نبی کے نام پر جھوٹ
مندرجہ ذیل واقعات احادیث یا سیرت کی کتابوں میں بالکل نہیں لکھے ہیں بلکہ نبی کریم ﷺ، صحابہ کرام اور دیگر کے ساتھ جھوٹ منسوب ہیں۔ اگر کوئی ہم سے حوالہ مانگے تو بے وقوف ہے کیونکہ ہم تو کہہ رہے ہیں کہ یہ واقعات کسی بھی کتاب میں نہیں ہیں، اگر کوئی کہتا ہے کہ میرے پاس ریفرنس ہے تو وہ ہمیں دے کر ہم پر احسان کرے۔ غور و فکر کریں کہ کیا آپ بھی یہ جھوٹے الفاظ اور واقعات سُنا رہے ہیں، ایک نظر ڈال لیں۔
(1) اہلسنت کے نزدیک حضور ﷺ کو اللہ کریم کا دیدار ہوا مگر کسی کتاب میں یہ الفاظ نہیں لکھے کہ "اللہ کریم نے فرمایا ہو کہ نعلین سمیت عرش پر آ جا”۔
(2) سیدنا بلال کی آواز بہت خوبصورت اور دور تک جاتی تھی لیکن یہ جو مشہور ہے کہ ان کی زبان میں لکنت تھی اسلئے س کو ش پڑھتے تھے یہ جھوٹ ہے۔
(3) یہ واقعہ بھی جھوٹا ہے کہ حضور ﷺ کے دندان مبارک زخمی ہونے پر حضرت اویس قرنی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے سارے دانت نکلوا دئے۔
(4) مصلے کا کونا موڑ دینا چاہئے ورنہ شیطان نماز پڑھتا ہے یہ بات جھوٹ ہے ورنہ مساجد کی ساری صفوں پر شیطان نماز ادا کرتا ہو گا۔
مزید جھوٹ:
(5) ایک قبر میں سے 70 مردے نکلیں گے ایسی کوئی حدیث نہیں۔
(6) دنیا آخرت کی کھیتی ہے، ایسی کوئی حدیث نہیں۔
(7) عورت حضور ﷺ پر کوڑا پھینکتی تھی ایسا کوئی واقعہ کسی کتاب میں نہیں ہے۔
( عورت مکہ چھوڑ کر جانے لگی کیونکہ یہاں نعوذ باللہ محمد ﷺ جھوٹا نبی جادوگر آ گیا ہے، ایسا کوئی واقعہ نہیں ہے۔
(9) سیدنا عمر فاروق کے پاس ایک قتل کا مقدمہ پیش ہوا، بندے کو اس کے بدلے قتل کی سزا ہوئی، اُس نے کہا تین دن میں واپس آ جاؤں گا، پوچھا تیری گواہی کون دے گا، اُس نے سیدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کی طرف اشارہ کیا۔۔ ایسا کوئی واقعہ نہیں۔
(10) نماز مومنین کی معراج ہے یہ کسی حدیث کے الفاظ نہیں ہیں۔
(11) ایک عورت چار مردوں کو جہنم میں لے کر جائے گی، ایسی کوئی حدیث نہیں۔
(12) میں چھپا ہوا خزانہ تھا میں نے چاہا کہ میں جانا جاؤں تو خلقت کو پیدا کیا۔ جھوٹ
(13) ایک تیری چاہت ہے اور ایک میری چاہت ہے اور ہو گا وہی جو میری چاہت ہے۔
(14) سیدنا بلال کا نکاح جنت کی سردار حور سے ہو گا، بالکل جھوٹ۔
(15) ہر انسان کے تین باپ ہوتے ہیں استاد، والد، سسر، ایسی کوئی حدیث نہیں۔
کچھ اور جھوٹ
(16) اگر جھک جانے یعنی عاجزی اختیار کرنے سے تمہاری عزت گھٹ جائے تو قیامت کے دن مجھ سے لے لینا۔
(17) رمضان کے آخری جمعہ میں دو نفل پڑھنے سے ساری عمر کی نمازیں قضا ادا ہو جاتی ہیں۔
(18) حضور ﷺ نے تندور میں روٹی لگائی تو وہ پکی ہی نہیں، بالکل جھوٹ واقعہ
(19) یہ بھی جھوٹ ہے کہ حضور ﷺ نے کسی صحابی کو رزق میں اضافے کے لئے چار نکاح کرنے کا مشورہ دیا۔
(20) اللہ کریم 70 ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے ایسی بھی کوئی حدیث نہیں ہے۔
(21) حضور ﷺ نے فرمایا کہ مجھے بچوں کی پانچ عادتیں اچھی لگتی ہیں رو رو کر مانگتے ہیں اور اپنی بات منوا لیتے ہیں، مٹی میں کھیلتے ہیں اور غرور و تکبر خاک میں ملا دیتے ہیں، جو مل جائے کھا لیتے ہیں، زیادہ جمع یا ذخیرہ کرنے کی ہوس نہیں رکھتے، لڑتے ہیں جھگڑتے ہیں اور پھر صلح کر لیتے ہیں، مٹی کے گھر بناتے ہیں، کھیل کر گرا دیتے ہیں، ایسی کوئی حدیث نہیں ہے۔
(22) سیدنا عمر فاروق کے بیٹے سیدنا عبداللہ کو سیدنا حسین رضی اللہ عنہ نے اپنا غلام کہہ دیا اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے بیٹا کاغذ پر لکھوا لاؤ، ایسا کوئی واقعہ کتابوں میں نہیں ہے۔
(23) نعت کے یہ الفاظ جھوٹ ہیں کہ سمت نبی ابوجہل گیا اس نے نبی سے کہا کہ یہ تو بتا میری مٹھی میں ہے کیا، ایسا کوئی واقعہ نہیں ہے۔
