Sajady Aur Duain (روتے جذبے سےسجدے اور دُعائیں)

روتے جذبے سےسجدے اور دُعائیں


سجدے رب کا قرب پانے کے لئے ہوتے ہیں، حضورﷺ میدان بدر میں، نفل، جذبے سے سجدے، آنکھوں سے انسو جاری اور داڑھی مبارک آنسوؤں سے تر، درد بھرا لہجہ اور رب کریم کے آگے عرض کر رہے ہیں کہ یا اللہ اگر یہ 313صحابہ نہ رہے تو قیامت تک تیرا کوئی نام لیوا نہیں رہے گا۔

یہ بحث نہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو غیب کا علم تھا یا نہیں بلکہ بات حضورﷺ کی کیفیت کیا تھی، کس مقام پر کھڑے، میدان لگا ہوا ہے اور رب کریم سے مدد مانگ رہے ہیں کیونکہ اللہ کریم کے سوا کوئی مدد نہیں کرتا اور اللہ کریم خود مدد نہیں کرتا بلکہ مدد کے اسباب پیدا فرماتا ہے، اسلئے حضرت جبرائیل علیہ السلام اور فرشتے مدد کے لئے حاضر ہو گئے۔ اللہ کریم جب چاہے، جس طرح چاہے، جس عمل پر چاہے، ہر ایک کی مدد کر سکتا ہے۔اللہ کریم سے دُعا ہوتی ہے اور پُکارنا کسی کو بھی ہو جائز ہے مگر الہ سمجھ کر نہیں۔

عام آدمی عام وقت میں صرف خانہ پُری کرنے کے لئے نماز میں سجدے کرتے ہیں، عشاء پڑھنی ہو تو جلدی سے 4فرض، 2سنت اور 3وتر پڑھ لئے، کبھی تہجد ادا کرنی ہو تو پوچھتے ہیں کہ اس کے کتنے نفل ہوتے ہیں۔البتہ بے نمازی سے قابل قدر عادی نمازی ہے جس کو مسائل نہیں بھی آتے مگر اذان ہوتے ہی وہ اپنی نماز ادا کر لیتا ہے۔اس سے بہتر وہ ہے جو نماز کے مسائل جانتا ہے اور اُس سے بہتر وہ ہے جو ایسے نماز ادا کرتا ہے جیسے اللہ کریم کو دیکھ رہا ہے۔ البتہ مسلم 958میں حضورﷺ اپنی نماز کے متعلق فرما رہے ہیں کہ تم سمجھتے ہو کہ میں صرف قبلہ کی طرف دیکھ رہا ہوں حالانکہ واللہ! مجھ پر تمہارے رکوع و سجود پوشیدہ نہیں، میں تم کو پیٹھ پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔

جذبے والے سجدے اور دعائیں تو مجاہد کی ہوتی ہیں جو کسی مشن پر ہوتے ہیں، جن کے پاس ہتھیار کم، وسائل کم مگر اللہ کریم پر اعتماد زیادہ ہوتا ہے جیسے طارق بن زیاد جس نے دس ہزار کے لشکر سے ایک لاکھ فوج کا مقابلہ کیا اور اپنی کشتیاں بھی جلا دیں۔

جذبے والے سجدے ان کو ملتے ہیں جن کو اللہ کریم کے قُرب کا شوق ہو، وہ اپنی ہر حالت، کیفیت، مسائل کو شریعت کے مطابق حل کرتے اور کرنے کیلئے رو رو کر سجدے کرتے ہیں۔ مسلمان مشن پر ہے اسلئے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے حضورﷺ سے جو سیکھا وہ دوسروں کو سکھایا۔ اسطرح تابعین و تبع تابعین، چاروں ائمہ کرام، محدثین،مفسرین نے قرآن و سنت کے مطابق سکھایا۔

عام آدمی کو جب مشکل پیش آتی ہے تو سب طرف اپنے کام کے لئے بھاگتا ہے مگر اللہ کریم کو سجدے نہیں کرتا اور خاص آدمی کو جب مشکل پیش آتی ہے تو سب سے پہلے اللہ کریم کو سجدے کرتا ہے اور پھر کوشش کے ساتھ ساتھ سب سے مدد مانگ کر حل نکالتا ہے۔

اس پیج پر اتحاد امت کا مشن ہے جس کے لئے دُعا بھی ہے کہ یا اللہ حضور ﷺ کی امت کو قرآن و سنت کے مطابق متحد کر دے۔ اسلئے دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث سے مدد کی درخواست بھی ہے کہ اپنی اپنی جماعت میں داخلے کا فارمولہ بتا دیں اور عام آدمی سے عرض ہے کہ وہ بھی کوشش کرے:

ہمارے نزدیک دیوبندی اور بریلوی خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی اہلسنت علماء کرام کے متفقہ عقائد پر ہیں۔ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفریہ عبارتیں ہیں۔ اہلحدیث حضرات تقلید کو بدعت و شرک کہتے ہیں اور چاہتے یہی ہیں کہ ان کی جماعت کی تقلید کی جائے مگر یہ نہیں بتاتے کس مجتہد کی کریں یا کسی ایک عالم کی کریں یا سب جماعت کے ان پڑھوں کی کریں۔ اہلتشیع دھرم کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور ان کو اہلسنت عقائد پر ایمان لانا ہو گا۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general