مصور اور تصویر
اس دور میں دینی تعلیم کا مطلب ہے کہ خود کو دنیا سے علیحدہ کر لو کیونکہ دین لا یعنی گفتگو، عمل، بات، انداز سے منع کرتا ہے اور یہاں وقت کا ضیاع کرنے کے لاکھوں کام ہیں جن سے کمائی بھی ہو رہی ہے۔
1۔ سوشل میڈیا (فیس بک، انسٹا گرام، ایمو، واٹس اپ) پر تصویریں اور ویڈیو شئیر کی جا رہی ہیں۔ ویڈیو کال کے ذریعے اپنوں سے رابطے کر کے خوش ہوا جا رہا ہے، لمحہ لمحہ کی رپورٹ لینے کیلئے کاروباری عوام ویڈیو کیمرے لگا کر اپنی اپنی فیکٹری، گودام، دُکان اور کار وغیرہ کی نگرانی کر رہے ہیں۔ اس لئے انٹرنیٹ سب سے زیادہ کمائی کا ذریعہ بن گیا ہے اور ساتھ ساتھ عوام کو شوق پیدا کیا جاتا ہے کہ اپنا یو ٹیوب چینل بناؤ، لائک بڑھاؤ، مخصوص ٹارگٹ حاصل کرنے پر آپ کوڈالرملیں گے۔
2۔ دوسری طرف صحیح بخاری5963، 5954، 5953، 5951 ،5950 میں ہے کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہو گا جو اللہ تعالی کی تخلیق میں مشابہت کرتے ہیں کیونکہ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ ان لوگوں میں سب سے بڑا ظالم کون ہو گا جو میری تخلیق کی طرح تصویریں بنانے چلے، وہ ایک ذرے کو تو بنا کر دکھائے یا ایک دانہ یا ایک جو تو پیدا کر کے دکھائے۔
3۔ ان احادیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ پتھر کاٹ کر بُت بنانا، کاغذ پر جاندار کی پینٹنگ کرنا، دیواروں پر جاندار کی تصویریں لگانا، ڈیجیٹل کیمرہ، موبائل کیمرہ وغیرہ سے سیلفی کھینچنا اور کمائی کرنا، سر کے بالوں پر کھلاڑیوں کی تصویریں بنانا، یہ سب کام حرام اور فتوؤں کی رُو سے جائز نہیں ہیں۔ اس پر عوام ہنس کر پوچھتی ہے کہ مولوی تو خود تصویریں اور ویڈیو بنا رہے ہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ہر مسلمان اللہ کریم کے سامنے جواب دہ ہے، اسلئے کارگردگی اسطرح ہے:
۱) وہ پرہیزگار ہستیاں جنہوں نے ساری زندگی تصاویر نہیں بنوائیں بلکہ حج کرنے بھی نہیں گئے۔ البتہ اگر کسی نے ان کی چُھپ کر تصاویر بنائیں تو یہ اُن کی غلطی نہیں ہے۔
۲) دوسرے وہ ہیں جنہوں نے حج یا شناختی کارڈ بنوانے کے لئے تصویر بنوائیں۔
۳)ایسے بھی ہیں جنہوں نے ابھی تک تصویر یا ویڈیو کے ذریعے تبلیغ نہیں کی، البتہ ضرورت کے تحت تصویر بنانے کے قائل ہیں۔
۴) ایسے جو ویڈیو اور تصاویر کے ذریعے تبلیغ کر رہے ہیں اسلئے کہ اب وقت کی ضرورت ہے۔
۵) وہ ہستیاں جن کی کوئی تصویر اُتارے تو برا نہیں مناتے لیکن خود کسی کو نہیں کہتے کہ تصویر اُتارو۔ ایسی ہستیاں بھی ہیں جو کسی کی خوشی کے لئے اُس کے ساتھ سیلفی بنوا لیتے ہیں مگر تصویر اُتروانا پسند نہیں کرتیں۔
۶) ایک وہ عوام ہے جو مذہبی نہیں بلکہ من مستیاں کرنے کے لئے تصاویر اور ویڈیو شئیر کرتے ہیں۔
۷) سب سے خطرناک وہ عوام یا لیڈر ہیں جوویڈیو اور تصویر بنا کر دوسروں کو بلیک میل کرتے ہیں۔ ایک وہ ہیں جو ملک کے راز بتانے کے لئے ویڈیو اور تصاویر بنا کر دشمنوں کوشئیر کرتے ہیں۔ ایک وہ ہیں جو ویڈیو ایڈٹ کر کے اصل کو بدل کر عوام کو مذہبی اور ملکی طور پر انتشار کا شکار کرتے ہیں۔ کچھ ملک ہیں جو انبیاء، صحابہ اور اولیاء پر جھوٹی فلمیں بنا کر عوام کو مذہبی انتشار کا شکار کرتے ہیں۔
مسائل: شرٹ پر تصویر ہو تو نماز نہیں ہو گی، کسی کمرے میں تصویر ہو تو نماز مکروہ تحریمی ہے، روپے پر تصویر بنی ہے جیب میں ہو تو نماز ہو جائے گی۔
نتیجہ: اسلئے کبھی کوئی تقوی پر عمل کرے یا فتوی پر عمل کرے لیکن یہ یاد رہے کہ اللہ کریم کے سامنے جواب قرآن و سنت کے مطابق دینا ہو گا۔ وہاں پر اپنی مجبوری بتانی پڑے گی جس کی وجہ سے اُس نے اچھا یا برا کام کیا۔ اسلئے آج کے دور میں کم سے کم تصاویر بنوانے والا کامیاب ہے۔