Halat Kafiyat (حالت کیفیت)

حالت کیفیت

ایک متقی عالم نے اپنے واٹس اپ پر لکھا ہوا تھا کہ "دنیا میں کوئی مقام نہیں ہوتا بلکہ مقام وہ ہو گا جو اللہ کریم حشر کے دن عطا فرمائے گا” تواُس سے کسی دوست نے سوال کیا کہ آپ کا یہ Status کیا ظاہر کرتا ہے اور روزانہ کا روزانہ نیا Status کیوں نہیں لگاتے؟

اُس عالم نے کہا کہ Status کا مطلب ہے کیفیت یا حالت جس سے روزانہ کا روزانہ ہر انسان گذرتا ہے، البتہ بعض اوقات Status ہماری حالت یا کیفیت نہیں بتا رہا ہوتا بلکہ Status یعنی مرتبہ و مقام ظاہر کررہا ہوتا ہے جیسے:

1۔ ایک Status لگا ہوا تھا جس پر ایک ڈاکٹر صاحب کی والدہ کی میت پڑی ہوئی تھی مگر ڈاکٹر صاحب کے چہرے پر غم کی کیفیت نہیں تھی۔ اسلئے اس Status سے یہ ظاہر کرنا مقصود تھا کہ میری ماں مر گئی ہے چاہے مجھے کوئی غم نہیں ہے مگر مجھ سے آ کر افسوس کر لو اور جو کچھ پکا ہے وہ کھا لو حالانکہ مرگ پر کھانا کھلانا شریعت میں نہیں ہے مگر دنیادار کی شریعت رسم و رواج پر عمل کرنا ہے۔

2۔ ایک لڑکی کسی شادی پر گئی تھی تو وہاں کا Status لگایا ہوا تھا مگر اس میں کیفیت ظاہر نہیں ہو سکتی تھی کہ وہ شادی انجوائے کر رہی ہے یا اس کی نیت Status لگا کر اپنے کپڑے اور جیولری دکھانا مقصود ہے۔ البتہ اس میں تو کوئی شک نہیں کہ ہر کوئی یہی سمجھ رہا ہوتا ہے کہ سب میری طرف دیکھ رہے ہیں اور مجھے up to date لگنا چاہئے۔

3۔ ایک Status پر کسی نے اپنی تجارت چمکانے کے لئے اپنی دکان کی مشینری، اوزار، کپڑے وغیرہ لٹکا رکھے تھے تو ان کپڑوں سے مارکیٹنگ ہو رہی ہے جس سے وہ اپنا Status بنانا چاہتا ہے لیکن اس کی کیفیت والا Status اس سے نہیں سمجھا جا سکتا۔ البتہ اسلئے بہت اچھا ہے کہ دوستوں کو علم بھی ہو جاتا ہے کہ ان سے یہ یہ اشیاء مل سکتی ہیں۔

4۔ کچھ لوگ کہیں اچھی جگہ کھانا کھا کر آتے ہیں تو Status پر لگاتے ہیں تاکہ علم ہو کہ ہم نے فلاں ہوٹل سے کھانا کھایا ہے مگر یہ Status کی وہ کیفیت ہے جس میں اپنا مرتبہ بتایا جا رہا ہے لیکن اس میں غرور، تفاخر اور تکبر بھی موجود ہو سکتا ہے۔ اسلئے کبھی کبھی اچار سے روٹی کھانے کا Status لگا کر بھی دکھانا چاہئے کہ ہم یہ بھی اپنے گھروں میں کھا لیتے ہیں۔

تجزیہ: کسی کے بارے میں اس کا Status دیکھ کر اُس کی کیفیت یا مرتبے کا اندازہ نہیں لگانا چاہئے اور نہ ہی کسی کا میسج پڑھ کر خود ہی کوئی غلط نتیجہ نہ نکالیں بلکہ سوال کر کے پوچھیں کہ آپ کو کوئی مسئلہ ہے تو بتا دیں۔ بزرگ سمجھایا کرتے تھے کہ جب کوئی الحمد للہ کہے تو سمجھو شکر ہے اور جب کوئی الحمد للہ علی کل حال کہے تو سمجھو اس کو کوئی مسئلہ ہے۔

