Nikkah Ek Karobar (نکاح ایک کاروبار)

نکاح ایک کاروبار

مرد و عورت کا نکاح کرکے اپنی جسمانی خواہش کو پوری کرنا ایک ایمانی فریضہ ہے اور اس فرض کے ساتھ ساتھ اولاد بھی اسلئے مانگی جاتی ہے تاکہ اُس کی تربیت کر کے حضور ﷺ کا امتی بنایا جائے۔ بدکار مرد و عورت کا مسئلہ کچھ اور ہے کیونکہ بدکار کے اندر ایمان نہیں ہوتا، اگر ایمان ہو تو بدکار نہیں ہوتا۔ کسی بھی مرد کا نکاح کر کے طلاق دینے کا ارادہ نہیں ہوتا، اسلئے نکاح متعہ، مُسیار، عرفی نکاح، نکاح جہاد، مروجہ حلالہ جائز نہیں 

تجزیہ: نکاح دینی مقاصد کو مدنظر رکھ کر نہیں کیا جارہا بلکہ ایک معاشرتی و معاشی کاروبار ہے جو ہر ایک اپنے جسمانی مزے کے لئے کر رہا ہے۔ نکاح متعہ، مسیار، عرفی، جہاد سب خواہشوں کو پورا کرنے کے لئے ہوتا ہے اور حلالہ جاہل مجبوری میں کر رہا ہے۔

نکاح متعہ: اہلسنت کے نزدیک صحیح بخاری 4216، 5115، 5523 مسلم 5005، 3431، 3433، 3435 کے مطابق نکاح متعہ جائز نہیں۔ البتہ اہلتشیع حضرات سورہ نساء 24 ”فما استمتعتم“ کی تفسیر میں لکھتے ہیں: جس نے ایک مرتبہ متعہ کیا اسکا درجہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے درجے کی مانند ہے، جس نے دو مرتبہ متعہ کیا اسکا درجہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور تین مرتبہ متعہ کرنے والے کا درجہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے برابر اور چار مرتبہ متعہ کرے اُس کا درجہ میرے برابرہے (معاذ اللہ منہاج الصادقین جلد دوم صفحہ481) عورت اور مرد پھر شرعی نکاح چھوڑیں اس پرلگے رہیں۔

سوال: اہلتشیع سے صرف ایک سوال ہے کہ اہلتشیع متعہ، تبرا، تقیہ، بدا، چودہ معصوم اور بارہ امام (ابھی باقی امام آئے نہیں تھے)کاعقیدہ رکھنے والے صحابہ اور تابعین کے نام بتا دیں اور کونسے صحابی اور تابعی سے روایات لے کر اپنی احادیث کی کتابیں کس دور میں مرتب کی ہیں ورنہ فقہ جعفر بھی منگھڑت ہے اور اہلتشیع ایک بے دین سبائی مذہب ہے۔

نکاح مُسیار: دو سال کیلئے مرد پڑھائی یا کمائی کیلئے بیرون ملک جائے اوروہاں طلاق دینے کی نیت سے کسی عورت سے نکاح کیا اور وہ عورت اپنے کچھ حقوق چھوڑ بھی دیتی ہے، عورت اپنے میکے میں رہے گی، پیسہ بھی مرد سے لے گی اور مرد ضرورت کے وقت اُسے استعمال کرے گا۔ یہ نکاح دیوبندی، بریلوی یعنی اہلسنت حنفی کے نزدیک ”حرام“ ہے۔سعودی عرب کے شیخ ابن باز کے ماننے والے (اہلحدیث، سلفی، توحیدی، محمدی) کچھ شرائط سے اسے شرعی نکاح نہیں بلکہ جائز نکاح قرار دیتے ہیں۔

جہاد النکاح: جہاد النکاح مجاہدین کیلئے شروع کیا گیا مگر شریعت میں اسکی کوئی گنجائش نہیں۔

