Shariat Peer aur Fikar Ahmed Raza (شرائط پیر اور فکر احمد رضا)

شرائط پیر اور فکر احمد رضا

1۔ بریلوی علماء نے اگر چار مصلے والے عقائد اہلسنت کے مطابق فتاوی رضویہ سے ”شرائط پیر“عوام کو ہر مسجد میں سکھائے ہوتے تو موجودہ دور کے دو نمبر پیر اور علماء جو عرس ابو طالب منا رہے ہیں، باغ فدک پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر اعتراض کر رہے ہیں، حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو فاسق و فاجر اور باغی کے ساتھ پھر صحابی بھی کہہ رہے ہیں اور اہلتشیع سے اپنے اپنے مدارس و آستانوں پر دستاریں بندھوا رہے ہیں، عوام ان کی کبھی بھی مرید نہ ہوتی اور یہ عوام کی گمراہی کا ذمہ دار کون ہوا؟ گاؤں دیہاتوں میں پانچ کا ہاتھ بنا کر علم لگانے والے سب رافضی پیر شریعت کے دشمن ہیں اسلئے ان کی بیعت جائز ہی نہیں۔

2۔ چار مصلے والے دیوبندی علماء جو پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے سب کچھ کر رہے ہیں، اگر عوام کو بتاتے کہ بریلوی اور دیوبندی کا اصولی اختلاف چار کفریہ عبارتیں ہیں، دیوبندی اور بریلوی سمیت ساری دنیا کے اہلسنت مسلمانوں کو بدعتی و مشرک سعودی عرب کے وہابی علماء نے کہا اور اہلسنت علماء کرام نے ان کو خارجی کہا تو عوام بریلویت و دیوبندیت میں تقسیم ہر گز نہ ہوتی بلکہ اہلسنت کہلاتی۔

3۔ سعودی عرب والوں کے نزدیک جو ان کے طریقے پر نہیں وہ بدعتی و مشرک ہے، دوسری طرف ایران نے ہر ایک کو رافضی بنانے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے جس کے ذمہ دار ہم سب مسلمان ہیں۔ علماء بھی مجبور، عوام کو بھی شوق نہیں، اسلئے دجال کے ساتھ ہمارا بھی حشر ہونا ہے کیونکہ امام مہدی کی طرح ہم میں سے کوئی بھی امت کو اکٹھا کرنا نہیں چاہتے۔رافضی و خارجی ہر مسلمان کا امتحان ہیں۔

4۔ جناب احمد رضا خاں صاحب کے فتاوی میں پیر شرائط اور عملیات کے متعلق یہ لکھا ہے:

‎چار شرطیں: ‎بیعت کےلئے لازم ہے کہ پیر چار شرطوں کا جامع ہو۔ (1) سنى صحيح العقيدہ ہو (‎2) اس کا سلسلہ حضور کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم تک صحيح ومتصل ہو۔ (3) فقہ کا اتنا علم کہ اپنی حاجت کے سب مسائل جانتا ہو اور حاجت جديد پیش ائے تو اس کا حکم کتاب سے نکال سکے، بغير اس کے اور فنون کا کتنا بڑاعالم ہو عالم نہیں (4) غير فاسق معلن يعنى علانیہ کسی کبیرہ گناہ کا مرتکب یا کسی صغیرہ گناہ پر مُصر نہ ہو(فتاوی رضويہ جلد نمبر 26 صفحہ 575)

‎سید: ‎پیر ہونے کےلئے وہی چار شرطیں درکار ہیں سادات کرام سے ہونا کچھ ضرورى نہیں۔ ہاں ان شرطوں کے ساتھ سید بھی ہو تو نور علی نور۔باقی اسے شرط ضرورى ٹھرانا تمام سلاسل طریقت کا باطل کرنا ہے_”(فتاوی رضویہ جلد نمبر 26 صفحہ 576)

‎مرشد عورت: ‎اولیائے کرام کا اجماع ہے کہ داعی الی الله کا مرد ہوناضروری ہے۔ لہذاسلف صالحین سے آج تک کوئی عورت نہ پیر بنی نہ بیعت کیا۔ سرکار دو عالم صلی الله علیہ والہ وسلم نے فر ما یاہر گز وہ قوم فلاح نہ پائے گی جنہوں نے کسی عورت کو والی بنایا (فتاوی رضویہ جلد نمبر 21 صفحہ 494 )

‎بےشرم پیر: ‎زید بغير پردہ عورتوں کو مرید کرتا ہے اور ان بے پردہ کو اپنے پاس بٹھلاتا ہےبات بھی کرتا ہے، بجائے داڑھی منڈانے کے خسخسى کرنے کا حکم د یتا ہے، عالموں کی غیبت کرتا ہے ،اذان اور صلوةاور تکبیر اپنے کا نوں سے سنے مگر نماز کے لیے مسجد نہیں آتاہے اور کہتا یہ ہے کہ پیر رسول تک نہیں بلکہ خدا تک براہ راست پہنچا دے گا

