Namaz Ke Makroohat-o-Mufasdat

نماز میں خشوع و خضوع

ادب و آداب سے نماز پڑھنے کے لئے بہترین ہدایات اور اصول ہیں جیسے:

* نماز میں کسی سے بھی بات کرنے اور کھانے پینے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے جیسے عورت کہے میں بازار جا رہی ہوں اور منہ سے نکل جائے ’’جاؤ‘‘ تو نماز ٹوٹ جائے گی۔اس لئے ’’آہ‘‘ یا ’’اُف‘‘ جیسے حرف بھی منہ سے نہ نکلیں۔ البتہ نماز کے دوران خود کو چھینک آئی اور منہ سے بے اختیار نکلا ’’الحمد للہ‘‘ یا کسی مسجد میں اذان ہو رہی تھی تو ’’محمد ﷺ‘‘ کے نام پر ’’درود‘‘ خود بخود نکل گیا تو معافی ہے۔

* نماز میں کھانا کھانا نہیں ہے لیکن پھر بھی تِل برابر کوئی چیز نماز کے دوران دانتوں سے نکل کر پیٹ کے اندر چلی گئی تو ’’معافی‘‘ مگر چنے کے دانے کے برابر نہیں جانی چاہئے ورنہ نماز ٹوٹ جائے گی۔ اسی طرح مٹھائی کھاکر نماز شروع کی، نماز کے دوران ’’مٹھاس ‘‘ کا محسوس ہونا بہتر نہیں ہے بلکہ کلی کرکے نماز پڑھیں۔

* کوئی بھی ایسا عمل نہیں کرنا، جس سے دُور کھڑے بندے کو محسوس ہو کہ یہ بندہ ابھی نماز میں شامل نہیں جیسے نماز میں اپنی پگڑی کو دونوں ہاتھوں سے ٹھیک کرنا شروع کر دیا، سجدے میں ٹوپی گر پڑے اور نماز کے دوران دونوں ہاتھوں سے پہننا شروع کر دی، وضو کر کے نماز شروع کی اور اس کے بعدوضو کے لئے جو کپڑا کہنیوں سے اوپر تھا اس کو دونوں ہاتھوں سے نیچے کرنے لگے۔

مکروہ تحریمی: ایسے اعمال جن سے نماز دوبارہ پڑھنی پڑتی ہے، اس لئے عوام نے یہ کام نہیں کرنے۔

سَدل: کوٹ جیکٹ واسکٹ وغیرہ پہن کر نہیں بلکہ کاندھوں پر رکھ کر نماز پڑھنا، کپڑے کا لٹکانا جیسے رومال، مفلر نیچے لٹک رہے ہوں۔ اسی وجہ سے یہ کہا جاتا ہے کہ کوٹ، واسکٹ، جیکٹ کی زِپ وغیرہ کے بٹن بند ہونے چاہئیں حالانکہ بعض اوقات سردیوں میں زِپ یا بٹن بند کرنے سے بھی رکوع سجود کرنا مشکل ہو جاتا ہے، اس لئے اگر رکوع سجود میں بٹن یا زپ بند کرنے سے پریشانی ہو تو چاہے بند نہ کریں۔

اعتجار: گاؤں کے لوگ سر پر کپڑا اس طرح باندھتے ہیں کہ درمیان میں ننگے سر پر دُھوپ پڑ رہی ہوتی ہے، اس کو اعتجار کہتے ہیں اوراس حالت میں نماز نہیں ہوتی لیکن اگر ٹوپی پہن کر ارد گرد کپڑا لپیٹ لے یا ٹوپی کے اوپر سارا کپڑا لپیٹ لیا جائے، دونوں صورتیں ٹھیک ہیں۔

تصویریں: تصویروں والی جگہ پر نماز نہیں پڑھتے اور تصویروں والی بنیان پہن کر بھی نماز نہیں پڑھنی بلکہ تصویروں کے اوپر کپڑا ڈال دیں اور بنیان کے اوپرکوئی کپڑا ڈال لیں۔

کفِ ثوب: پینٹ کو فولڈ(لپیٹ) کر کے نمازاسلئے عوام پڑھتی ہے کہ حدیث میں ٹخنوں سے اوپر کپڑا رکھنے کا حکم ہے لیکن علماء کہتے ہیں کہ ایسی پینٹ وغیرہ پہن کر نماز پڑھیں جس کو نماز میں فولڈ نہ کرنا پڑے اور اگر ایسی پینٹ نہ ہو تو فولڈ کئے بغیر پڑھیں۔ عوام سے درخواست ہے کہ پینٹ وغیرہ فولڈ کئے بغیر نماز پڑھ لیں۔