نکاح عُرفی: نکاح عرفی بھی متعہ کی ایک قسم ہے جس کی شریعت میں کوئی گنجائش نہیں۔ ایک بندہ چھ ماہ کے لئے عورت سے نکاح کرے اور اُس کے بعد چھوڑ دے۔

تین طلاق: کوئی بھی دیندار اپنی بیوی کو تین طلاق نہیں دیتا،البتہ جاہل جس کو نکاح، ولیمہ، حق مہر کی شرائط کا بھی علم نہیں ہوتا وہ اکٹھی تین طلاق دیتا ہے تو علماء کہتے ہیں طلاق ہو گئی اور وہ اس کا حل مانگتا ہے تو اُس جاہل کو معاشرے میں دو حل نظر آتے ہیں:

فتوی: اہلسنت (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے نزدیک تین طلاق کہنے سے طلاق ہو جاتی ہے، البتہ ایسے بندوں کو اہلسنت نہیں کہہ سکتے جو اہلحدیث جماعت سے جا کر فتوی لے آتے ہیں اور ہمارے نزدیک اہلحدیث اس سوال کا جواب دیں ورنہ وہ اہلسنت نہیں ہیں۔

سوال: اہلحدیث جماعت سے ایک سوال ہے کہ تقلید کو بدعت و شرک قرآن و سنت سے کس ”مجتہد“ نے کہا اور اہلحدیث جماعت کس ”مجتہد“ کے قانون و اصول پر صحیح احادیث پر عمل کرتی اور ضعیف احادیث کو منگھڑت کہہ کر عمل نہیں کرتی۔

حلالہ: اہلسنت حنفی کے مفتیان عظام نے حلالے کے لئے شرط رکھی ہے کہ اپنی مرضی سے طلاق دے۔ حلالے میں بھی مرد و عورت خفیہ نکاح کرتے ہیں، بعض اوقات عورت عدت بھی نہیں پوری کرتی۔البتہ یہ کہا جاتا ہے کہ مرد نکاح کے بعد طلاق دینے پر مجبور نہیں ہے حالانکہ دیکھا جائے تو یہ بات پہلے ہی ڈن (done)کر لی گئی ہوتی ہے کہ حلالہ کرنے والے نے طلاق دینی ہی دینی ہے۔

عدالتی خُلع: عورتیں اور مرد ایک دوسرے کو دھوکہ دے رہے ہیں اور دنیا داری میں ایک دوسرے کو تنگ کرتے ہیں۔البتہ طلاق میاں بیوی کی باہمی رضا مندی سے ہوتی ہے، اگر عدالت مرد کی موجودگی اور اُس کی سُنے بغیر یکطرفہ فیصلہ دے دے تواہلسنت حنفی کے نزدیک طلاق نہیں ہوتی۔

خدائی دعوی: بہت سے لوگ کہہ رہے ہیں کہ دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث جماعتوں کو نعوذ باللہ نبی بھی آ جائے تو ان کی لڑائی ختم نہیں کر سکتا۔ لڑائی اصول و قانون کی ہو تو لڑائی کا حل ہوتا ہے، یہاں تو بچپن سے ذہنوں میں ڈال دیا جاتا ہے کہ دیوبندی کافر اور بریلوی بدعتی و مشرک، اہلحدیث وہابی ہیں۔

حل: دیوبندی اور بریلوی علماء اور عوام اپنی شناخت خلافت عثمانیہ، اجماع امت، چار مصلے، کے عقائد سے نہیں کرواتی جس کی وجہ سے وہابی اور رافضی پروموٹ ہوتے ہیں۔ انہی جماعتوں میں چھپے ہوئے دین دشمن علماء ایجنڈے پر ہوں گے کہ دیوبندی اور بریلوی جماعتیں عقائد اہلسنت پر اکٹھی نہ ہو سکیں۔ اگر دیوبندی سعودی وہابی علماء کے ساتھ ہیں تو پھر دیوبندی نہیں بلکہ مفاد پرست علماء ہیں جو زندگی کا وقت اپنے فائدے کے لئے پورا کر رہے ہیں۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general