
دین میں امامت یا نبوت
بہت غور و فکر کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ بے ایمانی کرنا تو اور بات ہے مگر اپنی نے ایمانی کا دفاع کرنا بھی سنگین جُرم ہے۔ پاکستان کی تمام مسلمان کہلانے والی دینی جماعتوں کے ساتھ ساتھ عام مسلمان بھی "اپنا اپنا اسلام” پیش کرنے کی بجائے "ایک اسلام” کو سمجھنے کے لئے چند سوالوں کے جواب ترتیب وار حوالوں کے ساتھ سمجھ کر جواب دے، اور پہلے سوال کا جواب دینا اہلتشیع جماعت پر فرض و قرض ہے تاکہ بات ادھر ادھر نہ جائے۔
پہلا اہم سوال: نبوت یعنی حضور ﷺ نے کونسی تعلیم (احادیث) سے کتنے صحابہ کو مسلمان کیا؟ امامت یعنی سیدنا علی نے حضور ﷺ سے سیکھا تو کونسی تعلیم (احادیث) سے کونسے صحابہ کو مسلمان کیا؟ اگر نبوت اور امامت ایک دین پر تھے تو صحابہ کرام اور اہلبیت کے دین میں کیا فرق تھا؟ اگر کوئی فرق نہیں تھا تو 14 معصوم اور 12 امام کا فارمولہ کس نے کب بنایا؟
دوسرا سوال: نبوت سے فیض پانے والوں کی کتابیں کونسی ہیں اور امامت سے فیضان پانے والوں کی کتابیں کونسی ہیں؟
ہمارے پاس 200 سال کا عرصہ تاریک اسلئے ہے کہ اس میں کتابیں نہیں لکھی گئیں۔ البتہ اہلسنت کی صحیح اسناد و روایات سے کتابیں مندرجہ ذیل ہیں:
اہلسنت: امام محمد بن اسماعیل (194۔256 بخاری)، امام مسلم بن حجاج (204۔261)، امام ابو داؤد (202۔275)،امام محمد بن عیسی (229۔279 ترمذی)،امام محمد بن یزید(209۔273 ابن ماجہ)، امام احمد بن شعیب (215۔303 نسائی) ھجری۔ ان سب کتابوں میں مرفوع احادیث جن کا تعلق رسول اللہ سے ہوتا ہے، موقوف احادیث جن کا تعلق صحابہ کرام و اہلبیت سے ہوتا ہے اور موقوف احادیث جن کا تعلق تابعین سے ہوتا ہے سب کو اکٹھا کر دیا۔
اہلتلشیع: ابو جعفر کلینی کی کتاب "الکافی” 330ھ میں امام جعفر صادق سے 180برس بعد، محمد بن علی ابن یایویہ قمی کی کتاب "من لا یحضرہ الفقیہ” 380ھ تقریباً یعنی امام جعفر سے 230 سال بعد اورکتاب "تہذیب الاحکام” اور "استبصار” محمد بن طوسی کی 460ھ یعنی امام جعفر سے تقریباً 310 برس لکھی گئیں۔
فالٹ (Fault): اہلتشیع کی کتابوں کا تعلق نبی اکرم ، سیدنا علی، سیدنا حسن و حسین کے دور سے نہیں ہے، یہ کوئی مرفوع، موقوف و مقطوع احادیث نہیں ہیں بلکہ اہلتشیع کا کہنا ہے کہ امام جعفر کی 300000 روایات امام جعفر صادق نے امام باقر، امام باقر نے امام زین العابدین، امام زین العابدین نے امام حسین ، امام حسین نے امام حسن یا سیدنا علی اور سیدنا علی سے ڈاریکٹ فیض لیا ہے۔
لطیفہ: اسلئے یہ لطیفہ بن جاتا ہے کہ سیدنا علی نے رسول اللہ کے دین کو تقسیم کر دیا کیونکہ کسی بھی صحابی کا عقیدہ 14 معصوم اور 12 امام کا نہیں تھا۔
