کرسمس اور میلاد
کسی بھی مسلمان کے لئے بدعت و شرک کرنا اپنی جان پر ظُلم کرنا ہے۔ البتہ انبیاء کرام کا تذکرہ کرنا جائز ہے اور انبیاء کرام، اولیاء کرام، صحابہ کرام یا اہلبیت کے تذکرے کے لئے کوئی دن یا وقت مقرر نہیں، جب چاہیں اور جس وقت چاہیں کر سکتے ہیں۔ جمادی الثانی میں سیدنا ابوبکر، محرم کو سیدنا عمر فاروق اور سیدنا حسین، صفر میں سیدنا حسن رمضان میں سیدنا علی، سیدہ خدیجہ، غزوہ بدر، سیدہ عائشہ وغیرہ اور ربیع الاول میں حضور ﷺ کے ذکر اور ربیع الثانی میں شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کے تذکرے ہوتے ہیں۔
سوال: کیا دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث حضرات سارے کے سارے مقررہ وقت پر تبلیغی نشستیں رکھتے ہیں یا نہیں؟ اگر رکھتے ہیں تو پھر ایک دوسرے پر اعتراض کیوں کرتے ہیں۔ کس قانون کے تحت کرتے ہیں؟ فرقہ واریت کیوں پھیلاتے ہیں؟
ہم سب کے لئے مدینہ پاک کی ریاست نمونہ ہے لیکن پاکستان کے تمام علماء بتا سکتے ہیں کہ مدینہ پاک کی ریاست کا عملی نمونہ اس وقت کونسا مُلک ہے؟
دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث جماعتیں کیا بتا سکتی ہیں کہ ان کا آپس میں اختلاف کیا ہے اور کس نے پیدا کیا ہے جب کہ قرآن و احادیث کی کتابیں ایک ہیں؟ آپ جس دنیا میں رہ رہے ہیں اُس دنیا میں ایجنسیاں ، لیڈر، عوام تو ہین ر سالت کے نام پر ایک دوسرے کو مار رہے ہیں اور پھر ہمیں ایک موقف نہ ہونے کی وجہ سے مسائل درپیش آتے ہیں۔
قانون: ہمارے لئے قانون ہے کہ ہم دیوالی، گورونانک کی تقریبات، مندر، گرجا گھر میں نہیں جا سکتے کیونکہ یہ سب مشرک ہیں۔ اس دور میں کوئی اہلکتاب بھی نہیں ہے کیونکہ انبیاء کرام کی تعلیمات اور کتابیں بھی مفقود ہیں مگر عوام ریڈ کارڈ لینے کے لئے نکاح کر رہے ہیں؟
میری کرسمس کسی عیسائی کو کہنا اور اس نیت سے کہنا کہ عیسائی حضرات کے عقائد ٹھیک ہیں تو یہ مسلمان ان کے ساتھ ہو گا جن کو اچھا سمجھتا ہے۔ البتہ ہر وہ مسلمان جو دین پر چلتا ہے اور اپنے مندرجہ ذیل عقیدے کے مطابق میری کرسمس کہہ کر اسلام کا نقطہ نظر بیان کرتا ہے تو اس میں کوئی گناہ بھی نہیں کیونکہ لفظ پر نہیں بلکہ عقیدے پر لڑائی ہے۔ قرآن نے ہمیں یہ عقیدہ دیا ہے:
سبحان اللہ: اور جب فرشتوں نے کہا اے مریم! بے شک اللہ تعالی نے تمہیں چُن لیا اور خوب سُتھرا کیا، اور آج سارے جہاں کی عورتوں سے تجھے پسند کیا۔ اے مریم اپنے رب کے حضور ادب سے کھڑی ہو اور اُس کے لئے سجدہ کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (ال عمران 42 – 43)
بغیر باپ کے بچے کیلئے تیاری: جب فرشتوں نے کہا اے مریم! اللہ تعالی تمہیں خوشخبری دیتا ہے اپنے پاس سے ایک کلمہ کی جس کا نام مسیح بن مریم، دنیا اور آخرت میں با عزت اور میرے مقرب بندوں میں سے ہو گا۔ اور لوگوں سے بات کرے گا گود میں اور ادھیڑ عمر میں اور میرے مقربین سے ہو گا (ال عمران 46)
