حرف ندا اور فکر احمد رضا
1۔ خلافت عثمانیہ، چار مصلے والے اہلسنت کے دور میں مندرجہ ذیل احادیث کی وجہ سے حرف ندا (یا)یعنی کسی بھی زندہ یا وصال کر جانے والے کے لئے یا رسول اللہ، یا علی، یا شیخ عبدالقادر کہنا جائز تھا، حضور ﷺ یا نیک بندوں کے وسیلے (توسل) سے دعا کرنا جائز تھا، توسل کی ایک قسم یا رسول اللہ مدد، یا علی مدد (استمداد) بھی جائز تھا مگر ان کو الہ (اللہ) اور اللہ کریم کی صفات کا کسی بھی بندے کو مالک سمجھ کر پکارنا شرک تھا۔
ترمذی 3578 اور ابن ماجہ 1385، احمد بن حنبل، حاکم، ابن خزیمہ، بیہقی اور طبرانی نے بروایت حضرت عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ بیان کیا ہے اَللّٰهُمَّ! إِنِّی أَسَأَلُکَ وَ أَتَوَجَّهُ إِلَيْکَ بِمُحَمَّدٍ نَبِیِّ الرَّحْمَةِ يَا مُحَمَّدُ! إِنِّی قَدْ تَوَجَّهْتُ بِکَ إِلٰی رَبِّی فِی حَاجَتِی هٰذِهِ لِتُقضَی، اَللّٰهُمَّ! فَشَفِّعْهُ فِیَّ. ’’اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور تیری طرف توجہ کرتا ہوں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلہ سے، اے محمد ﷺ میں آپ کے وسیلے سے اپنے رب کی بارگاہ میں اپنی حاجت پیش کرتا ہوں کہ پوری ہو۔ اے اللہ میرے حق میں حضورﷺ کی شفاعت قبول فرما۔‘‘
* اذا ضل احکم شیًاا واراددعونًا وھو بارضٍ لیس بھا انیس فلیقل یا عبدالله اعینونی یا عبادلله اعینونی یا عبادالله اعینونی،فان لله عبادًا لایراھم۔ جب تم میں کسی کی کوئی چیز گم جائے اورمدد مانگنی چاہے اور ایسی جگہ ہوجہاں کوئی ہمدم نہیں تو اسے چاہئے یوں پکارے: اے الله کے بندو!میری مدد کرو،اے الله کے بندو!میری مدد کرو،اے الله کے بندو!میری مدد کرو۔الله تعالٰی کے کچھ بندے ہیں جنہیں یہ نہیں دیکھتا۔وہ اس کی مدد کرینگے۔ (طبرانی نے عتبہ بن غزوان رضی الله تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔)
** جب جنگل میں جانور چھوٹ جائے فلیناد یا عبدالله احبسوا تو یوں ندا کرے: اے الله کے بندو!روك دو۔عباد الله اسے روك دیں گے۔(ابن السنی عن ابن مسعود رضی الله تعالٰی عنہ روایت کیا۔ (عمل الیوم واللیلۃ حدیث ۲۰۸دائرۃ المعارف العثمانیہ حیدرآباد دکن ص۱۳۶)
*** اعینونی یا عباد الله ۔ابن ابی شیبۃ میری مدد کرو اے الله کے بندو!(ابن ابی شیبہ اوربزار نے ابن عباس رضی الله تعالٰی عنہما سے روایت کیا۔)
2۔ دیو بندی عالم جناب اشرف علی تھانوی صاحب کے پیرو مرشدمولاناحضرت امداد اللہ مہاجرصاحب اپنی کتاب ’’فیصلہ ہفت مسئلہ‘‘ میں فرماتے ہیں کہ: "ندائے غیر اللہ‘‘ کے مقاصد واغراض مختلف ہوتے ہیں۔ کبھی محض اظہار شوق کبھی تحسر،کبھی منادی کو سنانا، سو مخلوق غائب کو پکارنا اگر محض واسطے تذکرہ اور شوق وصال اور حسرت فراق کے لیے ہے جیسے عاشق اپنے محبوب کا نام لیتے ہیں اسمیں تو کوئی گناہ نہیں۔ ایسی نداصحابہ سے کثرت سے منقول ہے ۔اگر مخاطب کاسماع و سنانا مقصود ہے تو اگر تصفیۂ باطن سے منادی(جسکو پکارا جا رہا ہے) کا مشاہدہ کر رہا ہے تو بھی جائز ہے۔اگر مشاہدہ نہیں کرتا لیکن سمجھتا ہے کہ فلاں ذریعے سے اسکو خبر پہنچ جائیگی اور وہ ذریعہ ثابت بالدلیل ہو تب بھی جائز ہے مثلاً ملائکہ کا درود شریف حضور اقدس ﷺمیں پہنچانا احادیث سے ثابت ہے اس اعتقاد سے کوئی شخص ’’ الصلوۃ والسلام علیک یارسول اللہ‘‘ کہے کچھ مضائقہ نہیں۔
