بچے اور احساسِ ذمہ داری

بچے اور احساسِ ذمہ داری

 

دینِ اسلام میں بچوں کی تربیت ان کی پیدائش سے شروع ہو جاتی ہے، اسلئے بچہ پیدا ہوتے ہی طہارت (غسل)، اللہ کا نام (کان میں اذان)، تبرک (نیک بندے کی گُھٹی)، گندے بال صاف (ٹنڈ)، غیر ضروری کھال صاف (ختنہ)، بہترین نام رکھ کر جانور کا صدقہ (عقیقہ) کرکے خوشی مناتے ہیں۔ البتہ جاہل، بے وقوف اور ڈرپوک عوام اپنے لئے مسائل خود پیدا کرتی ہے۔
غسل: بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو وہ ماں کے ناڑو (ناف) سے بندھا ہوتا ہے، اسلئے اُس کو وہاں سے جُدا کر کے اُس کی ناف باندھ دی جاتی ہے۔ اُس کے بعد سمجھدار مرد یا عورت گرمی سردی کا دھیان رکھتے ہوئے اُس کو سب سے پہلے پانی بہا کرصاف کر تے ہیں، جسے غسل کہتے ہیں۔ بچہ مُردہ ہو تو اُس کو بھی پانی سے صاف (غسل) کر کے کپڑے میں لپیٹ کر کسی گڑھے میں دبایا جاتا ہے۔ اگر بچے نے چیخ ماری، سانس لی اور مر گیاتو پھر نام رکھ کر، غسل دے کر، کفن پہنا کر، نماز جنازہ ادا کر کے چھوٹی سی قبر بنا کر دفن کیا جائے گا۔
اذان: ترمذی 1514 ابوداود 5105: سیدنا ابو رافع نے حضور ﷺ کو سیدنا حسن بن علی کے کان میں نماز کی طرح اذان کہتے دیکھا۔ مسند ابویعلی میں ہے کہ سیدنا حسین نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس کے ہاں بچہ پیدا ہو وہ اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہے تو اسے مرگی کی بیماری نہیں ہو گی۔
مسائل: عورت یا مرد کوئی بھی بچے کے کان میں اذان اور اقامت آہستہ آواز میں پڑھ سکتا ہے۔ اذان غسل دینے کے بعد جلدی کہنی چاہئے۔ البتہ اگر اذان دینے میں کئی دن کی دیر ہو گئی یا غسل سے پہلے دے دی یا نہیں دے سکے، تب بھی کوئی گناہ نہیں لیکن افضلیت غسل دینے کے بعد کی ہے۔
گُھٹی: بخاری 5510 اور 5512 حضور ﷺ نے کھجور چبا کربچے کے منہ میں ڈالی اور برکت کی دُعا کی۔ ابو داود 5127 کے مطابق آپ ﷺ بچوں کے لئے دُعا کرتے۔
مسائل: کسی بھی نیک آدمی یا عورت کا گُھٹی یا گُڑھتی دے کر خیر و برکت کی دُعا دینا ایک مستحب عمل ہے، بچہ پیدا ہونے کے بعد پہلے غسل، پھر اذان و اقامت اور پھر گُھٹی دیتے ہیں۔
آجکل لڑائی ہوتی ہے کہ دادکے دیں یا نانکے دیں۔ لڑکی کو گُھٹی دیتے ہوئے ڈرتے ہیں کہ کہیں بدکار نہ نکل آئے حالانکہ اگر اذان و اقامت، گُڑھتی نہ بھی دی جائے تو کوئی گناہ نہیں، البتہ عمل کرنے پرثواب ہو گا۔ لازم نہیں کہ نیک آدمی کے گھٹی دینے سے کوئی نیک ہی نکلے، البتہ گھٹی نیک ہی دے۔
عقیقہ اور بال: بخاری 5471،5472: لڑکے کا عقیقہ کرو، اس کی طرف سے جانور ذبح کرو اور اس سے بال دور کرو۔ ابن ماجہ 3165 نسائی 4220: ہر بچہ اپنے عقیقہ کے بدلے گروی ہے اس کی طرف سے ساتویں روز ذبح کیا جائے، اس کا سر مونڈا جائے اور اس کا نام رکھا جائے۔ ترمذی 1513 ابن ماجہ 3163 ابو داود 2842: لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری عقیقہ کریں۔ نسائی 4213، 4219 حضور ﷺ نے سیدنا حسن و حسین کا عقیقہ دو مینڈھوں سے کیا۔ ابو داود 2843، ترمذی 1519: حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی طرف سے ایک بکرا کیا، سر مونڈ کر بالوں کے برابر چاندی صدقہ کی اور سرپر زعفران لگانا۔