فکر و تجسس: اے میرے رب میرے بچہ کہاں سے ہو گا مجھے تو کسی شخص نے ہاتھ نہ لگایا، فرمایا اللہ یونہی پیدا کرتا ہے جو چاہے، جب کسی کام کا فیصلہ کرے تو یہی کہتا ہے ہو جا تو وہ فوراً ہو جاتی ہے (ال عمران 47) عیسی کی کہاوت اللہ کے نزدیک آدم کی طرح ہے جسے مٹی سے بنایا پھر فرمایا ہو جا وہ فوراً ہو جاتا ہے (ال عمران 59)
تصرفات اور معجزات: اور رسول بنی اسرائیل کی طرف ہو گا، یہ فرماتا ہوا کہ میں تمہارے پاس ایک نشانی لایا ہوں، تمہارے رب کی طرف سے کہ میں تمہارے لئے مٹی سے پرند کی سی مورت بناتا ہوں پھر اُس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ فوراً پرند ہو جاتی ہے اللہ کے حکم سے، اور میں شفا دیتا ہوں مادر زاد اندھے اور برص والے مریض کو، اور میں مُردے زندہ کرتا ہوں اللہ کے حُکم سے، اور تمہیں بتاتا ہوں جو تم کھاتے ہو اور جو اپنے گھروں میں جمع کر رکھتے ہو۔ (ال عمران 49) ثابت ہوا کہ اللہ کریم کی عطا سے یہ کام ہو سکتے ہیں جس کا انکار ممکن نہیں مگر یہ حال حال ہے ورنہ دھوکہ زیادہ ہے۔
مکالمہ: اور کتاب میں مریم کو یاد کرو جب اپنے گھر والوں سے مشرق کی طرف ایک جگہ الگ ہو گئی۔ اُن سے ادھر ایک پردہ کر لیا تو اُس کی طرف ہم نے اپنا روحانی (جبرائیل علیہ السلام) بھیجا، وہ اس کے سامنے ایک تندرست آدمی کے روپ میں ظاہر ہوا۔ بولی میں تجھ سے رحمن کی پناہ مانگتی ہوں، اگر تجھے خدا کا ڈر ہے۔ بولا میں تیرے رب کا بھیجا ہوا ہوں کہ میں تجھے ایک ستھرا بیٹا دوں۔ بولی میرے لڑکا کہاں سے ہو گا مجھے تو کسی آدمی نے ہاتھ نہ لگایا، نہ میں بدکار ہوں۔ کہا یونہی ہے تیرے رب نے فرمایا ہے کہ یہ مجھے آسان ہے اور اسلئے کہ ہم اسے لوگوں کے واسطے نشانی کریں اور اپنی طرف سے ایک رحمت اور یہ کام ٹھر چکا ہے۔(مریم 16 – 21) اس سے ثابت ہوا کہ اللہ کریم اسباب پیدا فرماتا ہے اور جس سے چاہے کام لیتا ہے کیونکہ بچہ پیدا کرنا اللہ کا کام ہے مگر یہاں حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا کہ میں تجھے بچہ دوں گا اور اُن کو پھونک ماری تو حمل ہو گیا۔
زچگی اور پریشانی: اب مریم نے اسے پیٹ میں لیا، پھر اسے لئے ہوئے ایک دور جگہ چلی گئی، پھر اسے پیدا کرنے کا درد اُسے ایک کھجور کے تنے کے پاس لے آیا، بولی ہائے کسی طرح میں اس سے پہلے مر گئی ہوتی اور بھولی بسری ہو جاتی (مریم 22 – 23)
استقامت: تو اسے اس کے نیچے سے (فرشتے) نے پکارا کہ غم نہ کھا، بے شک تیرے رب نے نیچے ایک نہر بہا دی ہے، اور کھجور کی جڑ پکڑ کر اپنی طرف ہلا، تجھ پر تازی پکی کھجوریں گریں گی تو کھا اور پی اور اپنی آنکھوں کو ٹھنڈا رکھ، پھر اگر تو کسی آدمی کو دیکھے تو کہہ دینا میں نے آج رحمن کے لئے روزے کی نذر مانی ہے تو آج کسی سے بات نہیں کروں گی۔ (مریم 24 – 26)
اللہ کریم نے تکلیف میں ڈالا اور ساتھ ساتھ ہر قدم پر فرشتوں کے ذریعے مدد فرمائی کیونکہ بڑے کام میں بڑی مدد ہوتی ہے۔
بچہ اور قوم: تو اُسے (حضرت عیسی علیہ السلام) کو گود میں لے کر اپنی قوم کے پاس آئی، بولے اے مریم بے شک تو نے بہت بُری بات کی۔ اے ہارون کی بہن! تیرا باپ برا آدمی نہ تھا اور نہ ہی تمہاری ماں بدکار۔ اس پر مریم نے (حکم خداوندی) سے بچے کی طرف اشارہ کیا، وہ بولے ہم کیسے بات کریں اس سے جو پالنے (پنگھوڑے) میں بچہ ہے۔ (مریم 27 – 29)