(24) فجر چھوڑنے پر چہرے کا نور ختم، ظہر چھوڑنے پر رزق، عصر چھوڑنے پر وجاہت ایسی کوئی حدیث نہیں ہے۔
(25) نماز چھوڑنے والا قیامت کے دن اس حال میں لایا جائے گا کہ اس کے چہرے پر لکھا ہو گا اے اللہ کے حق کو ضائع کرنے والے، اے اللہ کے غصے کے مستحق ۔۔ ایسی کوئی حدیث نہیں۔
(26) حضور ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے علی رات کو روزانہ پانچ کام کر کے سویا کرو (۱) چار ہزار دینار صدقہ (۲) ایک قرآن شریف پڑھکر (۳) جنت کی قیمت ادا کر کے (۴) دو لڑنے والوں میں صلح کرو کر (۵) ایک حج کر کے یعنی چار مرتبہ سورہ فاتحہ پڑھو، تین مرتبہ سورہ اخلاص، دس مرتبہ درود، دس مرتبہ استغفار وغیرہ، ایسی کوئی حدیث نہیں ہے۔
(27) ماں کی گود سے قبر کی گود تک علم حاصل کرو، ایسی کوئی حدیث نہیں۔
(28) بچے کی پہلی درس گاہ ماں کی گود ہے۔
(29) معلوم ہو جائے کہ کل قیامت آنے والی ہے تب بھی جو درخت لگا رہے ہو لگاؤ۔
(30)۔ بی بی فاطمہ، بی بی زینب کے معجزے سب جھوٹ ہیں ۔
(31)۔ سیدنا علی کے ہر اخبار پر قول لگتے ہیں حالانکہ یہ سب اہلتشیع کا جھوٹ ہے، اتنے الفاظ سیدنا علی سے منسوب کرنا جھوٹ ہے۔ اگر سچے ہیں تو اہلتشیع حضرات پنجتن سے اپنی ایک نماز ثابت کر دیں، ہر گز ثابت نہیں کر سکتے۔
چور چور: یہ یاد رہے کہ اہلتشیع کے پاس اہلسنت کی طرح صحیح اسناد اور راوی کے ساتھ حضور ﷺ، صحابہ کرام و اہلبیت یعنی سیدنا علی، سیدنا حسن و حسین، سیدہ فاطمہ کی احادیث کی کتابیں (بخاری، مسلم، ترمذی، ابن ماجہ، نسائی، ابوداود) نہیں ہیں اور نہ ہی اہلسنت کے ائمہ کی طرح فقہ کے مجتہد ہیں۔
اہلتشیع امام جعفر کے اقوال کی کتابیں (1) الکافی ابو جعفر کلینی 330ھ نے یعنی امام جعفر صادق سے 180 برس بعد (2) من لا یحضرہ الفقیہ جو محمد بن علی ابن یایویہ قمی 380ھ تقریباً 230 سال بعد (3,4) تہذیب الاحکام اور استبصار جو محمد بن طوسی 460ھ تقریباً 310 برس بعد کو احادیث کہتے ہیں اور یہ اقوال بھی اہلسنت کی کتابوں سے چوری کر کے سند و راوی و کچھ متن بدل کر کتابیں تیار کی گئی ہیں۔
حقیقت: اہلتشیع کا دین پنجتن والا نہیں ہے۔ اہلبیت نے کسی بھی حدیث میں اہلتشیع کو نہیں کہا کہ تم فدک، جمل و صفین، امامت وغیرہ میں اہلسنت سے بدلہ لینا کیونکہ ان پر ظلم اہلسنت نے کیا نہیں اور اگر اہلتشیع سمجھتے ہیں تو اپنی کتابوں سے ثابت کریں مگر اہلسنت کی احادیث کی کتابوں سے نہیں کیونکہ ان کتابوں کی شرح اہلسنت کریں گے۔
نتیجہ: صحیح بخاری 108میں حضورﷺ کا فرمان ہے کہ جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھے تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔ اس کا مطلب ہوا کہ جو حضورﷺ کی سچی احادیث بیان کرے وہ اپنا ٹھکانہ جنت میں بنا لے۔ اہلتشیع کا ٹھکانہ کیا ہوا؟
جھوٹ: دیوبندی اور بریلوی کوئی دو مسلک نہیں ہیں بلکہ خلافت عثمانیہ والے ایک مکتبہ فکر کے ہیں سوائے دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کے اصولی اختلاف کے۔ دیوبندی و بریلوی دونوں جماعتوں کی تعلیم سعودی عرب کے وہابی علماء پلس اہلحدیث جماعت کے نزدیک بدعت و شرک ہے۔ حقیقتا اہلحدیث اور سعودی عرب کے وہابی علماء غلطی پر ہیں اور ان کی وجہ سے مسلمان رافضیت کی طرف جا رہے ہیں۔ آپس میں علماء بیٹھیں گے نہیں۔
تحقیق: اسلئے ہم عوام کو سمجھا رہے ہیں کہ جس مرضی جماعت میں رہیں کوئی مسئلہ نہیں لیکن قیامت والے دن اپنا جواب دینے کے لئے اپنی جماعت کی تحقیق کر لیں اور وہاں یہ نہ کہنا کسی نے بتایا نہیں تھا۔ البتہ ہم نے قرآن و سنت پر چلنے والا مسلمان بننا ہے اسلئے دیوبندی، بریلوی، وہابی یا اہلتشیع نہیں بننا۔