ذکر ولادت اور فکر احمد رضا
1۔ خلافت عثمانیہ، چار فقہی مصلے، کے دور میں ذکر ولادت یعنی حضورﷺ کا ذکر ہر شرعی انداز میں انفرادی اور اجتماعی طور پرکیا جاتا اور اس کا کوئی متفقہ طریقہ کار نہیں ہے۔ دیوبندی حضرات عرس، پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے کے قائل ہیں حالانکہ سعودیہ کے نزدیک یہ سب بدعت و شرک ہے، ذکر ولادت (میلاد) کے متعلق بھی المہند صفحہ 52 – 55پر میلاد کو اعلی درجے کا مستحب عمل لکھا ہے۔
2۔ دیوبندی حضرات کہتے ہیں کہ اس پیج پر بریلویت کا دفاع کیا جاتا ہے حالانکہ اس پیج پر دیوبندی کا بھی دفاع کیا جارہا ہے کیونکہ دیوبندی چار مصلے، خلافت عثمانیہ، مقلدحنفی ہیں۔ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفریہ عبارتیں ہیں ورنہ دیوبندی اور بریلوی نام ختم کریں توخلافت عثمانیہ، چار مصلے والے اہلسنت ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا۔
3۔ اگر دیوبندی سعودی وہابی خارجی ہیں تو پھر رافضیوں کی طرح تقیہ بازی بند کریں اور اہلحدیث، سلفی، توحیدی، محمدی کے ساتھ ملکر سعودی عرب کا حنبلی مصلہ پاکستان میں اپنائیں۔ بریلوی حضرات چار مصلے کا نام لیں، معلوم ہے کہ خلافت عثمانیہ کے بعد پابندیاں لگی ہوں گی، تو کیا اپنے ایمان و عقائد کی پہچان کروانے پر بھی پابندی ہے؟ اگر ایسا ہے تو پھر ایسی پابندیوں سے بغاوت ہے۔
4۔ عوام، کو میلاد، جشن میلاد، عید میلاد، جشن عید میلاد، جشن عید میلادالنبیﷺ، سیرت النبی ﷺ کانفرنس سے دھوکہ دیا جا رہا ہے حالانکہ اصل نام ”ذکررسول“ ہونا چاہئے ورنہ رافضی و خارجی “اہلسنت” کو ختم کر دیں گے۔جناب احمد رضا خاں صاحب نے اجتماعی طور پر میلاد (ذکر رسول) کرنے کی یہ شرائط بیان کی ہیں:
پہلی شرط: بے نمازی کے گھر میلادنہیں منانا چاہئے۔
سوال: ’’ بے نمازی مسلمان کے گھر میلاد شریف کی محفل میں شریک ہونا یا پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟‘‘
جواب’’مجلس میلاد شریف نیک کام ہے اور نیک کام میں شرکت بری نہیں، ہاں اگر اس کی تنبیہہ کیلئے اس سے میل جول یک لخت چھوڑ دیا ہو تونہ شریک ہوں یہی بہتر ہے ‘‘۔(فتاوی رضویہ جلد نمبر 23 صفحہ 736) اس فتوی میں’’بے نمازی‘‘ کوسبق سکھانے کے لئے اُس سے میل جول چھوڑنے کا حُکم دیا جا رہا ہے کیونکہ بے نمازی میلادی کا’’میلاد‘‘ منانے کا حق نہیں بنتا۔
دوسری شرط: بے نمازی، داڑھی کتروانے یا منڈوانے والے سے نعت نہیں پڑھوانی چاہئے اور نہ ہی منبر رسولﷺ پر اس کو بٹھانا چاہئے بلکہ اس کی توہین کرنی چاہئے۔
سوال: مخالفِ شرع مثلاََ ڈاڑھی کترواتا یا منڈواتا ہو، تارکِ صلوۃ ہو اس سے میلاد (نعت ) پڑھوانا کیسا ہے؟ فرمایا’’افعال مذکورہ سخت کبائر ہیں اور ان کا مرتکب اشد فاسق و فاجر مستحق عذاب یزداں و غضب رحمن اور دنیا میں مستوجب ہزاراں ذلت و ہوان، خوش آوازی خواہ کسی علتِ نفسانی کے باعث اسے منبرو مسند پر کہ حقیقتہََ مسندِ حضور پُر نور سید عالم ﷺ ہے تعظیماََ بٹھانا اس سے مجلس مبارک پڑھو انا حرام ہے،فاسق(گندے) کو آگے کرنے میں اسکی تعظیم ہے حالانکہ بوجہ فسق (گناہ) لوگوں پر شرعاََ اسکی توہین(ذلیل) کرنا واجب اور ضرور ی ہے‘‘۔( جلد نمبر 23 صفحہ 734)