* اسطرح نماز میں بار بارداڑھی میں ہاتھ پھیرنا،بار بارجسم یا شرم گاہ پر خارش کرنا ،کاٹن کے کپڑوں کو ٹھیک کرتے رہنا ، منہ کھول کر جمائی لینااور ساتھ میں عجیب طریقے سے تلاوت بھی کرتے جانا، بدبو دار جسم اور ڈیزل والے کپڑے پہن کرنماز پڑھنا جس سے دوسروں کو بھی بدبوآئے اورمسجد کا قالین بھی بدبو دارہو جائے۔ رکوع اور سجودکرنے میں جلدی کرنا اور اگر کوئی بتائے تو دھیان بھی نہ دینا، اس طرح کپڑا لپیٹ کر نماز پڑھنا کہ جلدی ہاتھ باہر نہ نکل سکیں جیسے سردیوں میں گرم چادرلیتے ہیں، صرف پاجامہ پہن کر نماز پڑھنا، بے ادبی اور بدتمیزی سے آستین یا دامن چڑھائے نماز پڑھنا، ادھر ادھرچہرہ پھیرنا، آنکھیں سجد ے کے مقام پر نہ رکھنا اور ادھر ادھر گھمانا۔ اتنی اونچی آواز میں نماز پڑھنا کہ دوسرے نمازی تنگ ہوں،مسجد میں چھوٹے بچے لانا منع ہے اور وہ بچے دوسروں کی نماز بھی خراب کر رہے ہوں لیکن پھر بھی بزرگ نمازی بچوں کو مت جھاڑ یں بلکہ پیار سے سمجھائیں، موبائل پر گانوں کی آواز آنا۔ نماز ’’بدتمیزی‘‘کے انداز میں پڑھنے سے ثواب کم ہو جاتا ہے یا دوبارہ پڑھنی پڑھتی ہے۔اسلئے اسطرح نماز نہ پڑھیں۔

