
بالوہیت اور نبوت
1۔ اس دُنیا میں جس مُلک کا معاشی اور تعلیمی نظام بہتر ہو گا اُس کے حکمرانوں کو سلیوٹ کیا جائے گا کیونکہ ایسے حکمران عوام کی صحت، لباس، بچوں اور بے روزگاروں کا خیال رکھیں گے، جس سے اُس ملک کے انسانوں کو ذات و پات، مذاہب و مسالک کی پابندیوں کے بغیر روزگار ملے گا تو آپس میں کوئی لڑائی نہیں ہو گی۔ یہ بھی یاد رہے کہ اس وقت مذہب کی بجائے ”روٹی“ سب سے پہلے نمبر پر ہے۔
2۔ بہت سے ممالک میں اللہ (God) کا کوئی تصور نہیں ہے کیونکہ وہ مشینی اور سائنسی دُنیا میں رہتے ہیں، اُن کو خدا نہیں چاہئے۔ فرعون اور نمرود جیسوں نے خدا (الہ) ہونے کا دعوی بھی کیا ہے اور اُن کے مقابلے میں انبیاء کرام آئے۔ کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ کسی اور مذہب کے عالم، مربی، مولوی یا پادری نے بھی نبی یا مہدی ہونے کا دعوی کیا ہے یا نہیں جیسے مسلمانوں میں ہوئے ہیں:
(1) اسود عنسی 11ھ (2) مسیلمہ کذاب 12ھ (3) مختار ثقفی 27ھ (4) حارث کذاب دمشقی 69ھ (5) مغیرہ بن سعید عجلی 119ھ (6) بیان بن سمعان تمیمی 119ھ (7) بہاء فرید نیشا پوری (۸) اسحاق اخرس مغربی 135ھ (9) استاد سیس خراسانی (10) علی بن محمد خارجی 207ھ
(11) بابک بن عبداللہ 222ھ (12) علی بن فضل یمنی 303ھ (13) عبدالعزیز باسندی 322ھ (14) حامیم بن من اللہ محکسی 329ھ (15) ابو علی منصور عسبی 369ھ (16) اصغربن ابوالحسین تغلبی 439ھ (17) ابو القاسم احمد بن قسی 560ھ (18) عبدالحق بن سبعین مرسی 668ھ (19) عبدالعزیز طرابلسی 717ھ (20) با یزید ابن عبداللہ انصاری روشن جالندھری 931ھ (21) مرزا حسین علی نوری 1308ھ (22) غلام احمد قادیانی 1326ھ (23) یوسف کذاب (24) گوہر علی شاہی کی کتب سے ثابت ہے۔
3۔ 100 سے زیادہ آیات اور 200 سے زیادہ احادیث ہیں جیسے صحیح بخاری (3455، 6503، 896) صحیح مسلم (5961 ،1167، 6217) ترمذی (2272، 3686) اور مشکوۃ 5776 سے حضور ﷺ کے آخری نبی ہونے کی تصدیق ہوتی ہے۔ البتہ ترمذی 2219 حضور ﷺ نے فرمایا ”میری امت میں 30 جھوٹے پیدا ہوں گے ان میں سے ہر ایک کہے گا کہ میں نبی ہوں حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ بخاری 4379، 3624 میں حضور ﷺ نے نبی ہونے کا جھوٹا اعلان کرنے والے اسود عنسی اور مسیلمہ کذاب کا ذکر ہے۔
بہانہ: ترقی پذیر ممالک میں توہین رسالت کرنے پر جہاں مرنے کا ڈر ہوتا ہے وہاں لوگوں نے خطرہ مول لیا کہ توہین رسالت کرو تاکہ یورپ کے ممالک ہمیں اپنے ملک میں پناہ اور کام دیں، اس بات کا بھی سب کو ادراک ہونا چاہئے اور مساجد و مدارس میں اہلسنت کی پہچان سکھانی چاہئے۔