اس شرط پر بھی عمل نہیں ہو سکتا کیونکہ عوام معروف نعت خوانوں کی آواز پر جھومتی ہے اور کسی کو اُس کی نماز یا داڑھی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا جیسے جناب مرغوب احمد ہمدانی، قاری وحید ظفر قاسمی، شہباز قمر فریدی اور ہزاروں ایسے ہیں جنہوں نے داڑھی نہیں رکھی ہوئی، کیا کوئی ان معزز ہستیوں کو ذلیل کرنے کا سوچ سکتا ہے جیسا کہ فتاوی رضویہ میں لکھا ہے۔
تیسری شرط: پیسے لینے والے نعت خواں کواورکھانے کا لالچ دے کر میلاد کرانے کا ثواب نہیں ہوتا
سوال: ’’میلاد شریف جس کے یہاں ہو وہ پڑھنے والے کی دعوت کرے تو پڑھنے والے کو (کھانا ) چاہئے یا نہیں؟ اور اگر کھایا تو پڑھنے والے کو کچھ ثواب ملے گا یا نہیں؟‘‘ تو آپ نے فرمایا’’پڑھنے کے عوض کھانا کھلاتا ہے تو یہ کھانا نہ کھلانا چاہئے، نہ کھانا چاہئے اور اگر کھائے گا تو یہی کھانا اس کا ثواب ہو گیا اور ثواب کیا چاہتا ہے بلکہ جاہلوں میں جو یہ دستور ہے کہ پڑھنے والوں کو عام حصوں سے دو نا دیتے ہیں اور بعض احمق پڑھنے والے اگر ان کو اوروں سے دو نانہ دیا جائے تو اس پر جھگڑتے ہیں یہ زیادہ لینا دینا بھی منع ہے اور یہی اسکا ثواب ہوگیا‘‘۔(فتاوی رضویہ جلد نمبر21 صفحہ نمبر 662)
اس فتوی پر عمل کرتے ہوئے اگر’’ لنگر کا وسیع انتظام ہے‘‘ نہ لکھا جائے ،عُمرے کے ٹکٹ نہ رکھے جائیں، نعت خوانوں کو پیسے نہ دئے جائیں (دینے کے انداز پر بھی اعتراض ہے) تو ’’میلاد‘‘ کیسے ہو گا جس کا مطلب ہے کہ کھانا، عُمرے کے ٹکٹ وغیرہ نہ ہوں تو عوام کو میلاد سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
چوتھی شرط: نعت خواں اکثر نعتیں کفریہ پڑھتے ہیں جس پر گناہ ہوتا ہے ثواب نہیں
سوال: منکراتِ شرعیہ پر مشتمل میلاد کیسا ہے؟ جواب:’’ وہ پڑھناسننا جو منکراتِ شرعیہ پر مشتمل ہو، ناجائز ہے جیسے روایات باطلہ و حکایاتِ موضوعہ و اشعار خلاف شرع خصوصاََ جن میں توہینِ انبیاء و ملائکہ علیھم الصلٰوۃو السلام ہوکہ آجکل کے جاہل نعت گویوں کے کلام میں یہ بلائے عظیم بکثرت ہے حالانکہ وہ صریح کلمہ کفر ہے‘‘۔(فتاوی رضویہ جلد نمبر 23 صفحہ 722)
اسلئے نعت کے رُوپ میں کُفر بھی بَک کر گناہ کمایا جا رہا ہے اورعوام کیلئے یہ فرق کرنا مشکل ہے کہ کونسی نعت کے اشعار کُفر پر مبنی ہیں کیونکہ عوام حقیقی اور مجازی معنوں کو نہیں سمجھتی اوربہت سی جگہوں پر علماء کرام موجود ہی نہیں ہوتے اور نہ ہی زیادہ ترعوام نے علماء کرام سے پوچھنا ہوتا ہے۔
پانچویں شرط: بے نمازی کا وظیفہ (درود، کلمہ، میلاد) اس کے منہ پر ماراجائے گا
سوال: ’’ایک شخص وظیفہ پڑھتا ہے اور نماز نہیں پڑھتا ہے یہ جائز ہے یا نا جائز‘‘کے جواب میں فرمایا’’ جو وظیفہ پڑھے اورنماز نہ پڑھے فاسق و فاجر مرتکب کبائر ہے اُس کاوظیفہ اس کے منہ پر مارا جائے گا، ایسوں ہی کو حدیث میں فرمایا ہے، بہتیرے قرآن پڑھتے ہیں اور قرآن انہیں لعنت کرتا ہے و العیاذ باللہ‘‘۔ (جلد نمبر 6 صفحہ 223)