اگر کسی ولی کو دور سے ندا کرنا کہ اس طرح کہ روبرو نہیں اور سنانا منظور ہے نہ یہ معلوم کہ ’’پکار‘‘ اس تک پہنچے گی کیسے۔ اس پر کوئی دلیل شرعی نہیں یہ اعتقاد افتراء علی اللہ اور دعوی علم غیب ہے بلکہ مشابہ شرک ہے مگر بے دھڑک شرک نہیں کہنا کیونکہ اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو اس بزرگ کو خبر پہنچا دے ممکن ہے اور ممکن کا اعتقاد شرک نہیں۔ البتہ جو ندانص میں وار دہے مثلا ’’اعینونی یاعباداللہ الصالحین‘‘ وہ بالاتفاق جائز ہے اور یہ تفصیل عوام کے لیے ہے۔ خاص بندوں کے لیے حال جداہے اور حکم بھی جدا کہ ان کے حق میں یہ فعل عبادت ہوجاتا ہے۔جو خواص میں سے ہوگا خود سمجھ لے گا بیان کی حاجت نہیں ۔یہاں سے معلوم ہو گیا حکم وظیفہ یا شیخ عبد القادر جیلانی شیئاََ للہ کا۔اگر شیخ کو متصرف حقیقی سمجھے تو شرک ہے ہاں اگر وسیلہ یا ذریعہ جانے یا ان الفاظ کو برکت سمجھ کر خالی الذہن ہو کر پڑھے کوئی حرج نہیں۔ اسی طرح فتاوٰی رضویہ شریف جلد 29 صفحہ548 اورجناب احمدیار خاں نعیمی صاحب نے جاء الحق صفحہ نمبر177پر احادیث کا حوالہ دے کر ثابت کیا ہے۔
3۔ جناب امداد اللہ مہاجر مکی صاحب کے یہ اشعار بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں:
ذرا چہرے سے پردہ کو اٹھاو یارسول اللہﷺ
مجھے دیدار ٹک اپنا دکھاو یا رسول اللہﷺ
خدا عاشق تمہارا اور ہو محبوب تم اس کے
ہے ایسا مرتبہ کس کا، سناو یا رسول اللہﷺ
مجھے بھی یاد رکھیو، ہوں تمہارا امتی عاصی
گنہ گاروں کو جب تم بخشواو یا رسول اللہﷺ
جہاز امت کا حق نے کردیا ہے آپ کے ہاتھوں
بس اب چاہو، ڈباو یا تراو یا رسول اللہﷺ
4۔ جناب محمود الحسن صاحب کے اپنے پیر و مرشد رشید احمد گنگوہی صاحب کے متعلق یہ اشعار پڑھے حالانکہ کے کئی اشعار کفر نظر آ رہے ہیں، تب بھی سمجھ آیا کہ مرشد کی محبت میں یہ بھی جائز ہے اور یہ سب مجازی ہے ورنہ حقیقی مالک اللہ کریم ہے۔
مردوں کو زندہ کیا اور زندوں کو مرنے نہ دیا
اس مسیحائی کو دیکھیں زرا ابن مریم
حوائج دین و دنیا کے کہاں لے جائیں ہم یا رب
گیا وہ قبلہ حاجات روحانی و جسمانی
خدا انکا مربّی وہ مربّی تھے خلائق کے
مرے مولا مرے ہادی تھے بیشک شیخ ربانی
ہدایت جس نے ڈھونڈی دوسرے جگہ ہوا گمراہ
وہ منیر اب ہدایت تھے کہیں کیا نص قرآنی
جنید و شبلی و ثانی ابو مسعود انصاری
رشید ملت و دین غوث اعظم قطب ربانی
پھریں تھے تھے کعبہ میں بھی پوچھتے گنگوہ کا رستہ
جو رکھتے تھے اپنے سینوں میں زوق و شوق عرفانی
5۔ یہاں بریلوی کا دفاع نہیں کیا جاتا بلکہ دیوبندی کا بھی دفاع کیا جاتا ہے کہ ان کو اہلسنت میں واپس لانے کے لئے چار کفریہ عبارتوں سے توبہ کرنے کی عرض ہے ورنہ دیوبندی سعودی عرب کے وہابی علماء کا حنبلی کہہ رہے ہیں حالانکہ وہ اہلحدیث، غیر مقلد، سلفی، توحیدی، محمدی ہیں مگر اہلحدیث بھی اپنے آپ کو کبھی وہابی مقلد نہیں کہیں گے کیونکہ پاکستان میں مذہبی انتشار پھر ختم ہو جائے گا۔
6۔ سعودی عرب، دیوبندی اور اہلحدیث جماعتوں کی وجہ سے اہلتشیع بے بنیاد مذہب اہلسنت کو رافضیت کی دعوت دیتا ہے اور بہت سے علماء اور پیر رافضیت کی طرف مائل ہیں اور اہلسنت کہلانے والی ساری جماعتیں سعودیہ کی وجہ سے مجبور ہیں اور یہ ایک گہری چال اور مسلمانوں کی بہت بڑی آزمائش ہے۔