زکوۃ اور صدقات

زکوۃ اور صدقات

 

اللہ کے نام پر وہیں لگنا چاہئے جہاں اللہ کریم اور اس کے رسول کریم کا حُکم ہو۔ اسلئے ہر مسلمان کو قانون و اصول سیکھنے اور سکھانے چاہئیں تاکہ وہ خود باقی زندگی کے سوال آسانی سے حل کر سکے۔ زکوۃ اور صدقات پر یہ آسان انداز میں لکھی ہوئی پوسٹ ہے، اگر ہر مسلمان اس کو ایک دفعہ آرام سے پڑھ لے تو اس کے بہت سے سوالوں کے جواب اس پوسٹ میں مل جائیں گے۔
صدقہ، زکوۃ، خیرات (charity) یعنی ”مال“ خرچ کر کے انسانوں کے کام آنے کا حُکم ہر ”مذہب“ نے دیا ہے لیکن صدقہ دینے اور صدقہ لینے کے جو ”اصول“ دینِ اسلام نے سکھائے ہیں، اُن کو سمجھ کر عمل نہیں کیا جاتا اور اگر عمل کیا جائے تو پورے معاشرے میں زبردست تبدیلی آ سکتی ہے۔
کم علمی: عوام سمجھتی ہے صدقہ کچھ اور ہوتا ہے اور زکوۃ کچھ اور ہوتی ہے لیکن مثال سے سمجھیں۔
مثال: جیسے نماز فرض ہے اور فرض نماز کے ساتھ سنتیں، نفل اور وتر واجب بھی پڑھتے ہیں۔ اسی طرح صدقہ (زکوۃ) کی تین صورتیں ہیں (1) فرض (2) واجب (3) نفل
فرض: ہر سال اپنے سارے مال کا حساب (calculate) کر کے صدقہ (زکوۃ) دینا۔
واجب: روزوں میں عید کی نماز سے پہلے صدقہ (فطرانہ) دینا۔
اصول: صدقہ (زکوۃ اور فطرانہ) مسلمان کا حق ہے، اسلئے عیسائی، یہودی یا کسی بھی غیر مسلم کو نہیں دیا جاتا، البتہ ”نفلی“ صدقے سے ہر انسان (مسلمان اور کافر) کی ”مالی“مدد کی جا سکتی ہے۔
نادانی: صدقہ انسانوں پر لگتا ہے جانوروں پر نہیں لیکن بہت سے لوگ دریا کے پُل اور اپنے گھر کی چھتوں پر ”بلائیں“ ٹالنے کیلئے گوشت کے چھیچھڑے (صدقہ) ڈالتے ہیں۔ قبرستان میں چیونٹیوں کے لئے دانہ، چڑیوں کیلئے چاول پانی اور راستوں میں کالی دال ماش، کالی مرچیں، کالے بکرے کی سِری اور انڈے پھینک کر رزق ضائع کرنا جائزنہیں۔ پالتو جانور پالنا اور کسی جانور پر ترس کھانا جائز ہے لیکن انسانوں کا حق (صدقہ) جانوروں پر لگانا حق (جائز) نہیں۔
طریقہ: اچھے پُرانے کپڑے یا برتن وغیرہ حتی کہ ہر چیز جو ضرورت پوری کرسکتی ہو، اُس کی قیمت لگا کر کسی بھی غریب کو دینے سے”زکوۃ یا فطرانہ“ ادا کیا جاسکتا ہے۔ موجودہ سال کی زکوۃ ادا کر دی لیکن کسی بھی مسلمان کی ضرورت پوری کرنے یا زندگی بچانے کیلئے آئندہ (advance) سال کی زکوۃ بھی ادا کر سکتے ہیں اور اگر زکوۃ اکٹھی ادا نہ کرسکتے ہوں تو قسطوں میں بھی ادا کرسکتے ہیں۔
انداز: البتہ مرچیں وارنا، سر سے گُھما کر چھیچھڑے پھینکنا، قربانی کرنے سے پہلے چُھری پر کسی بڑے کا ہاتھ لگوانا، تصویر پر پھولوں کا ہار ڈالنا وغیرہ کے ”انداز“ یعنی سٹائل کا ”صدقہ“ سے کوئی تعلق نہیں۔
بھکاری: فقیر وہ ہوتا ہے جس کے پاس کچھ نہ ہو اور مسکین وہ ہے جس کے پاس نصاب سے کم ہو ان دونوں کو زکوۃ لگتی ہے۔ گلیوں، اسٹیشنوں، بازاروں، بس اسٹینڈز، ٹرینوں، راستوں میں مانگنے والے فقیر نہیں ہوتے بلکہ ان کو گداگر یا بھکاری کہتے ہیں، ہر علاقے میں بھکاری ”مافیا“ ہماری اولادوں کو معذور اور اپاہج بنا کر، نعتیں پڑھ کر اور مختلف حیلوں سے لوگوں کو لوٹتے ہیں۔
تقسیم: میراثی، خُسروں اور بھکاریوں نے علاقے بانٹے ہوتے ہیں اور اپنے اپنے علاقے میں کسی دوسرے”بھکاری“ کو آنے نہیں دیتے بلکہ اگر کوئی دوسرا بھکاری آجائے تو اس سے لڑتے ہیں۔
فائدہ: بھکاریوں کو بھیک نہ دینے سے فائدہ یہ ہو گا کہ ہماری اولادوں کو اغوا کر کے معذور نہیں بنایا جائے گا، معذوروں کے ذریعے کمائی بند ہو جائے گی اوربعض بھکاری عورتیں ہماری اولادوں کو ”بداخلاقی“ کی ترغیب دیتی ہیں، اس طرح ان بھکاری عورتوں سے بھی نجات ملے گی۔
انجان: بھکاریوں سے نجات حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اگر کوئی انجان عورت یا مرد مسجد کے باہر مانگتا نظر آئے تو اُن سے عرض کریں کہ جو تم کو جانتے ہیں اور جس علاقے، محلے، شہر یا گلی کے رہنے والے ہو وہاں جا کر ”سوال“ کروتا کہ وہ لوگ نفلی صدقے یا زکوۃسے تمہاری مدد کریں۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general