Fazail o Masail Juma (فضائل و مسائل جمعہ)

فضائل و مسائل جمعہ

جمعہ کے متعلق احادیث کو پڑھیں اور دیکھیں کہ ہم عوام کے لئے کون کونسی احادیث ہیں اور نیت بنا کر ہم جمعہ والے دن کونسی احادیث پر عمل کرتے ہیں۔

نماز جمعہ کے متعلق صحیح بخاری "کتاب الجمعہ” میں 41 باب، 876 سے لے کر 941 یعنی 65 احادیث، صحیح مسلم کے 18 باب، 1951 سے لے کر 2043 یعنی 92 احادیث اور ابوداود کے 39 باب، 1046 سے لے کر 1133 یعنی 87 احادیث موجود ہیں۔

احادیث کی کتابوں میں "کتاب” کا مطلب ہے کتاب الجمعہ، كِتَاب الطَّهَارَةِ، كِتَاب الصَّلَاةِ وغیرہ کہتے ہیں اور ہر کتاب میں اسی موضوع کے متعلق احادیث لکھی جاتی ہیں، اسلئے کتاب جمعہ میں جمعہ کے متعلق صحیح بخاری، مسلم، ابوداود میں مندرجہ ذیل احادیث موجود ہیں:

سورہ جمعہ میں فرمان ہے کہ جب”جمعہ کے دن جب نماز کے لیے اذان دی جائے تو تم اللہ کی یاد کے لیے چل کھڑے ہو اور خرید و فروخت چھوڑ دو کہ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم کچھ جانتے ہو“۔ (آیت میں) «فاسعوا فامضوا» کے معنی میں ہے (یعنی چل کھڑے ہو۔ صحیح بخاری Q 876۔

صحیح بخاری 876، 896:”ہم دنیا میں تمام امتوں کے بعد ہونے کے باوجود قیامت میں سب سے آگے رہیں گے فرق صرف یہ ہے کہ کتاب انہیں ہم سے پہلے دی گئی تھی۔ یہی (جمعہ) ان کا بھی دن تھا جو تم پر فرض ہوا ہے۔ لیکن ان کا اس کے بارے میں اختلاف ہوا اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ دن بتا دیا اس لیے لوگ اس میں ہمارے تابع ہوں گے۔ یہود دوسرے دن ہوں گے اور نصاریٰ تیسرے دن۔

غسل کے متعلق
بخاری 877: تم میں سے جب کوئی شخص جمعہ کی نماز کے لیے آنا چا ہے تو اسے غسل کر لینا چاہیے۔

878: سیدنا عمر بن خطاب جمعہ کے دن کھڑے خطبہ دے رہے تھے کہ اتنے میں نبی کریم ﷺ سیدنا عثمان تشریف لائے، سیدنا عمر نے ان سے کہا بھلا یہ کون سا وقت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں مشغول ہو گیا تھا اور گھر واپس آتے ہی اذان سنی، اس لیے میں وضو سے زیادہ اور کچھ (غسل) نہ کر سکا۔ سیدنا عمر نے فرمایا کہ وضو بھی اچھا ہے۔ حالانکہ آپ کو معلوم ہے کہ نبی کریم ﷺ غسل کے لیے فرماتے تھے۔

879: جمعہ کے دن ہر بالغ کے لیے غسل ضروری ہے۔

880: جمعہ کے دن ہر جوان پر غسل، مسواک اور خوشبو لگانا اگر میسر ہو، ضروری ہے۔

881: جو شخص جمعہ کے دن غسل جنابت کر کے نماز پڑھنے جائے تو گویا اس نے ایک اونٹ کی قربانی دی (اگر اول وقت مسجد میں پہنچا) اور اگر بعد میں گیا تو گویا ایک گائے کی قربانی دی اور جو تیسرے نمبر پر گیا تو گویا اس نے ایک سینگ والے مینڈھے کی قربانی دی۔ اور جو کوئی چوتھے نمبر پر گیا تو اس نے گویا ایک مرغی کی قربانی دی اور جو کوئی پانچویں نمبر پر گیا اس نے گویا انڈا اللہ کی راہ میں دیا۔ لیکن جب امام خطبہ کے لیے باہر آ جاتا ہے تو فرشتے خطبہ سننے میں مشغول ہو جاتے ہیں۔

