Na Haq Maal Kahana (نا حق مال کھانا)

نا حق مال کھانا

اے ایمان والو ! ایک دوسرے کا مال ناجائز طریقہ سے نہ کھاؤ سوا اس کے کہ باہمی رضامندی سے تجارت ہو اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو ‘ بیشک اللہ تم پر رحم فرمانے والا ہے (سورہ نساء 29)
صحیح مسلم 4776: حضرت عبدالرحمن بن عبد رب کعبہ مسجد میں داخل ہوئے تو حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ وعظ فرما رہے تھے "۔۔ اور جس نے امام کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر دل کے اخلاص سے بیعت کی تو چاہیے کہ اپنی طاقت کے مطابق اس کی اطاعت کرے اور اگر دوسرا شخص اس سے جھگڑا کرے تو دوسرے کی گردن مار دو” حضرت عبدالرحمن نے کہا کہ "یہ آپ ﷺ کے چچا زاد بھائی معاویہ ہمیں اپنے اموال کو ناجائز طریقے پر کھانے اور اپنی جانوں کو قتل کرنے کا حکم دیتے ہیں”۔۔۔ عبداللہ تھوڑی دیر خاموش رہے پھر کہا اللہ کی اطاعت میں ان کی اطاعت کرو اور اللہ کی نافرمانی میں ان کی نافرمانی کرو۔ 
دھوکہ: اگر حدیث کی شرح من و عن کریں گے تو پھر یہ محسوس ہو گا کہ سیدنا معاویہ مال ناحق لگاتے اور قتل و غارت کا حُکم دیتے۔
شرح: اسلئے اگر کوئی حدیث سُنائے تو اس سے سوال ہے کہ کیا ہر حدیث کی شرح من و عن کرو گے یا ہر حدیث کی شرح کے کچھ اصول و قانون ہیں کیونکہ احادیث اکٹھی کی گئیں ہیں مگر ان کی شرح مجتہدین نے کی ہیں۔ اگر من و عن کریں گے تو ہر صحابی و اہلبیت کے خلاف کوئی نہ کوئی حدیث موجود ہو سکتی ہے۔
راوی: اس حدیث کے راوی حضرت عبدالرحمن اور وعظ کرنے والے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص دونوں سیدنا معاویہ سے بیعت علی کے بارے میں اختلاف رکھتے تھے لیکن قصاص عثمان کے متعلق نہیں۔ حضرت عبدالرحمن کا یہ کہنا تھا کہ سیدنا علی کے مقابلے میں پیسہ لگانا، ا سلحہ خریدنا، عوام کا شہید ہو جانا یہ سب سورہ نساء آیت 29 کے مطابق ہیں، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص نے بھی کہا کہ تمہیں جو شریعت کے خلاف کام لگتا ہے اُس میں ان کی پیروی نہ کرو۔
سہولت کار: سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے خلاف بے دین اہلتشیع اور اُس کے سب اہلسنت کہلانے والے سہولت کار مکمل تیاری کے ساتھ وہ سوال کریں گے جن کی شرح پہلے محدثین کر چکے ہیں مگر انہوں نے عوام کو گمراہ کرنا ہے۔
حقیقت: اگرسیدنا معاویہ کے اندر حضرت عبدالرحمن کی طرف الزام کردہ چیزیں ہوتی تو جنتی شہزادے حسنین کریمین رضی اللہ عنہما اور دیگر کبار صحابہ اسکی بیعت کبھی نہ کرتے اور کبھی انکے سامنے اس حق کہنے سے نہ رکتے۔
مشاجرات صحابہ: سیدنا علی اولی حق پر تھے لیکن مطالبہ سیدنا معاویہ کا اجتہادی خطا تھا اور اس کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے والے نہروان گروپ تھا جن کو سیدنا علی نے زندہ جلا دیا اور اُس کی نسل آج بھی مشاجرات صحابہ کا قانون توڑ کر اہلسنت کو اہلبیت کے مخالف ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ اہلبیت اور صحابہ کرام کو علیحدہ کرنے والا مسلمان نہیں ہو سکتا۔
اتحاد امت: دیوبندی اور بریلوی ایک مکتبہ فکر کے ہیں کیونکہ دیوبندی و بریلوی دونوں خلافت عثمانیہ والے اہلسنت ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مُشرک کہا، البتہ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کا ہے۔
البتہ سعودیہ کے وہابی علماء کے ساتھ دیوبندی علماء اور اہلحدیث علماء اس وقت تقیہ بازی کر رہے ہیں حالانکہ اگر دونوں جماعتیں وہابی علماء کے ساتھ متفق ہیں تو پاکستان میں ان کے عقائد و اعمال پر ایک ہو جائیں مگر ایک سوال کا جواب دے دیں کہ بدعت و شرک کس کتاب میں کس اہلسنت عالم نے سکھایا؟
تحقیق: ہم خلافت عثمانیہ والے عقائد پر ہیں جن کو وہابی علماء نے بدعتی و مُشرک بغیر ریفرنس کے کہا، اسلئے ہم نے دیوبندی، بریلوی، وہابی یا اہلتشیع نہیں بلکہ قرآن و سنت پر چلنے والا مسلمان بننا ہے۔ چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت
مکار: اہلتشیع حضرات کے پاس پنجتن (حضور، مولا علی، سیدہ فاطمہ، سیدنا حسن و حسین) کی احادیث کی کوئی کتاب نہیں ہے۔ امام جعفر کا قول ان کے لئے حدیث ہے البتہ وہ بھی اہلسنت کی کتابوں کا چربہ ہے یعنی چوری کیا ہے۔
موازنہ: اہلسنت کی صحاح ستہ سے پہلے 81 چھوٹی بڑی احادیث کی کتابیں ملتی ہیں اور صحاح ستہ کے محدثین نے تبع تابعین علماء سے روایات لیں جنہوں نے تابعین علماء سے سُنا تھا اور تابعین نے صحابہ کرام سے سُنا تھا اور صحابہ کرام نے حضور ﷺ سے سُنا تھا : امام محمد بن اسماعیل (194 ۔ 256 بخاری)، امام مسلم بن حجاج (204 ۔ 261)، امام ابو داؤد (202 ۔ 275)، امام محمد بن عیسی (229 ۔ 279 ترمذی)، امام محمد بن یزید (209 ۔ 273 ابن ماجہ)، امام احمد بن شعیب (215 ۔ 303 نسائی)
اہلتشیع کے پاس بارہ امام کی زندگی تک کوئی ریکارڈ نہیں ہے بلکہ امام جعفر صادق کی ”احادیث“ کی کتابیں (1) الکافی ابو جعفر کلینی 330ھ نے یعنی امام جعفر صادق سے 180 برس بعد (2) من لا یحضرہ الفقیہ جو محمد بن علی ابن یایویہ قمی 380ھ تقریباً 230سال بعد (3) تہذیب الاحکام اور (4) استبصار جو محمد بن طوسی 460ھ تقریباً 310 برس بعد لکھی گئی ہیں۔
بے بنیاد: صحابہ کرام، اہلبیت، بارہ امام سب کا دین ایک ہے مگر اہلتشیع کی بنیاد پنجتن نہیں ہیں، بارہ امام نہیں ہیں، صحابہ کرام نہیں ہیں۔ کون ہیں یہ اہلتشیع؟؟ اہلتشیع بے بنیاد دین ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
روزانہ 7.30pmپر عوام سے سیکھنے س
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general