
علم اور عمل
حدیث ثقلین: صحیح مسلم 6225، راوی زید بن ارقم، غدیر خم کے مقام پر، حجتہ الوداع کے بعد، نبی کریم ﷺ نے فرمایا: میں تم میں دو ثقل یعنی بڑی چیزیں کتاب اور اہلبیت چھوڑ کر جا رہا ہوں۔۔ سیدنا حصین نے کہا: اہل بیت آپ ﷺ کے کون ہیں؟ اے زید! کیا آپ ﷺ کی بیبیاں اہل بیت نہیں ہیں؟ زید رضی اللہ عنہ نے کہا: بیبیاں بھی اہل بیت میں داخل ہیں لیکن اہل بیت وہ ہیں جن پر زکوٰۃ حرام ہے۔ حصین نے کہا: وہ کون لوگ ہیں؟ زید رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ علی اور عقیل اور جعفر اور عباس رضی اللہ عنہم کی اولاد ہیں۔ حصین رضی اللہ عنہ نے کہا: ان سب پر صدقہ حرام ہے؟ زید رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں۔
راوی: اس حدیث کے راوی مختلف ہیں جن میں سیدنا زید بن ارقم، ابو سعید خدری، جابر اور دیگر صحابہ رضی اللہ عنھم شامل ہیں۔ یہ روایات مختلف الفاظ اور ایک مفہوم کے ساتھ دس محدثین نے اپنی اپنی کتابوں میں لکھی ہے جس کے حوالے کمنٹ سیکشن میں موجود ہیں جس کا مطلب یہ بنتا ہے:
خیال: میرے (ﷺ) اہلبیت، بیویاں، بیٹی، رشتے دار، چچا، نواسے سب کا خیال رکھنا۔
غدیر خُم: اس سے ایک بات واضح ہوتی ہے کہ نبی ﷺ کا فرمان "جس کا میں مولا اس کا علی مولا” اور یہ فرمان: "میرےاہلبیت کا خیال رکھنا” کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ صرف بارہ کو امام مانا جائے جیسا بے بنیاد دین اہلتشیع رولا ڈالتے ہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ سیدنا علی و عباس، میرے اہلبیت، میری بیویاں اور نواسوں کا خیال رکھا جائے۔
فدک: اسلئے سیدنا ابوبکر نے باغ فدک / مال فئے سے حضور ﷺ کی بیویوں، بیٹی، نواسے، سیدنا علی، چچا عباس سب کا خیال رکھا اور حدیث ثقلین پر عمل کیا ورنہ کوئی بتا سکتا ہے کہ اہلبیت کا خیال کسطرح رکھا جاتا رہا اور وہ کیا کماتے رہے؟ اسلئے یہ سچ ہے کہ اہلبیت کا خیال رکھنے والی احادیث پر خلفاء کرام نے عمل کیا۔
مروان: سیدنا عثمان پر الزام ہے کہ باغ فدک مروان کو دیا حالانکہ باغ فدک مال فئے تھا، یہ کہیں نہیں لکھا کہ باغ فدک کی آمدنی سے حضور ﷺ کے اہلبیت کو حصہ ملنا بند ہو گیا تھا؟ اسلئے یہ الزام ہی غلط ہے کہ مال فئے یعنی باغ فدک سیدنا عثمان نے مروان کو دے دیا کیونکہ اس کا ثبوت موجود ہے کہ سیدنا علی نے بھی اس مال فئے کو وہیں پر لگایا جہاں سیدنا ابوبکر لگاتے رہے۔
امام: اسلئے سیدنا علی، سیدنا ابوبکر ، عمر، عثمان رضی اللہ عنھم کو اپنا امام / خلیفہ مانتے ہیں۔ اگر ایسا نہیں تو آپ نے تینوں خلفاء کو کیا مانا اور اُس دور میں امامت کا حق کب ادا کیا؟ اس پر اہلتشیع اتنا جھوٹ بولیں گے مگر ایک حوالہ بھی نہیں دے سکتے کیونکہ ان کا کام ش شیطان کی طرح جاہلوں میں شک پیدا کرنا ہے۔
فیصلہ: کیا دین رسول اللہ ﷺ کا ہے یا علی ولی اللہ کا ہے؟ نبوت اور امامت میں فرق مٹانے والے ختم نبوت کے منکر ملیں گے جن کے پاس نبوت کی کوئی تعلیم نہیں اور امام سے منگھڑت منسوب کیا ہوا مواد ہے؟ اسلئے سوال یہ بھی ہے کہ کیا نبی کریم ﷺ نے صرف سیدنا علی کو ہی مسلمان کیا یا تینوں خلفاء بھی مسلمان تھے؟؟
نتیجہ: نبی کریم ﷺ نے صرف ایک سیدنا علی کو ہی دین نہیں دیا بلکہ کم و بیش 124000 صحابہ کرام کو دیا۔ البتہ سیدنا علی کو صحابہ کرام سے علیحدہ کر کے ان کو امام مان کر، نبوت کی تعلیم کو مٹانے والوں نے، سیدنا علی سے ایک بُت کی طرح پوجا کی ہے، اُن سے سب منگھڑت بیان کیا اور اس کام کے لئے خوب ورکنگ کی، پیسہ لگایا، بندے خریدے، جاسوسی کی گئی، تاریخ کی کتابیں لکھی گئیں اور اس کے علاوہ اہلسنت کی کتابوں میں سے کمزور روایات کو بنیاد بنا کر شکوک و شبہات پیدا کئے گئے۔ اس میں کچھ کردار اہلسنت کہلانے والی جماعتوں کا بھی ہے:
اتحاد امت: دیوبندی و بریلوی کی تعلیم ، عقائد اور اصول ایک ہیں سوائے دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کے اصولی اختلاف کے۔ دونوں جماعتوں کی تعلیم سعودی عرب کے وہابی علماء پلس اہلحدیث حضرات کے نزدیک بدعت و شرک ہے حالانکہ ایسا کہنا وہابی پلس اہلحدیث کے نزدیک زیادتی ہے۔
وہابی پلس اہلحدیث کو چاہئے کہ پاکستان اور سعودی عرب میں یا تو حنبلی ہو جائیں یا غیر مقلد مگر رافضیوں کی طرح اہلسنت پر اٹیک نہ کریں۔ اہلحدیث حضرات کو صحیح احادیث پر عمل اور ضعیف احادیث کا منکر ہونے کا فارمولہ کس نے دیا، یہ ہر گز نہیں بتاتے کیونکہ ہیں تو یہ بھی فارمولہ دینے والے کے مقلد۔ دیوبندی و بریلوی تعلیم پر اکٹھے ہو کر رافضیوں اور خارجیوں کو شکست دی جا سکتی ہے مگر پہلے دیوبندی و بریلوی الفاظ کی پہچان ہٹا کر۔
غیر مسلم: اہلتشیع بے بنیاد مذہب ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ مسلمان قرآن و سنت پر ایمان رکھنے سے بنتا ہے اور اہلتشیع کے علماء (زرارہ، ابوبصیر، محمد بن مسلم، جابر بن یزید، ابو بریدہ) اور بنیادی صحیح کتب (الکافی، من لا یحضر الفقیہ، تہذیب الاحکام، استبصار) کا سماع حضور ﷺ، حضرت علی، حسن و حسین وجعفر صادق و دیگر امام کے ساتھ ثابت نہیں ہے، اسلئے ان کی کتابیں سب منگھڑت ہیں اور اہلسنت کی کتابوں کو یہ مانتے نہیں تو پھر کون ہیں اہلتشیع؟