حکمت کی باتیں
1۔ تبلیغ کرتے ہوئے یہ مد نظر رکھیں کہ زیادہ تر انبیاء کرام کی بات بہت کم لوگوں نے مانیں، اسلئے تمہاری بات بھی بہت کم لوگ مانیں گے۔
2۔ رسول اللہ ﷺ کی سنت پر چلنا ضروری ہے مگر کبھی بھی رسول اللہ ﷺ کا نام لے کر پیسہ کمانا شروع نہ کر دینا۔
3۔ ایک ہی بات باربار دہرائی جائے گی اور بتائی جائے گی، لوگ اُکتا بھی جائیں گے مگر جب ان لوگوں سے پوچھو گے تو وہ اُس ایک بات پر بھی عمل نہیں کرتے ہوں گے۔
4۔ لوگوں کی صلاحیت دنیا کمانے میں زیادہ لگتی ہے، اسلئے دنیا کے کام ان کو کہو بہت تیزی سے کریں گے لیکن دین کے کام میں ان کو کوئی مفاد نظر نہیں آئے گا، اسلئے ان کا پوٹینشل اس طرف نہیں لگے گا ورنہ دین پھیلتا ہوتا۔
5۔ لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ان کو معافی دی جائے مگر خود تمہاری غلطی پر تمہیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔ اسلئے لوگ داڑھی کٹوائیں تو معافی مگر تم ایک مرتبہ بھی ایسا کرو گے تو کردار ختم اور لوگ ہمیشہ تمہاری غلطی کو یاد کریں گے۔
6۔ لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں معاف کر دو، معافی ملنے کے بعد بھی وہ تمہارے ساتھ نہیں چلیں گے بلکہ یہی کہیں گے کہ دور ہی ٹھیک ہے، پاس رہیں گے تو پھر غلطی ہو گی، کچھ منہ سے نکل جائے گا، اسلئے ہم دور ہی ٹھیک ہیں۔ اسلئے لوگوں کی ذاتیات میں مداخلت نہ کرنا بلکہ ان کے دین کی اصلاح کرنا۔
7۔ اگر کوئی بڑا بول بول دے تو اُس کا یقین تب تک نہ کرنا جب تک عملی طور پر پروف نہ دے تاکہ تمہیں اس سے شکوہ شکایت نہ ہو۔
8۔ لوگ سوال پوچھتے رہیں گے مگر جب تک خود قانون و اصول سیکھ کر جواب دینا نہیں سیکھیں گے، ہمیشہ شکوک و شبہات کا شکار رہیں گے۔ اسلئے قانون و اصول سکھانے کی کوشش کرنا۔
9۔ نیک آدمی دین چھوڑنا پسند نہیں کرتا، اسی طرح دنیا دار آدمی دنیا چھوڑنا پسند نہیں کرتا جب تک کہ دنیا اُسے چھوڑ نہ دے۔ اسلئے مسلسل ہر ایک کی طرف توجہ اللہ کریم کی وجہ سے رکھ کر اس کی دنیا کو دین بنانے کی کوشش کرنا۔
10۔ لوگ اپنے اپنے فرقوں اور جماعتوں میں رہتے ہیں حالانکہ اصل بات "تعلیم” کی ہے۔ تعلیم میں کہاں فرق ہے یا تعلیم بیان کرنے کے اصول میں کہاں فرق ہے۔ فرق معلوم ہو جائے تو فرق مٹانا آسان ہو جاتا ہے۔
11۔ تمام انبیاء صحابہ، اولیاء کا ایک ہی مقصد "لا الہ الا اللہ” ہے، اسلئے کسی کی بھی تعلیم میں فرق نہیں ہو گا۔
12۔ لا الہ الا اللہ پر یقین کا مطلب ہے اپنے معبود پر یقین، اور عابد بن کر اپنی زندگی گذارنے کا عزم بالجزم۔
13۔ پیر و مرشد، استاد، علماء "حق” کا ساتھ دینا نبی کریم کا ساتھ دینا ہے اور ان کا ساتھ چھوڑنا نبی کریم کا ساتھ چھوڑنا ہے۔
14۔ جتنا مزہ گمنامی اور نیک نامی میں ہے، اتنا مزہ شہرت اور نامور ہونے میں نہیں ہے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے یہ شعر۔۔ بدل کر فقیروں کا ہم بھیس غالب، تماشائے اہل کرم دیکھتے ہیں۔
15۔ اپنی بری حالت میں تبدیلی نہ آنے پر خود کو برا نہ سمجھو بلکہ برا یہ ہے کہ تمہارے اندر بری حالت کو برا سمجھنے کی حس ختم ہو جائے۔
انداز شوخ نہیں، سمجھانا کچھ بھی نہیں
دل میں اتر جائے بات، یہ بھی سوچا نہیں
فکر و شعور جتنا، اس طرح سوچ دی
عمل کون کرے گا، یہ بھی سوچا نہیں
دُعا: یا اللہ تیرے خزانوں میں کوئی کمی نہیں، ہمیں نعمت عطا فرما کہ ہمیشہ تنہائی اور محفل میں تیرے ساتھ ہوں، ہمیشہ فیصلہ زندگی کا تیری دئے ہوئے قانون کے مطابق کریں۔ یا اللہ اپنا خواب میں دیدار عطا فرما اور نبی کریم کی زیارت عطا فرما جس میں شیطان کا کوئی دخل نہ ہو۔