حضرت ابراہیم علیہ السلام کے تین سچ
1۔ اللہ کریم قرآن پاک میں فرماتا ہے: اور کتاب میں ابراہیم کا ذکرکرو کیونکہ بے شک وہ سچے نبی تھے (مریم 41)۔ اس تصدیق کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام کی کوئی بات جھوٹی نہیں ہو سکتی۔2۔ اگر بخاری 3358 اور 3359 میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لئے کذب (جھوٹ) بولنے کا لفظ آیا ہے تو کذب سے مُراد جھوٹ لیں تو اسکا مطلب ہو گا کہ انبیاء کرام جھوٹ بول سکتے ہیں حالانکہ انبیاء کرام صادق و امین ہوتے ہیں۔ اسلئے علماء کرام نے کذب کے کئی معنی بتائے ہیں۔3۔ یہاں انبیاء کرام کی شان کے مطابق سمجھایا جائے گا کہ انبیاء کرام نے حکمت و دانائی سے معاملات کا حل نکالا اور جیسے لوگ تھے اُن کو اُسی طریقے سے سمجھایا۔ اسلئے ہم حضرت ابراہیم علیہ السلام کے تین جھوٹ نہیں بلکہ تین سچ بیان کرتے ہیں:سچ نمبر1: حضرت ابراہیم علیہ السلام بتوں سے نفرت کرتے اور عوام کو سمجھاتے کہ یہ بُت کسی کام نہیں آ سکتے اور یہ سب کو معلوم تھا۔ ایک دفعہ میلے کے لئے ساری عوام جا رہی تھی تو انہوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بھی عرض کی کہ آپ بھی ہمارے ساتھ چلیں تو آپ کی پلاننگ اُس دن بُت توڑنے کی تھی، اسلئے آپ نے اُن کو فرمایا کہ ”انی سقیم“ یعنی میں بیمار ہوں اور آپ واقعی ہی بیمار تھے کیونکہ یہ بیماری جسمانی نہیں ایمانی تھی کہ میرے ہوتے ہوئے بتوں کی پوجا کی جائے اور یہی بات سچی تھی۔سچ نمبر2: اُس دن آپ نے سب بُت توڑ دئے اور ایک بڑے بُت کے کاندھے پر ہتھوڑا رکھ کر واپس آ گئے۔ جب عوام واپس آئی تو غش کھائے کہ ہمارے الہ یعنی بتوں کو کس نے توڑا ہے، اُن کو پورا یقین تھا کہ یہ کام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے سوا کسی کا نہیں ہے، اسلئے انہوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے سوال کیا کہ یہ تمہارا کام ہے تو آپ علیہ السلام نے دوسراسچ فرمایا:”میں نے نہیں بلکہ یہ کام تو بڑے (بت) نے کیا ہے“۔ اسلئے بڑے بُت سے پوچھو کہ اس نے کیا ہے یا نہیں؟ تو وہ کہنے لگے کہ تمہیں معلوم ہے کہ بُت بولتے نہیں اور یہی بات آپ سمجھانا چاہتے تھے۔
سچ نمبر3: حضرت ابراہیم علیہ السلام کو پکڑ کر نمرود کے پاس لے گئے، وہاں پر آگ نمرود سے صحیح سالم نکل آئے تو آپ کو ملک بدر کر دیا گیا۔ اسلئے ایک مرتبہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور سارہ علیہ السلام ایک ظالم بادشاہ کی حدود سلطنت میں گذر رہے تھے اور باشادہ خوبصورت عورت کو پکڑ کر اپنے پاس رکھ لیتا اور اُس کے خاوند کو قتل کر دیتا۔ آپ علیہ السلام نے حضرت سارہ رضی اللہ عنھا کو فرمایا کہ ہر مسلمان مرد و عورت بہن بھائی ہوتے ہیں اور نکاح کے بعد میاں بیوی بنتے ہیں تو ابھی تم سے بادشاہ پوچھے تو کہنا کہ یہ میرا بھائی ہے۔ یہ سکھا کر آپ نے اللہ کریم سے دُعا کرنی شروع کر دی۔ بادشاہ جب بھی حضرت سارہ رضی اللہ عنھا کی طرف بڑھتا تو پتھر کا ہو جاتا، فالج ہو جاتا پھر دعا کے لئے حضرت سارہ رضی اللہ عنھا کو کہتا تو آپ دعا کرتیں اور وہ ٹھیک ہو جاتا حتی کہ اُس نے توبہ کی اور حضرت سارہ رضی اللہ عنھا کو حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنھا انعام میں دے کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس واپس بھیج دیا اور یہی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے علم میں تھا کہ اس کے ساتھ ہونا کیا ہے۔
نتیجہ: اللہ کریم نے جسے سچا فرمایا وہ کبھی جھوٹ بول نہیں سکتا۔ سب و شتم، کذب وغیرہ کے الفاظ سے غیر مسلم اور بے دین جیسے اہلتشیع، قادیانی، ملحد، لبرل ایسا مفہوم دیں گے جو کہ انبیاء کرام، صحابہ کرام، اہلبیت عظام کے خلاف ہو گا، البتہ ہر مسلمان نے قرآن و سنت کے مطابق توحید، رسالت، انبیاء کرام، مقرب فرشتے، صحابہ کرام، اہلبیت، خلفاء کرام، امامت ابوبکر، ضروریات دین اور مشاجرات صحابہ پر ہر صحابی کا دفاع کے ساتھ ساتھ تصوف کا شریعت کے مطابق دفاع کرنا ہے۔
کذب: مسلمان وہی ہے جو قرآن و سنت کے مطابق ہے، اسلئے ہم نے دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث نہیں بننا اور نہ ہی اہلتشیع بننا ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ اسلئے حق کی پہچان اور کذب کو سمجھنے کے لئے تین سوال مذہبی جماعتوں سے ضرور پوچھیں:
سوال: دیوبندی اور بریلوی جماعتوں سے سوال ہے کہ کیادیوبندی اور بریلوی جماعتیں خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی مالکی، حنبلی) کے قرآن و سنت کے مطابق عقائد پر نہیں ہیں جن کو 1924میں سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا،دونوں جماعتوں کا اصولی اختلاف (دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتیں نہیں ہیں؟ اگر ایسا نہیں ہے تو دونوں جماعتوں کے علماء عوام کو اکٹھا ہو کر بتا دیں کہ اصولی اختلاف کیا ہے؟
تقلید: اہلحدیث حضرات بالکل صحیح احادیث کے مطابق عمل اور نماز ادا کرتے ہیں مگر اُن سے صرف ایک سوال ہے کہ صحابہ کرام، تابعین و تبع تابعین، چار ائمہ کرام (امام ابو حنیفہ، شافعی، مالکی، حنبلی) کو صحیح احادیث کا علم نہیں ہو سکا تو سب اہلحدیث جماعتوں کے بچے بچے کو ”صحیح احادیث“ کے مطابق کس دور میں کس ایک (محدث، مجتہد، فقیہ) نے نماز سکھائی؟
بے دین: اہلتشیع دھرم کا دین علیحدہ ہے اور اُن کو توبہ کرنے کے لئے اپنی ساری پچھلی کتابیں جلانی ہوں گی جس میں بارہ امام کو معصوم، قرآن کی تحریف کا عقیدہ، بدا، تقیہ، جھوٹی احادیث اور بے بنیاد فقہ جعفر لکھی گئی پھر صحابہ کرام اور اہلبیت نے جو قرآن و سنت کو اکٹھا کیا اُس پر عمل کرنا ہو گا