بچے کا جواب: بچے نے فرمایا میں اللہ کا بندہ ہوں، اس نے مجھے کتاب دی ہے اور مجھے نبی بنایا، اور اُس نے مجھے برکت دی، اس نے مجھے نماز اور زکوۃ کی تاکید فرمائی جب تک جئیوں، اور مجھے اپنی ماں سے اچھا سلوک کرنے والا اور مجھے زبردست، بدبخت نہیں بنایا، اور مجھے پر اللہ تعالی کی سلامتی جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن میں مروں اور جس دن دوبارہ اُٹھایا جاؤں (مریم 30 – 33)
تعلیم: اور ہم نبیوں کے پیچھے ان کے نشان قدم پر عیسی بن مریم کو لائے جو تصدیق کرتا تورات کی جو اس سے پہلے تھی اور ہم نے اسے انجیل عطا کی جس میں ہدایت اور نور ہے اور تصدیق فرماتی ہے تورات کی کہ اس سے پہلے تھی، ہدایت اور نصحت پرہیزگاروں کو (المائدہ 46)
اختلاف: اور حضرت عیسی علیہ السلام کی یہی حقیقت ہے، اور یہی وہ حق بات ہے جس میں لوگ شک کرتے ہیں، اللہ تعالی کے لائق نہیں کہ وہ اپنے لئے کوئی اولاد بنائے، پاکی ہے اس کو، جب کسی کام کا حکم فرماتا ہے تو صرف اتنا کہتا ہے کہ، ہو جا، تو فوراً ہو جاتا ہے۔ اور (حضرت عیسی علیہ السلام) نے کہا کہ بے شک اللہ میرا اور تمہارا رب ہے، اس کی عبادت کرو اور یہی سیدھی راہ ہے، پھر جماعتوں نے آپس میں اختلاف کیا تو کافروں کے لئے روز قیامت بربادی ہے۔ (مریم 24 – 37)
بشارت محمد ﷺ: اور یاد کرو جب عیسی بن مریم نے کہا اے بنی اسرائیل میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں، اپنے سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرتا ہوا اور ان رسول کی بشارت سُناتا ہوا جو میرے بعد تشریف لائیں گے، ان کا نام احمد ہے، پھر جب ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر تشریف لائے تو کہنے لگے کہ یہ کھلا جادو ہے (الصف 6)
مدد کا سوال: پھر جب عیسی نے ان کا کفر محسوس کیا تو فرمایا کہ اللہ کی راہ میں کون میری مدد کرے گا؟ حواریوں نے کہا کہ ہم اللہ کی راہ میں آپ کے مدد گار ہیں۔ ہم اللہ پر ایمان لائے اور آپ گواہ ہو جائیں کہ ہم مسلمان ہیں، اے ہمارے رب، ہم تیری نازل کی ہوئی وحی پر ایمان لائے اور تیرے رسول کی اتباع کی، پس تو ہمیں حق پر گواہی دینے والوں میں لکھ لے (ال عمران 52 – 53)
ان کے ساتھ کے باوجود حکومت کو خطرہ ہوا، عوام کو دلچسپی نہیں تھی دین پر چلنے میں تو خوب تنگ کرتے۔
پھانسی کی سزا: اور انکے کہنے پر کہ ہم نے مسیح عیسی بن مریم اللہ کے رسول کو شہید کیا ہے اور یہ کہ انہوں نے نہ اسے قتل کیا اور نہ اسے سولی چڑھایا بلکہ ان کے لئے ان کی شکل کا ایک بنا دیا گیا اور وہ جو اس کے بارے میں اختلاف کر رہے ہیں ضرور اس کی طرف سے شُبہ میں پڑے ہوئے ہیں۔ انہیں اس کی کچھ خبر نہیں مگر یہی گمان کی پیروی اور بے شک انہوں نے اس کو قتل نہیں کیا بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اُٹھا لیا اور اللہ کریم غالب حکمت والا ہے (النساء 157 – 158)