مقام: Status مقام کے معنی میں ہو تو پھر بات یہی ہے کہ مقام وہی ہو گا جو حشر والے دن اللہ کریم عطا فرمائے گا، دنیا میں کسی مقام و مرتبے کا بُت اپنے دل میں نہیں پالنا چاہئے۔ البتہ Status کیفیت کا ہوتو اس کو اس کے سامنے نشر کریں جو سننے کا حقدار ہو ورنہ سب دکھاوا اور ریاکاری ہے جس کو ہم نے Status کا نام دے کر دوسروں کو ذلیل کرنے یا دنیا کی دوڑ میں لگا رہے ہیں۔

5۔ مذہبی جماعتیں اپنے اپنے علماء، خطباء، مفتیان، نعت خوان وغیرہ کے Status لگاتی ہیں لیکن ہمارا Status روزانہ ایک ہی ہے کہ یہ سوال اپنے اپنے علماء سے پوچھ کر بتا دو:

اہلسنت: اہلسنت کہلانے والی دیوبندی و بریلوی کی کیا تعلیم ایک نہیں ہے؟ دونوں کی تعلیم سعودی عرب کے وہابی علماء پلس اہلحدیث حضرات کے نزدیک بدعت و شرک نہیں ہے؟ کیا دیوبندی و بریلوی کا اصولی اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتیں نہیں ہیں؟

وہابی: سعودی عرب پلس اہلحدیث کی تعلیم کیا ایک نہیں ہے؟ سعودی وہابی نے حنبلی مقلد ہونا کیوں پسند کیا اور اہلحدیث حضرات غیر مقلد کس کے کہنے پر بنے؟ دونوں میں فرق کیوں ہے؟ اس فرق کو مٹائیں اور ایک ہو جائیں۔

اتحاد امت: دیوبندی و بریلوی علماء یا جماعتوں پر نہیں بلکہ دیوبندی کی المہند کتاب اور بریلوی کی فتاوی رضویہ پر اکٹھے ہوا جا سکتا ہے کیونکہ کسی بھی اہلسنت عالم نے بدعت و شرک نہیں سکھایا۔

ایک اسلام: صحابہ کرام، صحابیات، ان کے والدین و اولادوں کو ملا کرحضور ﷺ نے کم و بیش 124000 کو ایمان کی دولت سے نوازا۔ حضور ﷺ کے بعد صحابہ کرام نے سیدنا ابوبکر کو اپنا امام بنایا، اسلئے اہلبیت کے امام سیدنا ابوبکر ہیں۔ کسی صحابی کا عقیدہ 14 معصوم اور 12 امام کا نہیں تھا۔ دین سب کا ایک تھا، کسی کا نعرہ گھر والے اور در والے کا نہیں تھا بلکہ سب نے حضور ﷺ سے علم حاصل کیا۔ اگر اہلتشیع کہتے ہیں کہ ہم نے گھر والوں سے سیکھا حالانکہ در والوں اور گھر والوں سب نے حضور ﷺ سے سیکھا۔

غیر مسلم: اہلتشیع حضرات کو مسلمان نہیں کہا جا سکتا کیونکہ صحابہ کرام اور اہلبیت کا دین ایک تھا؟ دونوں نبوت کے فیضان سے منور ہوئے مگر دین میں پنجتن کی اصطلاح ڈال کر، امامت کو نبوت کے مقابل لا کر، رسول اللہ نے جن خلفاء کے فضائل بیان کئے ان کو نعوذ باللہ منافق بنا کر، سیدنا علی کے مخالف ایک دین ایجاد کرنے والے مسلمان نہیں ہو سکتے۔ اسلئے ان کے پاس رسول اللہ کی کوئی احادیث نہیں ہیں بلکہ امام جو کہہ دے یعنی یہ جو کچھ امام سے منسوب کر دیں وہی دین ہے مگر وہ دین اسلام نہیں ہے۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general