Hazoor SAW ki Mukhlifat (حضور ﷺ کی مخالفت)

حضور ﷺ کی مخالفت

حضور ﷺ نے فرمایا:لذتوں کو توڑنے والی (یعنی موت) کو کثرت سے یاد کیا کرو۔ (ترمذی 2307)۔

اس حدیث پر عمل کرنے کے لئے میں نے اپنے گھر میں کہنا شروع کر دیا کہ موت جلد آنے والی ہے اور گھر گھر سے لاشیں اُٹھنے والی ہیں، کوئی بھی زندہ نہیں رہے گا اور نہ کوئی ذات باقی رہنے والی ہے۔ اس پر مختلف آوازیں آنا شروع ہوئیں:

1۔ تینوں موت پوے سانوں کوئی مرن دی جلدی نئیں یعنی تجھے موت آئے ہمیں ابھی کوئی مرنے کا شوق نہیں۔

2۔ اس بچے کو نہ جانے کیا ہو گیا ہے کہ ہر وقت مرنے کی باتیں کرتا ہے۔

3۔ کمانے کی طرف تو آتا نہیں ہے بس مرنے کا ہی نام لیتا ہے اور جتنا تھوڑا ملتا ہے کھا کر گذارہ کر لیتا ہے، کبھی نیا سوٹ بنانے کا نہیں سوچے گا، جو دو پہن لے گا۔

4۔ ٹھیک ہے یار مرنا ہے مگر ہر وقت ایک ہی راگ نہ الاپا کرو۔

5۔ اس نے تو فلاں شادی پر بھی کہہ دیا تھا کہ مجھے تو ہر شادی والے کی بھی موت نظر آتی ہے تو سارے ناراض ہو گئے کہ ابھی لڑکی گھر پہنچی نہیں اور اس نے موت کی بات کر ڈالی۔

6۔ یہ تو اپنی بیوی کو بھی کوئی سُکھ نہیں دے سکے گا کیونکہ اس کو تو مرنے کی فکر ہے، جینے کی فکر ہی نہیں ہے۔

7۔ ایسے بچے کا تو نکاح کرنا ہی نہیں چاہئے جس کی زندگی میں انجوائے نام کی کوئی شے نہیں۔

8۔ اب اس جیسی پرہیز گار تو ملنی نہیں، اس نے کسی کو سیر پر لے جانا نہیں، ہوٹل میں کھانا کھلانا نہیں، اس سے اچھی ہے کہ اس کو اس کے ساتھ نکاح سے پہلے موت آ جائے۔

مذاق: جب میں نے یہ باتیں اپنے دوستوں کو بتائیں تو کہنے لگے کہ تم مذاق کر رہے ہو اور لمبی چھوڑ رہے ہو۔ میں نے کہا کہ آپ اپنے گھر میں چند دنوں کے لئے یہ تجربہ کر لیں، آپ کو خود سمجھ آ جائے گی ویسے اس آرٹیکل کا مطالعہ کرنے والے بھی تجربہ کر سکتے ہیں۔

قرآن: ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے، اور تمہارے اجر پورے کے پورے تو قیامت کے دن ہی دئیے جائیں گے، پس جو کوئی دوزخ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا وہ واقعتا کامیاب ہو گیا، اور دنیا کی زندگی دھوکے کے مال کے سوا کچھ بھی نہیں‘‘(آل عمران 185)

قرآن: اور تم اس (مال) میں سے جو ہم نے تمہیں عطا کیا ہے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو قبل اِس کے کہ تم میں سے کسی کو موت آجائے پھر وہ کہنے لگے : اے میرے رب! تو نے مجھے تھوڑی مدت تک کی مہلت اور کیوں نہ دے دی کہ میں صدقہ و خیرات کرلیتا اور نیکوکاروں میں سے ہوجاتا، اور اللہ ہرگز کسی شخص کو مہلت نہیں دیتا جب اس کی موت کا وقت آجاتا ہے، اور اللہ اُن کاموں سے خوب آگاہ ہے جو تم کرتے ہو۔ (المنافقون 10 – 11)

حدیث: نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملاقات پسند فرماتا ہے اور جو اللہ تعالیٰ سے ملنا نا پسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا ناپسند فرماتا ہے۔