صحیح بخاری 5787: تہنبد (شلوار، دھوتی، پینٹ) کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے لٹکا ہو وہ جہنم میں ہو گا۔ بخاری 5462: نبی کریم ﷺ نے ایک صحابی کو پنڈلی کے نصف تک کپڑا اوپر رکھنے کا فرمایا۔ ابن ماجہ 3572: فرمایا کہ تمہیں ٹخنوں سے نیچے تہبند رکھنے کا کوئی حق نہیں۔ صحیح بخاری 5784، ابن ماجہ 3569: جو شخص تکبر کی وجہ سے تہبند گھسیٹا ہوا چلے گا تو اللہ پاک اس کی طرف قیامت کے دن نظر بھی نہیں کرے گا۔
ابو داود 4085: آپ ﷺ نے فرمایا: جو کوئی غرور اور تکبر سے اپنا کپڑا گھسیٹےگا تو اللہ تعالی اسے قیامت کے دن نہیں دیکھے گا۔ یہ سُنا تو سیدنا ابوبکر نے عرض کیا: میرے تہبند کا ایک کنارہ لٹکتا رہتا ہے جب کہ میں اس کا خیال رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: تم ان میں سے نہیں ہو جو غرور سے یہ کام کیا کرتے ہیں۔
پینٹ فولڈ کرنے کا مسئلہ: صحیح بخاری 816: مجھے سات ہڈیوں پر اس طرح سجدہ کا حکم ہوا ہے کہ نہ بال سمیٹوں اور نہ کپڑے۔
1۔ ہر مسلمان نماز یا غیر نماز میں اپنی شلوار یا پینٹ کو ٹخنوں سے اوپر رکھے تاکہ عذاب سے بچ سکے۔
2۔ تکبر کی وجہ سے کوئی پینٹ ٹخنوں سے نیچے نہیں کر رہا مگر سنت کے مطابق ٹخنوں سے اوپر رکھ بھی نہیں رہا، اس کو بندہ کیا کہے فیشن یا مجبوری؟
3۔ دیوبندی اور اہلحدیث کی رائے یہ ہے کہ نماز کے اندر بال یا کپڑے کو مٹی سے بچانا، کپڑے سمیٹنا وغیرہ غلط ہے مگر نماز سے پہلے اپنی پینٹ فولڈ کر کے حرام عمل سے بچنا چاہئے کیونکہ عوام نماز میں حضور کی حدیث پر عمل کرتی ہے۔
4۔ اہلسنت بریلوی علامہ بدرالدین عینی اور ابن عابدین شامی رحمہ اللہ کا اس حدیث پر موقف بیان کر کے یہ رائے دیتے ہیں کہ نماز پینٹ فولڈ کئے بغیر پڑھ لیں کیونکہ پینٹ کا فولڈ کرنا کف ثوب میں آتا ہے۔
اعتجار: گاؤں کے لوگ سر پر کپڑا اس طرح باندھتے ہیں کہ درمیان میں ننگے سر پر دُھوپ پڑ رہی ہوتی ہے، اس کو اعتجار کہتے ہیں اوراس حالت میں نماز نہیں ہوتی لیکن اگر ٹوپی پہن کر ارد گرد کپڑا لپیٹ لے یا ٹوپی کے اوپر سارا کپڑا لپیٹ لیا جائے، دونوں صورتیں ٹھیک ہیں۔
کیا نماز کے دوران یہ کام اچھے لگتے ہیں؟
بار بارداڑھی میں ہاتھ پھیرنا،بار بارجسم یا شرم گاہ پر خارش کرنا،کاٹن کے کپڑوں کو ٹھیک کرتے رہنا، منہ کھول کر جمائی لینااور ساتھ میں عجیب طریقے سے تلاوت بھی کرتے جانا، بدبو دار جسم اور ڈیزل والے کپڑے پہن کرنماز پڑھنا جس سے دوسروں کو بھی بدبوآئے اورمسجد کا قالین بھی بدبو دارہو جائے۔ رکوع اور سجودکرنے میں جلدی کرنا اور اگر کوئی بتائے تو دھیان بھی نہ دینا، اس طرح کپڑا لپیٹ کر نماز پڑھنا کہ جلدی ہاتھ باہر نہ نکل سکیں جیسے سردیوں میں گرم چادرلیتے ہیں، صرف پاجامہ پہن کر نماز پڑھنا، بے ادبی اور بدتمیزی سے آستین یا دامن چڑھائے نماز پڑھنا، ادھر ادھرچہرہ پھیرنا، آنکھیں سجد ے کے مقام پر نہ رکھنا اور ادھر ادھر گھمانا۔ اتنی اونچی آواز میں نماز پڑھنا کہ دوسرے نمازی تنگ ہوں، مسجد میں چھوٹے بچے لانا منع ہے اور وہ بچے دوسروں کی نماز بھی خراب کر رہے ہوں لیکن پھر بھی بزرگ نمازی بچوں کو مت جھاڑ یں بلکہ پیار سے سمجھائیں، موبائل پر گانوں کی آواز آنا۔ نماز ”بدتمیزی“ کے انداز میں پڑھنے سے ثواب کم ہو جاتا ہے یا دوبارہ پڑھنی پڑھتی ہے۔
نماز توڑنا: مسلمان کوپاخانہ اور پیشاب کا دباؤ ہو، کسی کو گرنے سے بچانا ہو، سانپ بچھو مارنا ہو، جوتی چور پکڑنا ہو، سکیورٹی رسک ہو وغیرہ تو ان تمام صورتوں میں نماز”توڑ“ دے اورنماز کو بعد میں پڑھ لے۔

چُھوٹی رکعتیں: جس بندے کو امام کے پیچھے رکوع مل جائے تو اس کی ایک رکعت ہو جاتی ہے اور جس کو رکوع نہ ملے اس کی رکعت نہیں ہوتی۔ امام کے پیچھے اپنی بقیہ نماز پوری کرنے کے لئے یہ دو اصول سیکھنے والے کو کبھی پریشانی نہیں ہو گی (1) رکعت کی ترتیب اور (2) قرات میں ترتیب۔ اس کو سمجھانے کے لئے تین مثالیں دیتے ہیں:

٭ اگر کسی نے ایک رکعت امام کے پیچھے پڑھ لی اور تین چُھوٹ گئیں تو امام کے سلام کے بعد اس اصول کے مطابق امام کے پیچھے ایک پڑھ لی اور اب یہ دوسری رکعت ہو گی لیکن قرات میں پہلی، اس لئے کھڑا ہو کر سبحانک اللّھم، اعوذ باللہ، الحمد شریف اور سورۃ ملائے، رکوع اور سجدے کر کے پھر التحیات پربیٹھ جائے، التحیات پڑھ کر اٹھے تویہ اس کی تیسری رکعت ہے مگر قرات میں ترتیب کی وجہ سے دوسری رکعت ہو گی، اس لئے بسم اللہ، الحمد شریف اور سورۃ ملا کر سجدے کر کے اُٹھا تو یہ اس کی اب چوتھی رکعت ہے مگر قرات میں تیسری، اس لئے اس میں صرف الحمد شریف پڑھے اور رکوع سجود کر کے التحیات، درود شریف، اور دعا مانگ کر سلام پھیر دے۔