چوری: اہلسنت اور اہلتشیع کی کتابوں میں سالوں کا فرق سے واضح ہوتا ہے کہ اہلتشیع کی کتابیں اہلسنت کے بعد نقل مار کے لکھی گئیں ہیں، اسلئے منگھڑت ہیں حتی کہ نہج البلاغہ بھی سیدنا علی سے منسوب ہے، انہوں نے اتنے خطابات لکھوائے ہی نہیں بلکہ اہلسنت کی احادیث کی کتابیں بنو امیہ نہیں بلکہ بنو عباس کے دور میں لکھی گئی ہیں۔ دوسرا 12 امام کے فرامین مستند راویوں و اسناد سے وجود میں نہیں آئے۔
اصول: اہلسنت اور اہلتشیع کی احادیث کی شرح کے اصول ہوں گے مگر اہلتشیع بغیر اپنا اصول بتائے بلکہ اپنی کتابوں کا نام بتائے بغیر اہلسنت کی کتابوں کی احادیث کی تشریح کئے بغیر اپنی گمراہ منطق سے صحابہ کرام کے خلاف وہ مغلظات بکتے ہیں کہ اللہ کی پناہ۔ اچھا ہے کہ پنجاب گورنمنٹ نے جو بل روک رکھا ہے اس کو وفاق تک سے منظور کروایا جائے۔
فرق: کیا نبوت کے فیضان سے پلنے والے تمام صحابہ کرام اور سیدنا علی، سیدہ فاطمہ، سیدنا حسن و حسین کا دین ایک نہیں تھا تو 35 ھ تک سیدنا ابوبکر، عمر، عثمان کے دور میں سیدنا علی کونسا دین کن کو سکھاتے رہے؟ 14 اور 12 کا فارمولہ کب وجود میں آیا۔ ایک طرف 124000 صحابہ کرام اور دوسری معذرت ڈپلیکیٹ علی، کیونکہ اصلی سیدنا علی اہلسنت کے ہیں، نے کتنوں کو دین سکھایا جو سیدنا حسن و حسین، زین العابدین، باقر رضی اللہ عنھم سے ہوتا ہوا حضرت جعفر صادق تک پہنچا؟
لڑائی: غدیر خم، فدک، سیدہ کا گھر جلانا، سیدہ کو شہید کرنا، امامت علی، جمل و صفین اور یزید کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ مسئلہ حضور ﷺ کے دین اور ختم نبوت کا ہے جس پر امامت کے نام سے ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔ اہلبیت کے نام کو کارڈ کے طور پر طاقتور مافیا نے استعمال کر کے جاہل عوام، دو نمبر پیر، مفاد پرست علماء، نعت خوانوں کو استعمال کیا ہے اور ویڈیوز دکھا کر کہتے ہیں یہ اہلسنت ہیں ۔
اہلسنت: اہلسنت تعلیم وہی ہیں جو دیوبندی کی المہند اور بریلوی کے فتاوی رضویہ کے مطابق ہیں، باقی یا تو وہابی اہلحدیث یا پھر رافضی ہیں۔ دیوبندی و بریلوی کی تعلیم پر مسلمان اکٹھے ہو سکتے ہیں۔ اہلحدیث غیر مقلد اپنے سعودی وہابی علماء کے ساتھ حنبلی ہو جائیں تو بہت بہتر ہے تاکہ فرق مٹ جائے کہ پاکستان میں بھی غیر مقلد کوئی نہیں ورنہ سعودی وہابی نام نہاد حنبلیت دین اسلام کے لئے چھوڑ کر غیر مقلد ہو جائیں۔
نتیجہ: اگر پہلے سوال کا ہی حل تلاش کر لیا جائے اور دیوبندی و بریلوی کی تعلیم پر اکٹھے ہو جائیں تو فرقہ واریت ختم ہو سکتی ہے ورنہ مفاد پرست ٹولہ بے ایمانی کا دفاع بھی کرے گا اور جاہل عوام کو گمراہ بھی کرے گا۔