موت کا حکم
فتح مکہ کے بعد حضور ﷺ نے بہت سوں کو امان دی مگر چند ایک کے بارے میں فرمایا کہ اگر ان میں سے کوئی غلاف کعبہ کے پیچھے بھی چھپا ہوا ہو مار دیا جائے (سنن نسائی 4072) مگر اپنے فرمان کے باوجود بعض کو معافی دی گئی۔
1۔ عبداللہ ابن خطل: مسلمان ہوا، دین بدل لیا، بے گناہ غلام کو قتل کیا، پھراپنی دو کنیزوں (فرتنی اور قریبہ) کو رسول اللہ ﷺ کی توہین کے اشعار سُنانے پر لگا کر مزہ لینے لگا۔ خانہ کعبہ کے غلاف سے چمٹا ہوا تھا، جناب سعید بن حریث نے حکم رسول پر مار دیا۔ (سنن نسائی 4072) دونوں کنیزوں کو مارنے کا حُکم تھا، قریبہ کو مار دیا گیا مگر فرتنی مسلمان ہو گئی۔
2۔ عبداللہ ابن ابی سرح: سیدنا عثمان کا رضاعی بھائی، مسلمان ہوا، کاتب وحی ہوا، دین سے پھر گیا اور فتح مکہ کے وقت سیدنا عثمان کے پاس آ کر چھپ گیا۔سیدنا عثمان نے باربار اس کی بخشش کی سفارش کی تو حضورﷺ نے معاف کر دیا۔ (ابو داود 4359)
مخالفت: جب رسول اللہ ﷺ نے عکرمہ کو اس کی بیوی کے کہنے پر معاف کر دیا تو عبداللہ ابن سرح کو اپنے داماد سیدنا عثمان کے عرض کرنے پر کیوں معاف نہیں کر سکتے تھے؟ اب سیدنا عثمان پر الزام لگانے والا حقیقت میں رسول اللہ ﷺ کے فیصلے کی مخالفت کر کے بے ایمان ہو گا۔
3۔ عکرمہ بن ابوجہل: ابوجہل کا بیٹا، غزوہ احد میں مسلمانوں کو شدید نقصان پہنچانے والا، اپنے باپ سے ملکر مسلمانوں کو اذیت دینے والا، فتح مکہ کے وقت سیدنا خالد بن ولید کے سامنے مزاحمت کر کے دو مسلمانوں کو شہید کرنے والا جو کشتی میں یمن بھاگنے لگا تھا، راستے میں کشتی کو طوفان نے گھیرا تو خالص توحید کی لہر دل میں پیدا ہوئی، مدینہ واپس ہوا۔ (نسائی 4072)
دوسری طرف عکرمہ کی بیوی ام حكيم بنت حارث نے عکرمہ کے لئے امان مانگی تو رسول اللہ ﷺ نے امان دے دی۔ بیوی میاں کے پیچھے اور میاں مدینے واپس آ رہا ہے، دونوں ملے اور رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچے اور رسول اللہ ﷺ نے معاف کر دیا۔
4۔ حویرث بن نقیذ: نبی کریم ﷺ کی توہین کرنے والا، فتح مکہ پر اس کو بھی مارنے کا حُکم ہوا(البدایہ والنھایہ) اور سیدنا علی نے مارا۔ (اصح السیر، سیرت ابن ہشام)
5۔ مقیس بن صبابہ: سورہ نساء 93 ومن یقتل مؤمنا متعمدا، اس کے بارے میں نازل ہوئی، دیت ملنے کے بعد بھی فہری کو قتل کر کے بھاگ کر مرتد ہو گیا، اسے بازار میں موجود ایک گروہ نے پکڑ کر مار دیا۔
6۔ ھبار بن اسود: سیدہ زینب بنت رسول اللہ ﷺ کو ہجرت کے دوران نیزہ مار کر پتھر پر گرانے والا جس سے سیدہ کا حمل ساقط ہو گیا۔ اس نے بھی حضورﷺ سے معافی مانگ لی اور مسلمان ہو گیا۔