883: جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور خوب اچھی طرح سے پاکی حاصل کرے اور تیل استعمال کرے یا گھر میں جو خوشبو میسر ہو استعمال کرے پھر نماز جمعہ کے لیے نکلے اور مسجد میں پہنچ کر دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے، پھر جتنی ہو سکے نفل نماز پڑھے اور جب امام خطبہ شروع کرے تو خاموش سنتا رہے تو اس کے اس جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک سارے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔

884: سیدنا عبداللہ بن عباس سے پوچھا کہ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ جمعہ کے دن اگرچہ جنابت نہ ہو لیکن غسل کرو اور اپنے سر دھویا کرو اور خوشبو لگایا کرو۔ ابن عباس نے کہا کہ غسل کا حکم تو ٹھیک ہے لیکن خوشبو کے متعلق مجھے علم نہیں۔

886: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے (ریشم کا) دھاری دار جوڑا مسجد نبوی کے دروازے پر بکتا دیکھا تو کہنے لگے یا رسول اللہ! بہتر ہو اگر آپ اسے خرید لیں اور جمعہ کے دن اور وفود جب آپ ﷺ کے پاس آئیں تو ان کی ملاقات کے لیے آپ اسے پہنا کریں۔ اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اسے تو وہی پہن سکتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ کے پاس اسی طرح کے کچھ جوڑے آئے تو اس میں سے ایک جوڑا آپ نے سیدنا عمر بن خطاب کو عطا فرمایا۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ مجھے یہ جوڑا پہنا رہے ہیں حالانکہ اس سے پہلے عطارد کے جوڑے کے بارے میں آپ نے کچھ ایسا فرمایا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے اسے تمہیں خود پہننے کے لیے نہیں دیا ہے، چنانچہ سیدنا عمر نے اسے اپنے ایک مشرک بھائی کو پہنا دیا جو مکے میں رہتا تھا۔

مسواک کے متعلق: سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے نبی کریم سے نقل کیا ہے کہ مسواک کرنی چاہیے۔ صحيح البخاري/كِتَاب الْجُمُعَةِ/حدیث: Q887

887: اگر مجھے اپنی امت یا لوگوں کی تکلیف کا خیال نہ ہوتا تو میں ہر نماز کے لیے ان کو مسواک کا حکم دے دیتا۔

889: نبی کریم ﷺ جب رات کو اٹھتے تو منہ کو مسواک سے خوب صاف کرتے۔

جمعہ کے دن فجر کی نماز میں قرات

891: نبی کریم ﷺ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں «الم تنزيل‏» اور «هل أتى على الإنسان‏» پڑھا کرتے تھے۔

اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا غسل اسی کو واجب ہے جس پر جمعہ واجب ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجُمُعَةِ/حدیث: Q894]

894: تم میں سے جو شخص جمعہ پڑھنے آئے تو غسل کرے۔

895، 896، 897: ہر بالغ کے اوپر جمعہ کے دن غسل واجب ہے۔

902، 903: لوگ جمعہ کی نماز پڑھنے اپنے گھروں سے اور اطراف مدینہ گاؤں سے (مسجد نبوی میں) باری باری آیا کرتے تھے۔ لوگ گردوغبار میں چلے آتے، گرد میں اٹے ہوئے اور پسینہ میں شرابور۔ اس قدر پسینہ ہوتا کہ تھمتا (رکتا) نہیں تھا۔ اسی حالت میں ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ اس دن (جمعہ میں) غسل کر لیا کرتے تو بہتر ہوتا۔