مسائل: لڑکے اور لڑکی کی طرف سے ساتویں دن عقیقہ کرنا، بال مونڈنا اور سرپر زعفران لگانا، بالوں کے برابر چاندی صدقہ کرنا ”مستحب“ عمل ہے۔ اگر کریں تو ثواب اور اگر نہ کریں تو کوئی گناہ نہیں۔ عقیقہ نہ کرنا ہو تو ساتویں دن بال کٹوا دیں۔ اگر عقیقہ کرنا ہو تو قرض لے کر نہ کریں، رشتے داروں میں کوئی بھی کر سکتا ہے، لڑکے کی طرف سے دو اور اگر پیسے کم ہوں تو ایک بکرا بھی کر سکتے ہیں، قربانی والے دن بھی عقیقہ کر سکتے ہیں یعنی بڑے جانور میں ایک حصہ قربانی، باقی حصے میں عقیقہ ہو سکتا ہے۔ عقیقے کے جانور کی وہی شرائط ہوں گی جو قربانی والے جانور کی عمر، صحت وغیرہ کی ہوتی ہیں۔
ختنہ کروانا: بخاری 5889 میں ہے کہ پانچ چیزیں ختنہ کروانا، غیر ضروری بال صاف کرنا،، بغل کے بال نوچنا، ناخن ترشوانا اور مونچھ کم کرنا پیدائشی سنتیں ہیں۔
مسائل: ختنہ کروانا سنت ہے۔ مرد کے سرذکر کی کھال کو ہٹانے کو ختنہ کہتے ہیں۔ بچہ پیدا ہونے کے بعد ساتویں دن، مہینے بعد یا سال بعد جب مرضی ختنہ کروا سکتے ہیں اس کا کوئی وقت مقرر نہیں، البتہ بالغ ہونے سے پہلے کروالیں تو بہتر ہے۔ اگر کسی مسلمان کا ختنہ نہیں ہوا تو وہ مسلمان ہے صرف ایک سنت کا تارک ہے مگر اس کی نماز روزہ سب جائز ہیں۔ ختنے سے نہیں کلمے سے مسلمانی کا اندازہ کریں۔
نام رکھنا: سورہ احزاب میں بُرے ناموں سے پُکارنے سے منع کیا گیا ہے۔ ابوداود 4948: قیامت کے دن تم اپنے باپ دادا کے ناموں سے پکارے جاؤ گے لہذا نام اچھا رکھو۔ ابوداود 3920: حضور ﷺ کو نام پسند آتا تو خوش ہوتے اور اگر نام پسند نہ آتا تو چہرہ پر ناپسندیدگی کے آثار ظاہر ہوتے۔ ترمذی 760: حضور ﷺ بُرے نام بدل بھی دیا کرتے تھے جیسا کہ مسلم 1108، 1109میں ہے۔ مسلم 2132 میں ہے کہ اللہ تعالی کے پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں۔ ابوداود 4950: انبیاء کرام کے ناموں پر نام رکھو۔ قیامت والے دن ماں کے نام سے پُکارنے والی حدیث ضعیف ہے۔
توہم پرستی: بچے پر کوئی اچھا نام بھاری نہیں ہوتا اور نہ ہی نام کی وجہ سے بچہ بیماررہتا ہے۔ قرآن مجید میں سے بچے کا ”نام“ نکال کر رکھنے اور نہ ہی بچے کا نام تاریخ پیدائش، ستاروں، علم الاعداد اور برجوں کے حوالے سے رکھنے کی کوئی حقیقت ہے۔ نام کا پہلا حرف (ب، س یا ز) ہو اس کی بھی کوئی شرعی حقیقت نہیں۔ اس دُنیا میں پاگلوں کی طرح یہ سمجھا جارہا ہے کہ نام بھاری ہوتا ہے۔
دوڑ: نام، باپ کا نام، ذات، مسلک و مذہب، مُلک، تعلیم و پیشہ تعارف کا محتاج ہوتا ہے، البتہ آج کے دور میں نیا نام رکھنا فیشن، دوڑ اور یورپ میں کامیاب بزنس بن گیا ہے جس میں عوام اپنی کمپنی، دفت، دُکان کا اچھوتا نام بتانے پر پیسے دیتے ہیں۔
ذاتی رائے: بچہ پیدا ہوتے ہی غسل، اذان و اقامت، عقیقہ، سر کے بال منڈوانا، گھٹی وغیرہ دینا ایک فرض نماز کے برابر نہیں ہیں، البتہ یہ اسلامی رسومات میں سے ہے۔ بچہ پیدا ہوتے ہیں یونین کونسل سے برتھ سرٹیفیکیٹ ضرور بنوائیں، حفاظتی ٹیکے لگوائیں، اسی طرح مرنے پر ڈیتھ سرٹیفیکیٹ یونین کونسل سے ضرور بنوائیں۔ ان سب اعمال کے بارے میں فتاوی کمنٹ سیکشن میں موجود ہیں۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general