Faiz Ya By Faiz (فیض یا بے فیض)

فیض یا بے فیض


ہجرت کے دوران حبشہ میں جب نجاشی کے دربار میں سیدنا جعفر طیار نے سورہ مریم کی تلاوت کی اور جب حبشہ سے عیسائی حضرات کا وفد رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو نبی کریم ﷺ نے سورہ یس کی تلاوت کی تو سورہ مائدہ 83: اور جب سنتے ہیں وہ جو رسول کی طرف اترا تو ان کی آنکھیں دیکھو کہ (تَفِیْضُ مِنَ الدَّمْعِ) آنسوؤں سے اُبل رہی ہیں اس لیے کہ وہ حق کو پہچان گئے، کہتے ہیں اے رب ہمارے ہم ایمان لائے تو ہمیں حق کے گواہوں میں لکھ لے۔

فیض: بہنا اور بہاو کو فیض کہتے ہیں۔ اسلئے جس مسلمان کے اندرقرآن پڑھنے سے اللہ کریم کی محبت پیدا ہو، احادیث سُن کر رسول اللہ ﷺ کی حکمت و دانائی حاصل ہو، نیک صحبت میں نیکی کرنے کا جوش پیدا ہو تو کہیں گے کہ اس کو اس بات سے فیض یعنی فائدہ ہوا ہے۔

اسلئے یہ لفظ ہر جگہ استعمال ہوتا ہے جیسے فیض نبی، فیض اولیاء، فیض مرشد، فیضان نبی، فیضان قرآن، فیضان نعت، فیضان احادیث وغیرہ

بے فیض: اگر قرآن سُن کر بھی دل نہ بدلے، نبی کریم ﷺ کی بات سُن کر یا معجزات سُن کر، واقعات سُن کر بھی دل پر اثر نہ ہو تو ہم کہیں گے کہ یہ بے فیض ہے۔

بدلنا: اس میں ایک اور حکمت کی بات ہے کہ اگر نعت سُن کر بندے کو رونا تو آئے مگر وہ نیکی پر نہ چلے تو اس کا مطلب ہے کہ نعت نے اثر تو کیا مگر اُس کی شیطانی طبیعت نے اُس کو دین پر چلنے سے روک دیا اور یہ بندہ روحانی بیمار ہے جس کو شیطانی روگ لگے ہوئے ہیں۔

غلط تشریح: ایک بندہ کہنے لگا کہ مجھے فیض ملا ہے، پوچھا کہ کیا ملا ہے تو کہنے لگا کہ مجھے تعویذ دھاگے کی اجازت مل گئی ہے، بس اب کوئی بھی بیمار نہیں رہنے دوں گا۔ اُس نے سب کو کہا کہ کوئی بھی بیماری ہو میرے پاس پانی کی بوتل لاو، دم کر کے دوں گا، شفا ہو جائے گی مگر ایسا نہ ہو سکا تو اپنے پیر کو برا بھلا کہنے لگا۔

تربیت: تعلیم کے ساتھ تربیت کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور جن کو یہ سمجھ آ جاتی ہے وہ اپنی طبیعت کی تربیت کرواتے ہیں کیونکہ اولیاء کرام کا کوئی کام بھی عادتا نہیں ہوتا بلکہ ہمیشہ غوروفکر کر کے فیصلہ کرتے ہیں کہ یہ کام کا فائدہ کیا اور نقصان کیا ہے۔ البتہ تربیت کروانے سے سب بھاگتے ہیں کیونکہ ہم دوسروں کی اصلاح کرنا چاہتے ہیں مگر اپنی اصلاح نہیں کروانا چاہتے۔

نعرہ: اکثر لوگ اگر اللہ کو چھوڑ کر کسی نبی یا ولی کا نعرہ لگاتے ہیں تو اس کا مطلب بھی یہی ہوتا ہے کیونکہ ابوداود 4811: جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا اللہ کا (بھی) شکر ادا نہیں کرتا۔ البتہ یہ عام آدمی نہیں سمجھ سکتا اور کہتا ہے کہ یہ تم شرک کر رہے ہو حالانکہ الفاظ مجازی اور حقیقی معنوں میں ہوتے ہیں جیسے:

شرک: قرآنی آیات رب العالمین (فاتحہ) میں اللہ کریم رب ہے جو تمام عالمین کو پالنے والا ہے۔ ربہ خمرا (یوسف) میں سردار یا بادشاہ کو بھی رب کہا گیا جو اپنی رعایا کو پالتا ہے اور رب الرحمھما کما ربینی صغیرا (بنی اسرائیل) میں والدین کے لئے بھی لفظ ’’رب‘‘ استعمال ہوا کیونکہ اپنی اولاد کو پالتے ہیں۔ اسلئے مجازی اور حقیقی آیات کو سمجھنا بھی لازم ہے اور نعرہ لگانے والے کی تعلیم کا علم ہونا بھی لازم ہے۔

فیض یا بے فیض: اب آپ خود اندازہ کریں کہ آپ نے کس سے کیا فیض پایا ہے اور اس کو کسطرح آگے پھیلایا ہے یا صرف فیض نبی جاری رہے گا کہ نعرہ ہی لگا رہے ہیں۔ ہم جو باتیں سمجھ آئیں ان کو سمجھا بھی رہے ہیں۔

اتحاد امت: دیوبندی و بریلوی کی تعلیم ، عقائد اور اصول ایک ہیں سوائے دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کے اصولی اختلاف کے۔ دونوں جماعتوں کی تعلیم سعودی عرب کے وہابی علماء پلس اہلحدیث حضرات کے نزدیک بدعت و شرک ہے حالانکہ ایسا کہنا وہابی پلس اہلحدیث کے نزدیک زیادتی ہے۔

وہابی پلس اہلحدیث کو چاہئے کہ پاکستان اور سعودی عرب میں یا تو حنبلی ہو جائیں یا غیر مقلد مگر رافضیوں کی طرح اہلسنت پر اٹیک نہ کریں۔ اہلحدیث حضرات کو صحیح احادیث پر عمل اور ضعیف احادیث کا منکر ہونے کا فارمولہ کس نے دیا، یہ ہر گز نہیں بتاتے کیونکہ ہیں تو یہ بھی فارمولہ دینے والے کے مقلد۔ دیوبندی و بریلوی الفاظ ہٹا کر اہلسنت کی تعلیم پر اکٹھے ہو کر رافضیوں اور خارجیوں کو شکست دی جا سکتی ہے اگر قیامت کا ڈر ہے۔

غیر مسلم: اہلتشیع بے بنیاد مذہب ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ مسلمان قرآن و سنت پر ایمان رکھنے سے بنتا ہے اور اہلتشیع کے علماء (زرارہ، ابوبصیر، محمد بن مسلم، جابر بن یزید، ابو بریدہ) اور بنیادی صحیح کتب (الکافی، من لا یحضر الفقیہ، تہذیب الاحکام، استبصار) کا سماع حضور ﷺ، حضرت علی، حسن و حسین وجعفر صادق و دیگر امام کے ساتھ ثابت نہیں ہے، اسلئے ان کی کتابیں سب منگھڑت ہیں اور اہلسنت کی کتابوں کو یہ مانتے نہیں تو پھر کون ہیں اہلتشیع؟

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general