904: رسول اللہ ﷺ جمعہ کی نماز اس وقت پڑھتے جب سورج ڈھل جاتا۔
905: صحابہ جمعہ کے بعد آرام کرتے تھے۔

اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الجمعہ) میں فرمایا «فاسعوا إلى ذكر الله‏» کہ ”اللہ کے ذکر کی طرف تیزی کے ساتھ چلو“ اور اس کی تفسیر جس نے یہ کہا کہ «سعى» کے معنی عمل کرنا اور چلنا جیسے سورۃ بنی اسرائیل میں ہے «سعى لها سعيها‏» یہاں «سعى» کے یہی معنی ہیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ خرید و فروخت جمعہ کی اذان ہوتے ہی حرام ہو جاتی ہے عطاء نے کہا کہ تمام کاروبار اس وقت حرام ہو جاتے ہیں۔ ابراہیم بن سعد نے زہری کا یہ قول نقل کیا کہ جمعہ کے دن جب مؤذن اذان دے تو مسافر بھی شرکت کرے۔صحيح البخاري/كِتَاب الْجُمُعَةِ/حدیث: Q907

907: جس کے قدم اللہ کی راہ میں غبار آلود ہو گئے اللہ تعالیٰ اسے دوزخ پر حرام کر دے گا۔

908: جب نماز کے لیے تکبیر کہی جائے تو دوڑتے ہوئے مت آؤ بلکہ (اپنی معمولی رفتار سے) آؤ پورے اطمینان کے ساتھ پھر نماز کا جو حصہ (امام کے ساتھ) پالو اسے پڑھ لو اور جو رہ جائے تو اسے بعد میں پورا کرو۔

909: آپ ﷺ نے فرمایا جب تک مجھے دیکھ نہ لو صف بندی کے لیے کھڑے نہ ہوا کرو اور آہستگی سے چلنا لازم کر لو۔

910: جس نے جمعہ کے دن غسل کیا اور خوب پاکی حاصل کی اور تیل یا خوشبو استعمال کی، پھر جمعہ کے لیے چلا اور دو آدمیوں کے بیچ میں نہ گھسا اور جتنی اس کی قسمت میں تھی، نماز پڑھی، پھر جب امام باہر آیا اور خطبہ شروع کیا تو خاموش ہو گیا، اس کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے تمام گناہ بخش دیئے جائیں گے۔

911: کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کو اٹھا کر اس کی جگہ خود بیٹھ جائے۔

912، 913: نبی کریم ﷺ اور سیدنا ابوبکر اور عمر کے زمانے میں جمعہ کی پہلی اذان اس وقت دی جاتی تھی جب امام منبر پر خطبہ کے لیے بیٹھتے لیکن سیدنا عثمان کے زمانہ میں جب مسلمانوں کی کثرت ہو گئی تو وہ مقام زوراء مدینہ کے بازار میں ایک اور اذان دلوانے لگے۔

914: سیدنا معاویہ بن ابی سفیان نے منبر پر اذان کا جواب دیا اور فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا اسی جگہ یعنی منبر پر آپ بیٹھے تھے مؤذن نے اذان دی تو آپ یہی فرما رہے تھے جو تم نے مجھ کو کہتے سنا۔

915، 916: جمعہ کی دوسری اذان کا حکم سیدنا عثمان بن عفان نے اس وقت دیا جب نمازی بہت زیادہ ہو گئے تھے اور جمعہ کے دن اذان اس وقت ہوتی جب امام منبر پر بیٹھا کرتا تھا۔

‏‏‏‏ Q917: سیدنا انس نے فرمایا کہ نبی کریم نے منبر پر خطبہ پڑھا۔

918: ایک کھجور کا تنا تھا جس پر نبی کریم ﷺ ٹیک لگا کر کھڑے ہوا کرتے تھے۔ جب آپ ﷺ کے لیے منبر بن گیا (آپ ﷺ نے اس تنے پر ٹیک نہیں لگایا) تو ہم نے اس سے رونے کی آواز سنی جیسے دس مہینے کی گابھن اونٹنی آواز کرتی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے منبر سے اتر کر اپنا ہاتھ اس پر رکھا (تب وہ آواز موقوف ہوئی)