‎جواب :اگر یہ با تیں واقعی ہیں تو ایسے شخص کے ہاتھ پر بیعت جا ئز نہیں ایسا شخص اور اسکے پیرو سب گمراہ ہیں،اور یہ کہنا کہ پیر رسول تک نہیں بلکہ براہ راست الله تک پہنچا د یتا ہے -اسکے ظاہر معنی یہ ہیں کہ بےواسطہ رسول،اگر یہ ہی مراد ہے توصریح کفر ہے (فتاوی رضویہ جلد 14صفحہ 578)

‎مرشد اور خدا: ‎مرشد کو خدا کہنے والا کافرہے اور اگرمرشد اسے پسند کرے تو وہ بھی کافر، مرشد برحق کی قدمبوسی سنت ہے اور سجدہ ممنوع -"(فتاوی رضویہ جلد نمبر 14صفحہ 611)

‎عظمت رسول اور پیر: ‎کسی کا یہ مطلب ہو کہ میرے پیر کی عظمت حضورصلی الله علیہ والہ وسلم سے زائدہے تو یہ صریح کفر ہے”(فتاوی رضویہ جلد نمر 13 صفحہ 655)

‎گدی نشین پیر اور عوام کی بےوقوفی: ‎پیر کا مسلک صحيح ہو۔ سچے مرید کو صحيح سلسلہ کی چھان بین کرنی چاہئے۔ اکثر جگہ اس میں خلط ملط ہو جاتا ہے۔ اس کی ایک قسم یہ ہے کہ کوئى درویش اپنی زندگی میں غفلت يا کسی اور وجہ سے اپنے بیٹے کو خلافت نہیں ديتا اور لوگوں کو وصیت بھی نہیں کرتا کہ میرے بعد میراخرقہ میرے بیٹے کو پہنانا اور اس کو میری گدی پر بیٹھانا لیکن اس علاقے کے لوگ وصال کے تیسرے روز اس کے بیٹے کو خرقہ پہنا کر باپ کی گدی پر بیٹھا دیتے ہیں اور اس کام کے صحيح يا غلط ہونے کا انہیں کوئى علم نہیں۔لوگ اس کی بیعت کے پابند ہو جاتے ہیں اور وہ باپ کی اجازت و رخصت کے بغير پیر بن جاتا ہے یہ سب گمراہی در گمراہی ہے”۔

‎عوام کی بےوقوفی: ‎ دوسری قسم یہ ہے اولیائے اسلاف جو کہ غوث و قطب تھے ان کے بیٹے صحيح سند اور ان کی رخصت و اجازت کے بغير محض بزرگوں سے نسبت فرزندی رکھنے کی وجہ سے لوگون کو مرید بناتے ہیں لوگ سمجھتے ہیں کہ ھم نے فلاں غوث اور قطب کے خانواده کے ساتھ تعلق قائم کر لیا ہے اور انکی طرف رجوع کرلیا ہے یہ مکمل طور پر گمراہی ہے_(فتاوی رضويہ جلد نمبر 26 ص 572-571)

* ہمارا عقیدہ ہے کہ جس کےلیے اور اس کے ہاتھ پرخوارق عادات ظا ہرہوں اور وہ احکام شریعت کا پورا پا بند نہ ہو (نماز، روزہ، زکوة، دارهى رکھنے والا، سچ بولنے والا )وہ شخص زندیق ہے اور وہ خوارق کہ اسکے ہاتھ پر ظاہر ہوں مکر و استدراج ہیں (فتاوی رضویہ جلد نمبر 21 صفحہ 546)

** ‎مسلمان مطیع پر کوئی چیز نحس نہیں اور کافروں کیلئے کچھ سعد نہیں اور مسلمان عاصی کےلیے اس کا اسلام سعد ہے” ” باقی کواکب (ستارون ) میں کوئی سعادت و نحوست نہیں ہے۔ اگر ان کو خود مؤثر جانے مشرک ہے اور ان سے مدد مانگے تو حرام ہے ورنہ ان کی رعایت ضرورخلاف تو کل ہے "(فتاوی رضویہ جلد نمبر 21 صفحہ 224 – 223)

‎*** فال ایک قسم استخاره ہے، استخاره کی اصل کتب احادیث میں بکثرت موجود ہے مگر یہ فالنامے جو عوام میں مشہور اور اکابر کی طرف منسوب ہیں بے اصل و باطل ہیں اور قران عظیم سے فال کھولنا منع ہے (فتاوى رضویہ جلد 23 صفحہ 397)

‎**** اعمال سفلیہ (یعنی جادو وغیرہ) کہ اصل میں حرام ہیں (فتاوی رضویہ جلد نمبر 23 صفحہ 398)

‎***** (خط کھینچ کر حالات بتانا )”رمل اس شریعت میں حرام ہے (فتاوی رضویہ جلد نمبر 23 صفحہ 346)

‎******‎ جہاں پر یہ لکھا ہو کہ یہ کا غذ 9 یا 11 مر تبہ لکھ کر مختلف لو گوں میں تقسیم کرو یہ محض بے اصل بات ہے اس پر عمل نہ کیجیے ‎(فتاوی رضویہ جلد نمبر 23 صفحہ 404 )

‎****** اکثر لوگ 3 ,13یا 23 8, 18, اور 28 ایام کو شادی وغیرہ نہیں کرتے یہ سب باطل و بے اصل ہیں (فتاوی رضویہ جلد 23 صفحہ 272)

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general