فرمان سیدنا ابوبکر: بہت سے لوگوں نے اپنی عمریں دوسروں کے لیے داؤ پر لگا دیں جبکہ اپنی ذات کو بھول گئے۔ میں تم کو روکتا ہوں کہ تم انکے مثل نہ بن جانا۔ خبر دار! خبردار ! نجات! نجات! موت تمہارے تعاقب میں ہے، جو تیزی سے آن دبوچے گی۔‘‘

فرمان ولی فضیل بن عیاض: اگر دُنیا مجھے ساری کی ساری مل جائے اور مجھ سے اِس کا حساب بھی نہ لیا جائے تب بھی میں اس سے ایسی گھن اور کراہت کروں جیسی کہ تم لوگ مردار جانور سے کرتے ہو کہ کہیں کپڑے کو نہ لگ جائے۔“

فرمان عبد اللہ بن مبارک علیہ الرحمتہ: ”دُنیا کی محبت نے اور گناہوں نے دلوں کو وحشی بنا رکھا ہے، اس لیے خیر کی بات دلوں تک پہنچتی نہیں اور نہ ہی اپنا اثر دکھاتی ہے۔“

قول: جب تم کو مال کی وسعت ملنا شروع ہو جائے تو سمجھو کسی گناہ کی سزا ملنے لگی ہے اور جب فقر و فاقہ ملے تو سمجھو نیکوں کے فیضان میں سے حصہ ملنے لگا ہے۔

تجزیہ: ہم لوگ قرآن و احادیث پر عمل کرنے کی پریکٹس نہیں کرتے، اسلئے جب کوئی انہونی ہوتی ہے تو سوچتے ہیں کہ یہ کیوں ہوا۔ نبی کریم کے فرمان بالکل حق ہیں، کماو، کھاو، کھلاو اور آخرت کی فکر میں زندگی لگاو، ہر وہ کام کرو جس سے مسلمان اور اسلام کو فائدہ ہو۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ تم نے سچ بولنا شروع کیا ہو تو تمہیں برا بھلا نہ کہا ہو۔ ہم اس پیج پر سمجھاتے ہیں کہ فرقہ واریت تب ختم ہو گی جب ہر فرقے کا بندہ اپنی جماعت کی تحقیق کرے گا:

اہلسنت: اہلسنت کہلانے والی دیوبندی و بریلوی کی کیا تعلیم ایک نہیں ہے؟ دونوں کی تعلیم سعودی عرب کے وہابی علماء پلس اہلحدیث حضرات کے نزدیک بدعت و شرک نہیں ہے؟ کیا دیوبندی و بریلوی کا اصولی اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتیں نہیں ہیں؟

وہابی: سعودی عرب پلس اہلحدیث کی تعلیم کیا ایک نہیں ہے؟ سعودی وہابی نے حنبلی مقلد ہونا کیوں پسند کیا اور اہلحدیث حضرات غیر مقلد کس کے کہنے پر بنے؟ دونوں میں فرق کیوں ہے؟ اس فرق کو مٹائیں اور ایک ہو جائیں۔

اتحاد امت: دیوبندی و بریلوی علماء یا جماعتوں پر نہیں بلکہ دیوبندی کی المہند کتاب اور بریلوی کی فتاوی رضویہ پر اکٹھے ہوا جا سکتا ہے کیونکہ کسی بھی اہلسنت عالم نے بدعت و شرک نہیں سکھایا۔

غیر مسلم: اہلتشیع حضرات کو مسلمان نہیں کہا جا سکتا کیونکہ صحابہ کرام اور اہلبیت کا دین ایک تھا؟ دونوں نبوت کے فیضان سے منور ہوئے مگر دین میں پنجتن کی اصطلاح ڈال کر، امامت کو نبوت کے مقابل لا کر، رسول اللہ نے جن خلفاء کے فضائل بیان کئے ان کو نعوذ باللہ منافق بنا کر، سیدنا علی کے مخالف ایک دین ایجاد کرنے والے مسلمان نہیں ہو سکتے۔ اسلئے ان کے پاس رسول اللہ کی کوئی احادیث نہیں ہیں بلکہ امام جو کہہ دے یعنی یہ جو کچھ امام سے منسوب کر دیں وہی دین ہے مگر وہ دین اسلام نہیں ہے۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general