مسلم بخاری میں ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! ضرور ایک وقت آئے گا کہ تم میں ابن مریم حاکم و عادل بن کر نازل ہوں گے، وہ صلیب کو توڑیں گے، اور خنزیرکو قتل کریں گے، اور جزیہ لاگو کریں گے، اور مال کی اتنی بہتات ہو جائے گی کہ کوئی اسے قبول نہیں کرے گا۔
ایمان: (اسلئے فرمایا گیا کہ) کوئی کتابی ایسا نہیں جو عیسی (علیہ السلام) کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لائے اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہوں گے۔ (النساء 159)
فرمان: اس وقت کہ عیسائی حضرات کے لئے اللہ کا فرمان ہے کہ ”اے اہل کتاب اپنے دین میں زیادتی نہ کرو اور اللہ تعالی پر حق کے سوا کچھ نہ کہو، مسیح عیسی بن مریم تو صرف اللہ تعالی کے رسول اور اس کے کلمہ (کُن) ہیں جسے مریم کی طرف ڈال دیا گیا اور اس کے پاس کی روح ہیں، اسلئے تم اللہ تعالی اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور یہ نہ کہو کہ اللہ تین ہیں، اس سے باز آ جاؤ کہ تمہارے لئے بہتری ہے، اللہ تو صرف ایک ہے جو عبادت کے لائق ہے اور وہ اس سے پاک ہے کہ اس کی اولاد ہو، جو کچھ آسمان و زمین میں ہے اور اسی کے لئے ہے اور اللہ کریم کام بنانے کے لئے کافی ہے (النساء 171)
اللہ کریم کو گالی: اور کافر بولے کہ رحمان نے اولاد اختیار کی، بے شک تم بہت بری اور بھاری چیز لائے ہو، قریب ہے کہ اس قول کی وجہ سے آسمان پھٹ جائے اور زمین شق ہو جائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو جائیں، اس پر کہ رحمان کی اولاد ثابت کرنے بیٹھے ہیں، اور یہ رحمان کے لائق نہیں کہ اولاد رکھے۔آسمان اور زمین میں جتنے ہیں سب اُس کے حضور بندے ہو کر حاضر ہوں گے۔ (مریم 88 – 93) بے شک انہوں نے کفر کیا جنہوں نے یہ کہا کہ مسیح بن مریم ہی اللہ ہے (المائدہ 72)
کافر: بے شک کافر ہیں جو کہتے ہیں کہ اللہ تین خداؤں میں سے تیسرا ہے، اور خدا تو نہیں مگر ایک اللہ، اگر یہ لوگ اپنی اس بات سے باز نہ آئے تو ان میں سے جو کافر مریں گے انہیں ضرور دردناک عذاب ہو گا (المائدہ 73)
بشر: مسیح بن مریم نہیں مگر ایک رسول، اس سے پہلے بہت رسول ہو گذرے اور ان کی والدہ سچی عورت تھی، دونوں کھانا کھاتے تھے، دیکھو تو ہم کسطرح صاف دلیلیں ان کے لئے بیان کرتے ہیں، پھر دیکھو کہ وہ کیسے گمراہ ہو رہے ہیں (المائدہ 75)
سیلف میڈ کتابیں: تو خرابی ہے ان کے لئے جو کتاب اپنے ہاتھ سے لکھیں، پھر کہہ دیں کہ یہ خدا کے پاس سے ہے کہ اس کے بدلے میں کمائی کریں تو خرابی ہے ان کے لئے ان کے ہاتھوں سے لکھے سے اور خرابی ہے ایسی کمائی میں (البقرہ 79)
موجودہ انجیل مصنفین کے نام پر ہیں جس میں تحریف ہے۔
سزا: اور وہ جنہوں نے دعوی کیا کہ ہم نصاری (عیسائی) ہیں، ہم نے ان سے عہد لیا توانہوں نے وعدہ توڑ دیا، اور جو نصیحت کی گئی اس کو بُھلا دیا، تو ہم نے ان کی آپس میں قیامت کے دن تک بغض، عداوت اور دشمنی ڈال دی اور عنقریب اللہ کریم بتا دے گا جو کچھ کرتے تھے (المائدہ 14)
