صراط الذین انعمت علیھم

صراط الذین انعمت علیھم


1۔ مدینہ پاک میں بیٹھا ہوا ایک مسلمان بچہ”صراط الذین انعمت علیھم“کی دعا کر رہا تھا، یا اللہ ہمیں انعام یافتہ لوگوں کے راستے پر چلنے کی ہدایت عطا فرما۔ ایک بزرگ نے اُس کا امتحان لینے کے لئے سوال پوچھا کہ اے میرے بیٹے!یہ انعام یافتہ لوگ کون تھے اور وہ کونسا راستہ ہے جس راستے پر چلنے کی دُعا تو اتنی محبت اور تڑپ کے ساتھ کر رہا ہے۔

2۔ بچے نے بڑے جذبے سے جواب دیا کہ میں قرآن و سنت کی تفاسیر و تشریح اہلسنت علماء کرام کی پڑھتا رہتا ہوں، اسلئے میرے علم میں ہے کہ انعام یافتہ لوگ انبیاء کرام، صدیق، شہید اور نیک لوگ ہیں، اسلئے ان کے راستے پر چلنے کی دعا مانگ رہا ہوں۔

3۔ اُس بزرگ نے کہا کہ تمہیں معلوم ہے کہ انبیاء کرام کو شہید کیا گیا، آرے سے چیرا گیا، جسم میں بیماری ڈال کر آزمایا گیا، سر بازار بکوایا گیا، بارہ سال قید خانے میں ڈالا گیا۔ تمہیں معلوم ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حضورﷺ نے صدیق فرمایا مگر آجکل سچوں کا ساتھ کوئی نہیں دیتا اور کرب و بلا میں شہید ہونے والوں کا علم بھی ہو گا۔اسی طرح تمام نیک لوگوں کے حالات زندگی پڑھ کر دیکھ لو، ان کو ان کے ملک سے در بدر کیا گیا، مارا گیا، زہر دیا گیا، قتل کیا گیا، توبہ توبہ تو ایسے راستے پر چلنے کی دعا مانگ رہا ہے۔

4۔ اُس بچے نے بڑے جذبے سے جواب دیا کہ حضرت انبیاء کرام، صدیقین، شہیدا اور صالحین لوگوں نے کیا شکایت کی کہ ہم پر ظُلم ہوا ہے؟ اُس بزرگ نے کہا نہیں۔

5۔ اُس بچے نے جذبے سے کہا جب کسی کا آپریشن کرنا ہوتا ہے تو اُسے ایک ٹیکہ لگا دیتے ہیں جس سے ہڈی کاٹ دی جائے، دل نکال کر آپریشن کیا جائے، زخم کو سلائی کیا جائے تو تکلیف محسوس نہیں ہوتی، اسی طرح اللہ کریم جس بندے کو اپنی محبت کا ٹیکہ لگا دیتا ہے اُس کوآزمائشیں آتی ہیں مگر محبت میں محسوس نہیں ہوتیں اور شکایت حال شکوہ رب ذوالجلال ہے، وہ شکوہ شکایت نہیں کرتے۔

6۔اے میرے بزرگو! اللہ کریم نے انعام یافتہ لوگوں کو خوب آزمایا تاکہ عام عوام دھوکہ نہ کھائے کہ یہ آسان کام ہے بلکہ جتنا ایمان زیادہ اتنا امتحان زیادہ۔ اب ہر کوئی تعویذ دھاگے، دم درود اور دعائیں کروا کر مشکلیں آسان کروانا چاہتا ہے مگر اپنی تربیت کروا کر انعام یافتہ لوگوں میں شامل نہیں ہونا چاہتا۔ یہ بھی سچ ہے کہ انعام یافتہ لوگوں کے روپ میں راہبر کی جگہ راہ زن (ڈاکو) بھی شامل ہو گئے ہیں مگر تلاش حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ جیسی ہو تو حضور ﷺ مل ہی جاتے ہیں۔

7۔ اُس بزرگ نے اُس بچے کا ماتھا چُوما اور کہا کہ اللہ کریم تجھے قبول کرے تم نے جس جذبے سے جواب دیا ہے اُس سے میں اپنی تکالیف بھول گیا۔وہ بچہ کوئی اور نہیں آپ سب ہیں جن کا نشانہ حضورﷺ کے قدموں کے نشان دیکھتے ہوئی اپنی منزل (اللہ کریم کی ذات) کو تلاش کرنا ہے۔

8۔ اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی)، خلافت عثمانیہ، چار مصلے،چار فقہی انداز میں نماز ادا کرنے والے ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا۔ دیوبندی اور بریلوی نام ہی غلط ہیں، دیوبندی اور بریلوی اپنی پہچان بتا دیں تو آسانی ہو جائے گی مگر یہ بھی امتحان ہے کہ یہ بول نہیں سکتے اور عوام نے خود حق تلاش کرنا ہے کہ اصولی اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتیں ہیں۔

9۔ قبر میں جب پوچھا جائے گا کہ من ربک تو یہ جواب نہیں دینا کہ جو عوام کہتی تھی وہی ہمارا رب ہے بلکہ یہ کہیں گے کہ یا اللہ ہم عقائد اہلسنت پر ہیں، فروعی مسائل اور مستحب اعمال پر لڑنے والے نہیں، رافضی و خارجی نہیں بلکہ مسلمان ہیں۔ اہلتشیع دھرم کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، وہابی حضرات کو توبہ کرنی چاہئے کہ بغیر علمی مذاکرات کے اہلسنت کو بدعتی و مشرک کہا۔بس نسلوں کو یہی سمجھانا ہے۔

اکو بوہے بیٹھے رہندے پکے جو اصول دے
دنیاوی شاہی نوں او کدی نئیں قبول دے
جنہاں لوکاں کیتیاں گدائیاں تیرے ناں دیاں
عرش فرش اُتے روشنائیاں تیرے ناں دیاں
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general