٭ مغرب کی تیسری رکعت کا رکوع مل گیا اور باقی دو رکعت اس طرح پڑھے کہ جب نمازی اُٹھے تو یہ اس کی ترتیب میں دوسری رکعت ہے لیکن قرات کے لحاظ سے پہلی، اسلئے سبحانک اللّھم، اعوذ باللہ، بسم اللہ، الحمد شریف، سورۃ ملائے گا اور رکوع سجود کے بعد بیٹھ کرالتحیات پڑھ کر کھڑا ہوگا، اب یہ تیسری رکعت ہے لیکن قرات کے لحاظ سے دوسری رکعت، اس لئے بسم اللہ، الحمد شریف، سورۃ ملائے اور رکوع سجود کر کے پھر التحیات، درود پاک، دعا مانگ کر سلام پھیرے۔ اس لئے مغرب کی ایک رکعت پانے والے کو تین مرتبہ التحیات پڑھنی ہے۔

٭ روزوں میں امام کے پیچھے وتر کی تیسری رکعت کے رکوع میں ملا تو ایک رکعت ہو گئی، اب نمازی ترتیب کی وجہ سے دوسری رکعت شروع کرے لیکن قرات کے لحاظ سے پہلی رکعت ہے، اس لئے سبحانک اللّھم، اعوذ باللہ، بسم اللہ، الحمد شریف اور سورۃ ملا کر رکوع سجود کرنے کے بعد التحیات پڑھے، اس کے بعد ترتیب کے اصول کے مطابق تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہو جائے لیکن قرات کے لحاظ سے دوسری رکعت ہے، اس لئے بسم اللہ، الحمد شریف اور سورۃ ملا کر رکوع سجود کرے، پھر التحیات، درود، دعا مانگے اور سلام پھیر دے کیونکہ اس کی تیسری رکعت اس کو امام کے پیچھے مل گئی تھی اس لئے اپنی ساری نماز میں دعائے قنوت نہیں پڑھے گا۔

سُترہ: نمازی کے آگے سے گذرنے والا گناہ گار ہے مگر نمازی کی’’نماز‘‘ نہیں ٹوٹتی۔ لوگوں کے گذرنے کی جگہ نماز نہیں پڑھتے اور اگرمجبوری ہو تو نمازی کو چاہئے کہ سُترہ(ہر وہ چیز جوایک سے تین ہاتھ کے برابر اور ایک اُنگل موٹی ہو) جیسے چارپائی، پیڑھی، میز، فرش والا ویپر وغیرہ کی کوئی چیز اپنے آگے رکھ لے۔ بڑی مسجد میں نمازی کے آگے سے گذرنا ہو تو ’’تین صفوں‘‘ کا فاصلہ چھوڑ کر گذر سکتے ہیں۔

لاوڈ سپیکر: بعض علماء لاؤڈ سپیکر میں نماز پڑھانے کو جائز نہیں سمجھتے مگر بعض جائز قرار دیتے ہیں،البتہ رائے یہ ہے کہ عوام کو لاؤڈ سپیکر میں نماز پڑھانی بہتر ہے۔

نماز توڑ دے: مسلمان کوپاخانہ اور پیشاب کا دباؤ ہو، کسی کو گرنے سے بچانا ہو، سانپ بچھو مارنا ہو، جوتی چور پکڑنا ہو، سکیورٹی رسک ہو وغیرہ تو ان تمام صورتوں میں نماز ’’ توڑ‘‘ دے اورنماز کو بعد میں پڑھ لے۔

والدین : فرض نمازوالدین کے بُلانے پر نہیں توڑتے مگر نفل نماز توڑ سکتے ہیں لیکن بعد میں ان نفلوں کو دوبارہ ادا کر نا ہو گا۔ والدین کو بھی چاہئے کہ بہت ضرورت ہو تو بلائیں ورنہ نہیں۔

1۔ اگر میں میرے والدین، یا ان دونوں میں سے کسی ایک کو پاتا ، جبکہ میں عشاء کی نماز شروع کرکے سورہ فاتحہ پڑھ چکا ہوتا ، اور وہ مجھے پکارتے: اے محمد! تو میں جواباً لبیک کہتا” (شعب الإيمان 10/ 284، مصنفات أبي جعفر ابن البختري ص: 210)
2۔ اگر میں میرے والدین، یا ان دونوں میں سے کسی ایک کو پاتا ، جبکہ میں عشاء کی نماز شروع کرکے سورہ فاتحہ پڑھ چکا ہوتا ، اور وہ مجھے پکارتے “(یا ماں پکارتی ): اے محمد! تو میں جوابا: لبیک کہتا۔ (البر والصلة لابن الجوزي ص: 57، كنز العمال (16/ 470)۔ ان ضعیف احادیث پر عمل کرنا جائز نہیں۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general