میلاد پر کتابیں
ذکر ولادت کا اختلاف حرمین شریفین ( مکہ و مدینہ ) یعنی خلافت عثمانیہ کے دور کے اہلسنت علماء کرام حنفی، شافعی، مالکی حنبلی اور 1924 میں آل سعود کے ساتھ آل وہاب علماء کا ہے۔ اسلئے اہلسنت علماء کرام نے ان 700 سال میں میلاد پر مندرجہ ذیل کتابیں لکھیں جو عوام کی انفارمیشن اور ریکارڈ کے لئے ہیں:
1۔ الدر المنظم فی مولد النبی الاعظم ﷺ از شیخ ابو العباس احمد اقلیشی (م 550ھ)
2۔ بیان المیلاد النبویﷺ * مولد العروس از شیخ علامہ ابن جوزی (597ھ)
3۔ التنویر فی مولد البشیر النذیرﷺ از شیخ ابن دحیہ کلبی (م 233ھ)
4۔ عرف التعریف بالمولد الشریف از شیخ حافظ شمس الدین جزری (660ھ)
5۔ المورد العذب المعین فی مولد سید الخلق اجمعین ﷺ ازشیخ ابوبکر جزائری (م 707ھ)
6۔ الطالع السعید الجامع لاسماء نجباء الصعید ازشیخ امام کمال الدین الادفوی (748ھ)
7۔ مناسک الحجر المنتقی من سیر مولد المصطفیٰ ﷺ ازشیخ سعید الدین الکازرونی (م 758ھ)
8۔ ا لدریۃ السنیۃ فی مولد خیر البریۃ ﷺ ازشیخ ابو سعید خلیل بن کیکلدی (761ھ)
9۔ ذکر مولد رسول ﷺ ورضاعہ ازشیخ امام عماد الدین بن کثیر (774ھ)
10۔ وسیلۃ النجاۃ ازشیخ سلیمان برسوی حنفی
11۔ مولد البرعی ازشیخ امام عبدالرحیم برعی (م 803ھ)
12۔ المورد الہنی فی المولد السنی از شیخ حافظ زین الدین عراقی (808ھ)
13۔ میلاد نامہ ازشیخ سلیمان برسونی، شیخ عبدالکریم الادرنتوی (م 965ھ)
14۔ شیخ امام محمد بن یعقوب فیروز آبادی (817ھ)
15۔ شیخ امام شمس الدین بن ناصر الدین دمشقی (842ھ)
16۔ شیخ عفیف الدین التبریزی (م 855ھ)
17۔ شیخ محمد بن فخر الدین (م 867ھ)
18۔ شیخ سید اصیل الدین ہروی (م 883ھ)
19۔ امام عبداﷲ حسینی شیرازی (م 884ھ)
20۔ شیخ علاء الدین المرداوی (م 885ھ)
21۔ شیخ برہان الدین ابو الصفاء (م 887ھ)
22۔ شیخ عمر بن عبدالرحمن باعلوی (م 889ھ)
23۔ امام شمس الدین السخاوی (م 902ھ)
24۔ امام نور الدین سمہودی (911ھ)
25۔ امام جلال الدین سیوطی (911ھ)
26۔ عائشہ بنت یوسف باعونیہ (922ھ)
27۔ شیخ ابوبکر بن محمد حلبی (م 930ھ)
28۔ شیخ ملا عرب الواعظ (م 938ھ)
29۔ شیخ ابن دیبع الشیبانی (944ھ)
30۔ امام ابن حجر بیشمی مکی (973ھ)
31۔ امام خطیب شربینی (م 977ھ)
32۔ شیخ ملا علی قاری (م 1014ھ)
33۔ امام علی بن ابراہیم الحلبی (1044ھ)
34۔ شیخ احمد بن عثمان حنفی (1174ھ)
35۔ شیخ جعفر بن اسماعیل برزنجی (متوفی 1317ھ)
36۔ امام محمد مغربی (م 1240ھ)
37۔ شیخ عبدالہادی آبیاری (م 1305ھ)
38۔ شیخ ابو عبدالمعطی محمد نویر جاوی (م 1315ھ)
39۔ شیخ سید احمد بن عبدالغنی دمشقی (م1320ھ)
40۔ شیخ محمد بن جعفر کتانی (م 1345ھ)
41۔ امام یوسف بن اسماعیل نہبانی (1350ھ)
42۔ شیخ محمود عطار دمشقی ( 1362ھ)
فرق: اہلسنت علماء کرام حنفی، شافعی،مالکی، حنبلی نے جو قانون و اصول بنائے اور جس پر فتاوی دیتے تھے۔ میلاد، عرس، تقلید، قل چہلم، گیارھویں وغیرہ کے خلاف اہلحدیث، سلفی، توحیدی، محمدی، وہابی، مودودی، انجینئر جتنے بھی ہیں وہ کس قانون و اصول پر فتوی دیں گے۔ تقلید کو جائز اہلسنت علماء کرام نے کہا اور تقلید کو حرام کن علماء نے کہا یہ جب علم میں آ جائے گا تو سمجھ آئے گی کہ مسلمانوں میں دراڑ حرام، بدعتی و مشرک کہنے والوں نے ڈالی ہوئی ہے۔
صحیح بخاری: تقلید کا قانون تو اہلسنت علماء کرام حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی نے دولت عثمانیہ کے دور میں متفقہ طور پر منظور کیا لیکن قرآن و سنت کا دعوی کے ساتھ ساتھ صحیح بخاری یا صحیح احادیث پر عمل کرنے والے اہلحدیث، توحیدی، محمدی، غیر مقلد، دیوبندی حنفی، مرزا انجینئر، غامدی، ڈاکٹر اسرار، سید مودودی کے ماننے والے بتا سکتے ہیں کہ:
صحیح بخاری کی صحیح احادیث کی تقلید کو اتباع رسول کا درجہ کس نے دیا اور کسطرح ان صحیح احادیث پر عمل کرنے کا حُکم ہے کیونکہ مندرجہ بالا ہر ایک نمبر یا دو نمبر عالم صحیح احادیث کی شرح اپنی مرضی سے کر رہا ہے؟
البتہ سعودی عرب کے وجود میں آنے اور دولت عثمانیہ کے ختم ہونے کے بعد تقلید کا قانون اگر غیر موثر ہے تو سعودی عرب کے وہابی علماء کے ساتھ ملکر اہلحدیث، سلفی، توحیدی، محمدی، دیوبندی حنفی، غیر مقلد وغیرہ ایک قانون، ایک عقائد، ایک نماز کا طریقہ، ایک اصول، ایک جماعت کا نام رکھ کر اکٹھے کیوں نہیں ہوتے تاکہ پاکستان میں فرقہ واریت ختم ہو۔
مزید علم حاصل کرنے کے لئے اس پیج کا مطالعہ کریں اور کسی بھی پوسٹ پر اپنی پہچان کروا کر سوال و جواب کریں ورنہ رافضی کبھی اہلسنت کے بھیس میں سوال کرتے ہیں، کبھی اہلحدیث عام مسلمان بن کر سوال کرتے ہیں، کبھی دیوبندی وہابی بن کر سوال کرتے ہیں حالانکہ دیوبندی وبریلوی خلافت عثمانیہ والے اہلسنت کے عقائد و اعمال پر ہیں۔