شیطانی سوال
اکثر اہلتشیع حضرات سوال کرتے ہیں کہ جب مسجد نبوی کی دیواروں پر اہلبیت کے بارہ امام کے نام لکھے ہیں تو ان کی تعلیمات پر عمل کیوں نہیں کرتے؟
لیکن
یہ نہیں بتاتے کہ ان دیواروں پر یہ سب نام لکھے ہوئے ہیں:
اللہ کریم اور محمد رسول اللہ ﷺ
خلفاء کرام: سیدنا ابوبکر، عمر، عثمان، علی رضی اللہ عنھم
عشرہ مبشرہ: چاروں خلفاء کرام کے ساتھ ساتھ سیدنا طلحہ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف، سعد بن ابی وقاص، سعید بن زید، عبیداللہ بن جراح رضی اللہ عنھم
بقیہ اہلبیت: حسن، حسین، زین العابدین، محمد بن الباقر، الجعفر صادق، موسی کاظم، الرضا بن علی، محمد نام لقب التقی و جواد، علی نقی، ہادی، حسن عسکری، محمد المھدی رضی اللہ عنھم
دیگر صحابہ کرام: سیدنا عباس، زید بن حارثہ، حمزہ، اسامہ بن زید، معاذ بن جبل، بلال حبشی، زید بن ثابت، عبداللہ بن عمر، سلمان فارسی، خالد بن ولید، ابی بن کعب، سعد بن عبادہ، سعد بن معاذ، خذیفہ بن الیمان، صہیب بن سنان الرومی، عبداللہ بن عباس، عبداللہ بن زبیر، ابوہریرہ رضی اللہ عنھم
فقہاء امام: نعمان بن ثابت المعرف امام ابوحنیفہ، محمد بن ادریس المعروف امام شافعی، احمد بن حنبل، مالک بن انس رضی اللہ عنھم
سب ناموں کے مُنکر اہلتشیع
1۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا نام لکھا ہے مگر اس کی احادیث کو اہلتشیع نہیں مانتے بلکہ اسلام کے خلاف بولتے ہیں کیونکہ نبی کریم نے ان کو بھی فیض دیا، اسلئے نبی کریم کے مُنکر ہیں۔
2۔ چاروں خلفاء کرام اور عشرہ مبشرہ کے نام لکھے ہیں مگر اہلتشیع سیدنا علی کے باقی کو نہیں مانتے۔ اسلئے خلافت کے مُنکر ہیں جس پر اجماع تقریبا تمام صحابہ کرام کا ہے۔
3۔ چاروں فقہی امام کےنام لکھے ہیں مگر اہلتشیع "امام” کے لفظ کواپنے 12 امام کے مقابلے میں لا کر کہتے ہیں کہ تم لوگوں کے امام یہ ہیں حالانکہ ہمارے امام محمد رسول اللہ ﷺ ہیں اور باقی لفظ "امام” فقہی امام، محدث امام، مسجد کے امام کے لئے بولا جاتا ہے۔
4۔ چار ائمہ کرام یعنی امام ابو حنیفہ، شافعی، مالکی، حنبلی بھی اہلبیت کے بقیہ امام حضرت زین العابدین سے لے کر حضرت حسن عسکری تک "صحابی” نہیں ہیں بلکہ تابعی وتبع تابعین میں سے ہیں۔
وجوہات
خلافت عثمانیہ کے دور میں بنائے ہوئے حرمین شریفین یعنی مسجد نبوی اور مسجد حرام کے ارد گرد بہت وسعت ہوئی ہے مگر خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کا پرانا ڈیزائن شاید ترکی اور سعودیہ کے کسی معاہدے کی وجہ سے بدلا نہیں جا سکا۔ اسلئے مسجد نبوی کی دیواروں پر لکھے نام اہلسنت عقائد کی ترجمانی کرتے ہیں:
1۔ صحابہ کرام اور اہلبیت کا دین ایک تھا کیونکہ دونوں قرآن اور رسول اللہ ﷺ کی اتباع کرتے تھے۔ اسلئے چاروں خلفاء کرام اور عشرہ مبشرہ کو اسی لئے مینشن کیا گیا ہے۔
2۔ تقلید کا دور بھی باقاعدہ قانون کے تحت خلافت عثمانیہ کے دور میں شروع ہوا، جس کی وجہ سے اہلسنت علماء کرام حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی قرآن و سنت کے مطابق اپنے اپنے امام کی تقلید کرتے تھے، اسلئے دیواروں پر ان کے نام بھی لکھے ہیں۔
3۔ سب کے ناموں کے ساتھ رضی اللہ عنہ لکھا ہے چاہے وہ صحابہ کرام ہیں یا فقہی امام یا اہلبیت کیونکہ اہلسنت کے نزدیک ہر ایک کے ساتھ علیہ السلام، رحمتہ اللہ علیہ، رضی اللہ عنہ لگ سکتا ہے مگر اہلتشیع کا منگھڑت عقیدہ ہے کہ بارہ امام معصوم اور نبی کریم کی طرح ان کی تعلیم پر چلنا لازم ہے، اسلئے ان کے ساتھ علیہ السلام لگاتے ہیں۔
4۔ اہلسنت اور اہلتشیع الگ الگ دین ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ اہلسنت نبی کریم ﷺ کی تعلیم پر ہیں اور اہلتشیع کے پاس نبوت کے ساتھ ساتھ اہلبیت کی کوئی تعلیم نہیں ہے بلکہ کربلہ کے بہت بعد حضرت معاویہ تک کے دور میں چھپے ہوئے باغیوں نے ملکر ایک نیا دین بنایا اور اس کی تعلیم یعنی کتب اربعہ کو امام جعفر و باقر سے منسوب کر دیا حالانکہ امام جعفر و باقر مدینہ منورہ ساری زندگی رہے وہاں کوئی بھی ان کا شاگرد تقیہ، تبرا، بدا یا 14 اور 12 امام کے عقیدے پر نہیں تھا۔