امید اور مایوسی
اللہ کریم فرماتا ہے کہ لا تقنطوا من رحمتہ اللہ "اللہ کریم کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا (الزمر ) کیونکہ وَلَا تَيْأَسُوا مِن رَّوْحِ اللَّهِ ۖ إِنَّهُ لَا يَيْأَسُ مِن رَّوْحِ اللَّهِ إِلَّا الْقَوْمُ الْكَافِرُونَ” اللہ تعالیٰکی رحمت سے صرف کافر لوگ ہی مایوس اور ناامید ہو تے ہیں(سورہ یوسف۔ 87)
ناامیدی کفر اورصلاحیتوں کی تباہی کا ذریعہ ہے۔
اسلئے اُمید سب کے ساتھ لگا کر رکھنی چاہئے جیسے والدین اپنے ہر بچے سے اچھا بننے کی اُمید لگائیں، اُستاد اپنے نکمے سے نکمے شاگرد سے بھی کام سیکھنے کی اُمید لگائے، پیر اپنے کمزور ارادے رکھنے والے مُرید سے بھی اُمید لگائے کہ وہ کامیاب طالب مولی (مسلمان) بن جائے گا۔
کچھ بندے یہ بھی کہتے ہیں کہ اُمید رب سے لگانی چاہئے، کسی کے ساتھ نہیں لگانی چاہئے لیکن اُمید کا دوسرا رنگ نہیں دیکھتا۔ اُمید کا ایک رنگ یہ بھی ہے کہ اللہ کریم سے اُمید لگا کر کوشش کرنا۔
اللہ کریم فرماتا ہے لیس للانسان الا ما سعی "اور یہ کہ انسان کو وہی ملتا ہے جو کرتا ہے” اسلئے جس نے کوشش کرنی بند کر دی اُس نے رب سے”اُمید“ کا دیا بُجھا دیا۔ سب سے اُمید لگانے کا مطلب اُن سے کچھ مانگنا نہیں ہے بلکہ اُن کی اصلاح کرنا ہے تاکہ اللہ کریم کا جنت میں دیدار ہو۔
اللہ کریم کوشش کو دیکھتا ہے، اُس کو آزمانے کے لئے کوشش ناکام بنا دیتا ہے لیکن پھر کامیاب بھی بنا دیتا ہے۔ اسلئے کوشش ترک نہیں کرنی چاہئے جیسے بدر میں پکڑے کافر قیدیوں کے بارے میں فیصلہ یہ تھا کہ ان کے سر قلم کر دئے جائیں لیکن حضورﷺ نے فدیہ لے کر چھوڑ دیا اور پھر انہی سے مسلمان پیدا ہوئے جن میں حضورﷺ کا داماد اور چچا بھی شامل تھے جنہوں نے کُھل کرمسلمان ہونے کا اعلان کر دیا۔
کوشش کا تعلق نیت سے ہے نتیجے سے نہیں کیونکہ نتیجہ اپنے حق میں دیکھنے والا کبھی سُکھی نہیں رہتا اور نتیجہ کچھ بھی ہو رب کی مان جانے والا کبھی دُکھی نہیں رہتا۔
نتیجہ: یہ یاد رکھیں انبیاء اور فرشتے معصوم ہیں لیکن ان کے علاوہ صحابہ کرام اور اہلبیت معصوم نہیں ہیں۔ اہلتشیع بنو امیہ، یزید، کا رونا عبادت سمجھ کر روتے اور خود کو محب اہلبیت کہتے ہیں ان کے پاس پنجتن کی کوئی احادیث نہیں ہیں اسلئے ایک منافق دین ہے۔
دیوبندی احمد رضا اور بریلوی اشرف علی تھانوی کا رونا رو کر عوام کو دھوکہ دیتے ہیں اصل بات تعلیم کی ہے، شخصیات کی نہیں۔ یہ رونا بند کر کے عوام کو عالمانہ طور پر فرق بتائں کہ دونوں کی تعلیمات میں فرق کیا ہے اور کسطرح دور کیا جا سکتا ہے؟
دو مسالک: اہلسنت کو دو مسالک میں جن جماعتوں نے تقسیم کیا، ایک دوسرے کے خلاف پراپیگنڈا کیا وہ کل قیامت والے دن بڑے پریشان ہوں گے۔ البتہ ہماری کوشش یہی ہے کہ عوام کو بتائیں کہ یہ دو مسالک کی تعلیم ایک ہے اور دونوں کو بدعتی و مشرک سعودی عرب + اہلحدیث کہتے ہیں جو رافضیت کی طرح یہ نہیں بتاتیں کہ غیر مقلد یا حنبلیت۔ اگرحنبلی ہیں تو امام احمد بن حنبل کے اصول و فروع پر فتوی دیتے ہیں؟
اہلتشیع: اہلتشیع سازشی جماعت ہے جس کا مقصد اسلام کا مینڈیٹ چوری کرنا ہے، اسلئے جن کو اہلسنت علماء نکال دیتے ہیں، ان کو اہلتشیع استعمال کرتے ہیں حالانکہ ان میں سے کوئی بھی چودہ معصوم اور بارہ امام کے عقیدے پر نہیں ہوتا۔ اگر ہے تو طارق جمیل، ڈاکٹر طاہر القادری، اجنینئر، غامدی، بابا اسحاق کی کوئی ویڈیو دکھا دیں ورنہ سمجھ لیں کہ اہلتیشع کے پاس نہ صحابہ کرام کی تعلیم اور نہ پنجتن کی کوئی احادیث ہیں۔ یہ قبضہ گروپ ہے جس نے اہلبیت کے نام پر اسلام پر قبضہ کرنے کی ٹھانی ہے اور جاہل لوگ بھرتی کرتا ہے۔