیں اور اس کے ساتھ تیسرا کپڑا قمیص (کفنی)، جس کا گریبان کندھوں سے چاک (کاٹا) ہوتا ہے سب سے اوپر رکھ دیں۔ میت کو نہلا کر سب سے پہلے قمیص پہناتے ہیں، پھرایک چادر(تہبند) کا پہلے بایاں پلّہ اور اس کے اوپر داہنا پلّہ، اسی طرح دوسرے کپڑے (پوٹ) کا پہلے بایاں پلّہ اور اس کے اوپر داہنا پلّہ رکھ کر”کفن“ کی ”گرہیں“ لگا تے ہیں۔
کتنے کپڑے: ایک کپڑے کا کفن بھی دیا جا سکتا ہے جس سے پورا جسم نظر نہ آئے اور دو کپڑوں کا کفن بھی جائز ہے اور تین کپڑوں کا کفن دینا مسنون ہے۔
صحیح مسلم 2177: سیدنا مصعب بن عمیر کو غزوہ احد میں ایک چادر کفن کے لئے ملی۔ صحیح بخاری 1265: دو کپڑوں کا کفن بھی دیا جا سکتا ہے۔ صحیح مسلم 2179: حضور ﷺ کو تین سفید کپڑوں میں کفن دیا گیا۔ صحیح مسلم 2185: جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کفن دے تو اچھا کفن دے یعنی جو سارا جسم ڈھانپ دے۔ ابو داود 3150: میت کو اچھے کپڑے میں دفنائیں۔ ترمذی 994: سفید کپڑے پہنو اور اپنے مردوں کا کفن بھی سفید بناو۔ ابوداود 3158: کفن کو خوشبو لگائیں۔
عورت کے پانچ کپڑے ہوتے ہیں: تین تو مرد والے اور دو اوڑھنی اور سینہ بند۔ پہلے دو چادریں بڑی رکھنی ہیں، اس کے بعد عورت کو قمیص یا کفنی پہنائیں اور اس کے بالوں کی دو زلفیں کر کے سینہ پر کفنی کے اوپر رکھنی ہیں اور اس کے اوپر چوتھا کپڑا اُڑھا دیں، اس کے بعد اوپر سینہ بند باندھیں رانوں تک، پھرایک چادر (تہبند) کا پہلے بایاں پلّہ اور اس کے اوپر داہنا پلّہ، اسی طرح دوسرے کپڑے (پوٹ) کا پہلے بایاں پلّہ اور اس کے اوپر داہنا پلّہ رکھ کر”کفن“ کی ”گرہیں“ لگا تے ہیں۔
ابوداود 3157: سیدہ ام کلثوم بنت محمد ﷺ کو رسول اللہ ﷺ نے ازار، کرتہ، اوڑھنی، چادر اور پھر ایک کپڑا دیا یعنی پانچ کپڑے۔
اب چار پائی پر لٹاکرکفن پہنا ئیں، داڑھی اورسر کے بالوں کو خوشبو لگائیں۔اگرکافورہو تو پیشانی، ناک، دونوں ہاتھ کی ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں پر مَل دیں۔
٭ والدین کوغسل دینے کے بعد بچا ہوا کپڑا، صابن، لوٹا وغیرہ اپنے استعمال میں لائیں لیکن عوام اس کو پھینک دیتی ہے یا غریبوں کو دے دیتی ہے مگر والدہ کے سونے کے کنگن اور والد کی جائیداد پرخوب لڑتی ہے۔
مُردہ بچہ: گھر میں پیدا ہو یعنی اس نے کوئی حرکت نہیں کی،طنہ آواز نکالی اور نہ سانس لی تو اس کو پاک کپڑے میں لپیٹ کر قبرستان میں دفن کر دیں کیونکہ مُردہ بچے کا نمازِ جنازہ نہیں پڑھتے، اگر بچے نے ایک سانس بھی لی یا حرکت کی ہے تو نام بھی رکھا جائے اور سب کچھ (غسل، کفن، نماز جنازہ اور قبر) کریں۔