افضل البشر بعد الانبیاء بالتحقیق
جمعہ کے دن عربی خطبہ میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے متعلق ”افضل البشر بعد الانبیاء بالتحقیق“ بولا جاتا ہے حالانکہ یہ الفاظ کسی حدیث کے نہیں ہیں بلکہ متعدد احادیث، اجماع صحابہ و اہلبیت اوراقوال فقہا و متکلمین کی وجہ سے ”امامت ابوبکر“ کی سپورٹ میں بولا جاتا ہے کیونکہ بے دین اہلتشیع حضرات ”خلافت بلا فصل، وصی رسول ﷺ، منصوص من اللہ“ کے الفاظ مولا علی کے حق میں نہیں بلکہ اپنے ڈپلیکٹ علی کے حق میں بولتے ہیں ورنہ مولا علی کا دعوی کہیں بھی ”منصوص من اللہ“ کا نہیں ہے۔
اسی طرح عربی خطبہ میں چاروں خلفاء کرام کے ساتھ ساتھ سیدہ فاطمہ، سیدنا حسن وحسین رضی اللہ عنھما کا نام بھی اسلئے بولا جاتا ہے تاکہ علم ہو کہ اہلسنت صحابہ کرام اور چاروں معزز ہستیاں سیدہ فاطمہ، مولا علی، سیدنا حسن و حسین رضی اللہ عنھم کو مانتے ہیں اور اہلتشیع کا اہلسنت کے خلاف اہلبیت کے مخالف ہونے کا پراپیگنڈا عوام کو سمجھ آئے۔
البتہ اسطرح کہنے سے ش سے شیعہ، ش سے شیطان اور ش سے شک پیدا کرتا ہے کہ باقی تین بیٹیوں اور بیٹوں کا نام کیوں نہیں لیا جاتا حالانکہ اہلتشیع کی منگھڑت احادیث کی کتابوں میں تین بیٹیوں کا ذکر ہے اور اہلسنت کی مستند کتابوں میں تینوں بیٹیوں کا ذکر موجود ہے مگروقت آنے پر اہلتشیع اپنی کتابوں کے ہی مُنکر نہیں بلکہ دین رسول عربی کے بھی مُنکر نظر آتے ہیں۔
اہلتشیع سے سوال کر لو کہ دو معصوم سیدہ فاطمہ اور مولا علی کی اولاد میں سے دو بیٹوں کو معصوم مانتے ہو تو سیدہ فاطمہ کی دو بیٹیوں (ام کلثوم اور سیدہ زینب) کو معصوم کیوں نہیں مانتے؟ چلو یہی بتا دو کہ مولا علی کی نسل میں معصوم اور امام بنانے کا کلیہ کس امام یا مجتہد نے کس دور میں ایجاد کیا؟ ہمارے نزدیک چودہ معصوم اور بارہ امام کا عقیدہ واقعہ کربلہ کے بعد بلکہ صدیوں بعد لانچ کیا گیا ہے۔
حضور ﷺ جمعہ کے دن جب منبر پر آ کر تشریف رکھتے تو ان کے سامنے اذان کہی جاتی اور آپ دو خطبے دیتے جس میں وقت کے حالات کے مطابق صحابہ کرام کو سمجھایا جاتا۔علماء اور عوام کو چاہئے کہ موجودہ دور کے فتنوں کے متعلق مساجد میں بتائے کہ اس دور کا سب سے بڑا فتنہ رافضیت اور اس کے سہولت کار ڈاکٹر، انجینییر، مفتی، علماء، پیر اور نعت خواں ہیں جو ایمان بیچ کر پیسہ بنا رہے ہیں۔
علماء اور خطیب کو چاہئے یا موجودہ دور کی ذمہ دار پڑھی لکھی عوام کو چاہئے کہ دین کا علم بلند کرے اور مخصوص دنوں اور مخصوص مہینوں میں مخصوص طریقوں سے ایصالِ ثواب، عرس اور میلاد نہ کرے بلکہ پہلے اہلسنت علماء سے ان اعمال کو کرنے کا متفقہ طریقہ کس کتاب میں لکھا ہے وہ سیکھا اور سکھایا جائے مگرسیکھنے اور سکھانے پر علم ہو گا کہ ان سب اعمال کا کوئی بھی مخصوص دن اور طریقہ بالکل نہیں ہے بلکہ اس پر لڑائی بدعت کہہ کر کی گئی ہے۔
اہلتشیع حضرات کا وطیرہ ہے کہ اپنی کتابوں کو بھی نہ مانو اور دوسروں پر الزام لگاؤ اور یہی کام ہر دیوبندی، اہلحدیث اور بریلوی جماعت اب کرتی ہے۔ کوئی بھی منظم طریقے سے اپنی جماعت میں داخلے کی شرائط بیان نہیں کر سکتا۔ اگر دیوبندی کو بریلوی بنانا ہو، اگر بریلوی کو دیوبندی بنانا ہو اور بریلوی و دیوبندی کو اہلحدیث بنانا ہو تو کونسا قانون فالو کرنا پڑے گا کچھ نہیں بتاتے اور یہ نفسا نفسی نفس امارہ کی وجہ سے ہے۔
شہادت: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ رسول اللہ ہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اہلتشیع بے بنیاد دین ہے جو کربلہ کے بعد لانچ کیا گیا ہے ورنہ ان تین سوالوں کے جواب دے دے تو خود اس کی عوام کو سمجھ آ جائے گی۔ (1) قرآن کی تشریح کونسی احادیث کی کتابوں سے کریں گے جو شہادت حسین سے پہلے کی ہوں۔ (2) چودہ معصوم اور بارہ امام کا عقیدہ مولا علی، حسن و حسین رضی اللہ عنھم سے ثابت کریں۔ (3) حضور ﷺ کی نماز، روزہ، حج کی احادیث سیدنا علی،فاطمہ، حسن و حسین سے ثابت کریں۔
اجماع امت: اہلسنت علماء جو خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، عقائد اہلسنت پر ہیں ان کو چاہئے کہ عوام کو بتائیں کہ اصل فتنہ تفسیقی و تفضیلی و رافضیت ہے جو ہماری صفوں میں پھیل رہا ہے۔ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفر یہ عبارتیں ہیں اور دونوں جماعتوں کو سعودی عرب + اہلحدیث نے بدعتی و مشرک کہا۔ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، جنازے کے بعد دُعا ، قل و چہلم، میلاد، عرس، ذکر ولادت، یا رسول اللہ مدد کے نعرے ہماری پہچان نہیں ہیں۔ تینوں جماعتوں کی لڑائی میں عوام کے ساتھ ساتھ شیطان بھی اہلسنت پر ہنس رہا ہے اور سب مجبور ہیں سوائے ہمارے۔ بولیں ورنہ قیامت والے دن مسلمانوں کے ایمان کا جواب دینا ہو گا۔ چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت