شب برأت اور بیری کے پتے

شب برأت اور بیری کے پتے

 

عوام دو چیزوں کو جادو ہونا یا نظر لگنا سمجھتی ہے۔ پہلی بات رزق میں کمی ہو جائے اور دوسرا بیماری آ جائے اورصحت نہ رہے۔ اسلئے کسی نے کہہ دیا کہ 15 شعبان کو بیری کے پتوں سے غسل کرنے سے جادو کا اثر زائل ہو جاتا ہے تو سب نے نہانا شروع کر دیا۔
قرآن و سنت میں کہیں بھی اس غسل کرنے کا ذکر نہیں بلکہ مشہور تابعی حضرت و ھب بن منبہ رضی اللہ عنہ کے حوالےسے درج ذیل علاج بیان کیا ہے:
بیری کے سات پتے لے کر دو پتھروں کے درمیان رگڑ کر پیس لے پھر اس مکسچر کو کسی برتن پیالہ یا برتن میں ڈال کر تھوڑے پانی ڈالے اور ایک مرتبہ آیت الکرسی پڑھ کر اس مکسچر پر دم کرے اور تین گھونٹ پانی اس پیالی سے پی لے پھر بقیہ مکسچر غسل کے لئے تیار پانی کی بالٹی میں ڈال دے اور اس سے غسل کر لے جادو دور ہوگا خاص کر زوجیت میں دوری ختم ہوگی۔( فتح الباري – 10 / 233 ، أنظر ” مصنف عبدالرزاق – 11 / 13 – برقم 19763 )*
بریلوی علماء کے نزدیک
حضور اعلی حضرت قدس سرہ اور سرکار مفتی اعظم ہند دامت برکاتہم کا اس پر عمل رہا ہے۔(مجموعہ اعمال رضا جلددوم ص 113)
حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: اگر اس رات (یعنی شبِ برات) کو سات پتے بَیری (یعنی بَیر کے دَرخت) کے پانی میں جوش دے کر (جب پانی نہانے کے قابل ہو جا ئے تو) غُسل کرے تو اِنْ شَاءَ اللّٰه الْعَزِیز تمام سال جادو کے اثر سے محفوظ رہے گا۔ (اسلامی زندگی، ص 135)
معمولات شبِ برات کے متعلق “منیر الایمان فی فضائل شعبان،، میں لکھا ہے کہ: شبِ برات میں سرمہ لگانا چاہیے اور بیری کے پتے سے غسل کرنا چاہیے۔
میں کہتا ہوں کہ بیری کے پتوں سے نہانے والے اگر دین نہیں جانتے، نماز ادا نہیں کرتے تو اس کی نحوست اتنی ہے کہ بیری کے پتوں سے نہا لیں یا کچھ اور کر لیں ان کے اوپر سے شیطان کا اثر نہیں جانا، جب تک کہ قرآن و سنت کے مطابق عمل نہ کریں۔
نتیجہ: جن علماء کرام کے اصول و قانون میں ہے کہ وہ آثار صحابہ و تابعی پر عمل کرتے ہیں تو عمل کر لیں مگر قرآن و سنت سمجھ کر نہ کریں۔ (باقی کمنٹ سیکشن میں ریفرنس)
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general