معاشرتی حالات و خیالات
پردہ: عورت کا مطلب ہی پردہ ہے اس لئے جتنا غیر سے پردہ کرے گی اتنا ہی اپنی اور غیر کی عزت اور ایمان بچانے کا سبب بنے گی۔
روشنی: روشن ایمان والے ہمیشہ کمزور ایمان والوں کو روشنی دیتے ہیں جیسے ایک نیک پردہ کرنے والی عورت ”پروفیسر“ لگ گئی تو اس سے پڑھنے والی سینکڑوں عورتوں نے ”پردہ“ کرنا اور”نماز“ پڑھنا شروع کردی ورنہ وہ اپنے والدین کی بھی نہیں مانتی تھیں۔
مقدس چہرہ: نظر جب کسی مقدس اور با حیا چہرے پر پڑتی ہے تو خود ہی جُھک جاتی ہے اس لئے نظر کی شرارت اور شیطانیت سے بچنے کے لئے پاکبازومُقدّس چہرے کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ بعض چہرے تو خود دعوتِ گناہ دیتے ہیں۔
بد ترین حقیقت: ایک بد ترین حقیقت یہ بھی ہے کہ دنیا میں لڑکے اس لڑکے کو دوست بناتے ہیں جسکی بہن خوبصورت ہو تاکہ اس کے گھر کے چکر لگا سکیں۔ اس لئے اپنے معاشرے کے حالات سے دوست کی دوستی کا معیار، نیت، کردار اورمسلمانی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
رشتے ناطے: لڑکی اپنے گھر کے سارے رشتے ناتے توڑ کر اس وقت بھاگتی ہے جب کوئی اس کا چاہنے والا اسے یہ یقین دلا دیتا ہے کہ وہ ساری زندگی اس کی حفاظت کرے گا اور یہ اس کی”بد بختی“ ہوتی ہے۔بندہ دنیا سے اس وقت دین کی طرف آتا ہے جب اس کو یقین ہو جاتا ہے کہ اس کو چاہنے والا اللہ کریم اس کی ہر جہان میں حفاظت کرے گا اور یہ اس کی ”خوش بختی“ ہوتی ہے۔
زندہ در گور: ایک لڑکی کسی غیر کے ساتھ میسجز اور فون پر بات کرتی تھی تو باپ نے پکڑ لیا، کچھ نہ کہا سوائے دو جملوں کہ”اے بیٹی اس لئے والدین بیٹیاں پسند نہیں کرتے“ اور پہلے تو”باپ بیٹی کو زندہ در گور کرتے تھے لیکن اب بیٹیاں باپ کو زندہ در گور کر دیتی ہیں“یعنی جیتے جی مار دیتی ہیں۔
لڑکیاں: قیامت کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ لڑکے کم اور لڑکیاں زیادہ پیداہوں گی۔ اس لئے ہر شادی کرنے والا ذہن میں رکھے کہ لڑکا پیدا نہ بھی ہو تو میں لڑکی کے پیدا ہونے پر اپنی بیوی سے گلہ نہیں بلکہ اس کا ساتھ دوں گا۔
روٹی: ایک بیٹا پردیس میں اپنی ماں، بیوی، اولاد کے لئے روٹی کمانے جاتا ہے مگر کبھی کبھی ماں کا آخری دیدار بھی نصیب نہیں ہوتا اور کبھی ماں ہی کہہ دیتی ہے کہ میرے مرنے پر اپنا لگا لگایا رزق روٹی چھوڑ کر نہ آنا۔ ایسا بھی دیکھا گیا ہے کہ کوئی پردیس میں روٹی کماتے کماتے مر گیا اور آخر لاش گھر واپس آئی۔ کیا یہ ساری محبتیں روٹی کے گرد گھومتی ہیں اور روٹی کی محبت تمام محبتوں پر غالب ہوتی ہے؟
کماتا کوئی ہے اور کھاتا کوئی ہے
زندگی ہماری مگر گذارتا کوئی ہے
خوشی: خوشی کیفیت کا نام ہے جیسے ایک عورت اپنے گھر لڑکا پیدا ہونے سے بہت خوش ہوئی اور جب اسی اولاد نے اپنی ماں کو چرس پی کر، لڑکیوں کو چھیڑ کر، شراب پی کر، گھر چھوڑ کر، بہنوں سے لڑ کر تنگ کیا تو وہ”خوشی“ اس ماں کے لئے”شدید غم“ کی وجہ بن گئی۔ اس لئے کیفیت بدلتی رہتی ہے اورخوشی صرف اور صرف جنت میں جانے سے سمجھ میں آئے گی۔