حشر کے روز: اور جب اللہ کریم فرمائے گا اے مریم کے بیٹے عیسی، کیا تو نے لوگوں سے کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو الہ بنا لو اللہ کو چھوڑ کر۔ عرض کریں گے تو پاک ہے، مجھے جائز نہیں کہ وہ بات کہوں جو مجھے کہنی ہی نہیں چاہئے، اگر میں نے ایسے کہا ہو تو ضرور تجھے معلوم ہو گا، تو جانتا ہے جو میرے دل میں ہے لیکن میں نہیں جانتا جو تیرے علم میں ہے۔ بے شک تو ہی ہے سب غیبوں کا خوب جاننے والا۔
میں نے تو ان سے نہ کہا مگر وہی جو تو نے مجھے حکم دیا تاکہ اللہ کو پوجو جو میرا بھی رب اور تمہارا بھی رب۔اور میں ان پر مطلع تھا جب تک میں ان میں رہا اور پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ہی ان کا نگہبان تھا۔ اور ہر چیز تیرے سامنے حاضر ہے۔ اگر تو ان کو عذاب دے تو وہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں بخش دے تو بے شک تو ہی غالب حکمت والا ہے (المائدہ 116 – 118)
عیسائیوں کی محبت: ضرور تم مسلمانوں کا سب سے بڑا دشمن یہودی اور مشرکوں کو پاؤ گے، اور ضرور تم مسلمانوں کی دوستی میں سب سے زیادہ قریب ان کو پاؤ گے جو کہتے تھے ہم نصاری ہیں۔ یہ اسلئے ہے کہ ان میں عالم اور درویش ہیں اور یہ غرور نہیں کرتے۔ (المائدہ 82)
بدعت: جس جماعت کے نزدیک میلاد، عرس، پیری مریدی، تقلید الفاظ بھی بدعت و شرک ہیں، وہ تو مسلمانوں کو ہی بدعتی و مشرک بنا رہے ہیں وہ ہیپی کرسمس کا لفظ کب مانیں گے؟ پہلے وہ فیصلہ کر لیں کہ کسی عمل کا نام رکھنا بدعت و شرک ہے تو یہ بہتان نبی پر لگ رہا ہے کیونکہ نمازوں کے نام، حج کے نام، گھوڑوں کے نام، تلواروں کے نام وغیرہ رکھنا نبی کی سنت ہے۔
جائز: کمنٹ سیکشن میں فتاوی موجود ہیں کچھ مفتیان کے نزدیک میری کرسمس کہنا جائز اور کچھ کے نزدیک ناجائز ہے۔ پوسٹ پڑھنے کے بعد سوالوں کے جواب دینے ہیں، پوسٹ پر تبصرہ بعد میں کرنا ہے۔
نتیجہ: ہر مرد و عورت اس معاشرے کو کیا سکھا رہا ہے، کیا کر رہا ہے، کتنا شریعت پر چل رہا ہے، کتنے حقوق شریعت کے مطابق ادا کر رہا ہے یا شریعت کے خلاف چلنے پر سزا بگھت رہا ہے۔ اپنی اپنی پراگرس رپورٹ رب سے دائیں یا بائیں ہاتھ میں لینے کے لئے تیار رہیں۔
جماعتیں: دیوبندی اور بریلوی جماعتیں تو ایک عقائد کی ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا۔ اہلحدیث اور سعودیہ ایک عقائد کے ہیں مگر فراڈ یہ ہے کہ وہ نام نہاد حنبلی اور یہ غیر مقلد کہلاتے ہیں، اہلحدیث کو چاہئے کہ سعودیہ کے ساتھ نام نہاد حنبلی ہو جائیں اور تقیہ بازی چھوڑ دیں۔ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفریہ عبارتیں ہیں مگر دیوبندی بریلوی کو بدعتی و مشرک اگر سعودیہ کے ساتھ ملکر کہہ رہے ہیں تو واضح ہے کہ اپنے اکابر کو چھوڑ کر یہ بھی تقیہ بازی کر رہے ہیں۔ دجالی سسٹم میں جھوٹ جماعتیں بول رہی ہیں اور عوام پریشان ہے۔
اہلتشیع بے دین اور بے بنیاد ہیں کیونکہ ان کے عقیدے کے پہلے معصوم حضورﷺ کی کوئی احادیث کی کتاب ان کی نہیں ہے۔ دوسری معصوم سیدہ فاطمہ کی بھی احادیث کی کتابیں نہیں ہیں۔ پہلے، دوسرے اور تیسرے معصوم امام سیدنا علی، حسن و حسین کی بھی نہیں ہیں بلکہ امام جعفر صادق کے قول کو نبی کے برابر حدیث کا درجہ دیا گیا، وہ احادیث بھی اہلسنت کی چوری کر کے ان کے نام لگا دیں ورنہ آئی کہاں سے۔