تاریخ پر لڑائی
اصل مسئلہ تاریخ نہیں بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ جو سیدنا عمر کی تاریخ وفات پر لڑائی کر رہا ہے وہ کون ہے، اس کی احادیث کی کتب کونسی ہیں، اس کی مستند قرآن کی تفسیر کونسی ہے، احادیث کی شرح کس اصول پر کرتا ہے کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ اہلتشیع ایک بے بنیاد دین ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، پاکستان میں اسلئے 9 یا 10 محر م کو انہیں سیکورٹی دی جاتی ہے اور جاہل مسلمان 9 یا 10 محرم کو قبروں پر مٹی ڈالنے پر لگ جاتا ہے جس کا حکم نہ قرآن اور نہ احادیث میں ہے بلکہ قبر صرف ایک گٹھ بلند ہونی چاہئے جتنی قبر حضور ﷺ کی تھی۔
صحابہ کرام اور اہلبیت کا دین 14 اور 12 والا تھا ہی نہیں۔ البتہ 14 اور 12 والے مرزا انجینئر، طارق جمیل، مفتی حنیف قریشی، طاہر القادری وغیرہ کے ویڈیو کلپ لگا کر کہتے ہیں کہ یہ اہلسنت سُنو کیا کہہ رہے ہیں حالانکہ ان سب علماء سے سوال پوچھیں کہ یہ 14 اور 12 کے عقیدے والے کون ہیں، کونسی احادیث کی کتابیں ان کی مستند ہیں اور کتب اربعہ کے راوی کون ہیں؟ کیا کسی راوی کا سماع حضرت جعفر صادق سے ثابت ہے؟ پھر کلپ لگائیں۔