
امیر کازکوۃ دینے سے پہلے غور و فکر
امیر زکوۃ دینے سے پہلے غور و فکرکرے کہ زکوۃ کا حقدار کون ہے کیونکہ اگر زکوۃ ’’حقدار‘‘ کو نہ دی جائے تو ’’ زکوۃ‘‘ ادا نہیں ہوتی جیسے نماز میں رکوع چھوٹ جائے تو نماز نہیں ہوتی۔
حقدار کازکوۃ لینے سے پہلے غور و فکر
زکوۃ لینے سے پہلےغریب کوچاہئے کہ اپنے گھر میں کوئی ’’ فالتو یا ردی‘‘ چیز نہ رہنے دے جیسے فالتو بستر، پنکھے، مرحوم ماں کے پُرانے برتن، فالتو برتن کے نئے سیٹ، ردی کاغذ، جُوتے وغیرہ۔
اصول: چاندی کا موجودہ ریٹ 3346 روپے تولہ اورچاندی کا نصاب 52.50 تولہ ہے، اسلئے جس کے پاس (3346 x 52.50)= 1,75,665 روپے کا ردی سامان یا فالتو قیمتی اشیاء موجود ہیں وہ ’’زکوۃ‘‘ ہر گز نہیں لے سکتا بلکہ پہلے ان فالتو یا ردی اشیاء کو بیچ کر اپنی ضرورت پوری کرے۔
اسباب: کسی(عورت یا مرد) کے پاس سونا، چاندی، پیسہ وغیرہ بھی نہ ہو لیکن اسباب یعنی ردی یا فالتو قیمتی اشیاء جن کی قیمت 52.50 تولے چاندی کے برابر ہو، اس پر قربانی کرنا ’’واجب‘‘ ہے۔
مثال: ایک عورت غریب ہے لیکن 10 ذی الحج کولوگوں نے قربانی کی ’’ کھالیں‘‘ دیں جن کی قیمت 52.50 تولہ چاندی کے برابر ہو گئی تو 11 ذی الحج کو گائے میں حصہ ڈال کر قربانی کرے۔
فطرانہ: عید سے پہلے فطرانہ بھی ’’اسباب‘‘ پر دیا جاتا ہے، اگر زکوۃ کا ’’نصاب‘‘ بھی نہیں اور ’’اسباب‘‘ بھی نہیں ہیں تو قربانی اور فطرانہ ادا نہیں کرنا بلکہ ضرورت پڑنے پرزکوۃ لے سکتے ہیں۔
زکوۃ کے مستحق لوگ
(1) فقیر (2) مسکین (3) مقروض (4) مؤلفتہ القلوب (5) غلام (6) عامل (7) اللہ کی راہ (۸) مسافر کو ’’زکوۃ‘‘ دینے کا حُکم دیا ہے۔ فقیر اور مسکین کی تعریف پہلے کر دی گئی ہے۔
زکوۃ میں ترتیب
دینِ اسلام نے ہر امیر آدمی کو یہ ترتیب سکھائی ہے کہ سب سے زیادہ بہتر ہے کہ اپنے (1) فقیر (2) مسکین (3) مقروض سگے بہن بھائی، بھائی بہن کی اولاد، چچا، پھوپھی اور ان کی اولاد، ماموں خالہ اور ان کی اولاد، پڑوسی، اپنے اہل پیشہ اور اپنے شہر کے لوگ وغیرہ کی ’’ضرورتیں‘‘ پوری کرنے کیلئے زکوۃ دی جائے البتہ ترتیب سے ہٹ کر بھی کسی غریب کو زکوۃ دینا گناہ نہیں ہے۔
موجودہ دور میں ان تینوں(4,5,6) کو زکوۃ نہیں دی جاتی۔
4۔ مؤلفتہ القلوب کافروں کو جو ابتدائے اسلام میں رسول اللہ ﷺکا لڑائیوں میں ساتھ دیتے تھے، ان کی زکوۃ کے مال سے مدد کی جاتی تھی۔
5۔ غلام آزاد کرنا کیونکہ اب غلامی کادور نہیں ہے۔
6۔ عامل جوزکوۃ اکٹھی کرنے جاتے اور ان کو زکوۃ کے مال سے تنخواہیں دی جاتی تھیں۔
7۔ اللہ کریم کی راہ میں جہاد کرنے والے اور غریب طالب علم کو زکوۃ اور صدقات کامال دینا جائزہے۔کسی کو حج کرانے کیلئے زکوۃ اور صدقات کامال دیا جا سکتا ہے لیکن اس کا مانگنا جائز نہیں۔
8۔ مسافر امیر ہویا غریب، جس کی جیب کٹ گئی ہو یا پیسے گُم گئے ہوں اور گھر سے رابطہ بھی ممکن نہ ہو تواُس کو زکوۃ سے اتنا پیسہ دیں کہ وہ اپنے گھر تک کھاتا پیتا ٹکٹ لے کر چلا جائے۔
اپنے اصول و فروع کوزکوۃنہیں دی جاسکتی
امیرآدمی اپنی (1) ماں (2) باپ (3) بیوی (4) بچے یعنی بیٹا بیٹی (5) نانا نانی (6) دادا دادی (7) نواسہ نواسی (
پوتا پوتی کو’’زکوۃ‘‘ نہیں دیتے کیونکہ یہ قریبی ذمہ داری میں آتے ہیں۔