920: نبی کریم ﷺ کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے۔ پھر بیٹھ جاتے اور پھر کھڑے ہوتے جیسے تم لوگ بھی آج کل کرتے ہو۔

923: رسول اللہ کے پاس کچھ مال آیا یا کوئی چیز آئی۔ آپ نے بعض صحابہ کو اس میں سے عطا کیا اور بعض کو کچھ نہیں دیا۔ پھر آپ کو معلوم ہوا کہ جن لوگوں کو آپ نے نہیں دیا تھا انہیں اس کا رنج ہوا، اس لیے آپ نے اللہ کی حمد و تعریف کی پھر فرمایا «امابعد» ! اللہ کی قسم! میں بعض لوگوں کو دیتا ہوں اور بعض کو نہیں دیتا لیکن میں جس کو نہیں دیتا وہ میرے نزدیک ان سے زیادہ محبوب ہیں جن کو میں دیتا ہوں۔ میں تو ان لوگوں کو دیتا ہوں جن کے دلوں میں بے صبری اور لالچ پاتا ہوں لیکن جن کے دل اللہ تعالیٰ نے خیر اور بےنیاز بنائے ہیں، میں ان پر بھروسہ کرتا ہوں۔ عمرو بن تغلب بھی ان ہی لوگوں میں سے ہیں۔ اللہ کی قسم! میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ایک کلمہ سرخ اونٹوں سے زیادہ محبوب ہے۔

928: نبی کریم ﷺ (جمعہ میں) دو خطبے دیتے اور دونوں کے بیچ میں بیٹھتے تھے۔

929: نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب جمعہ کا دن آتا ہے تو فرشتے جامع مسجد کے دروازے پر آنے والوں کے نام لکھتے ہیں، سب سے پہلے آنے والا اونٹ کی قربانی دینے والے کی طرح لکھا جاتا ہے۔ اس کے بعد آنے والا گائے کی قربانی دینے والے کی طرح پھر مینڈھے کی قربانی کا ثواب رہتا ہے۔ اس کے بعد مرغی کا، اس کے بعد انڈے کا۔ لیکن جب امام (خطبہ دینے کے لیے) باہر آ جاتا ہے تو یہ فرشتے اپنے دفاتر بند کر دیتے ہیں اور خطبہ سننے میں مشغول ہو جاتے ہیں۔

930: نبی کریم ﷺ جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اے فلاں! کیا تم نے (تحیۃ المسجد کی) نماز پڑھ لی۔ اس نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا اٹھ اور دو رکعت نماز پڑھ لے۔

932 ،933: ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے زمانے میں قحط پڑا، آپ ﷺ خطبہ دے رہے تھے کہ ایک دیہاتی نے کہا یا رسول اللہ! جانور مر گئے اور اہل و عیال دانوں کو ترس گئے۔ آپ ہمارے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں۔ آپ نے دونوں ہاتھ اٹھائے، اس وقت بادل کا ایک ٹکڑا بھی آسمان پر نظر نہیں آ رہا تھا۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میری جان ہے ابھی آپ نے ہاتھوں کو نیچے بھی نہیں کیا تھا کہ پہاڑوں کی طرح گھٹا امڈ آئی اور آپ ابھی منبر سے اترے بھی نہیں تھے کہ میں نے دیکھا کہ بارش کا پانی آپ کے ریش مبارک سے ٹپک رہا تھا۔ اس دن اس کے بعد اور متواتر اگلے جمعہ تک بارش ہوتی رہی۔ (دوسرے جمعہ کو) یہی دیہاتی پھر کھڑا ہوا یا کہا کہ کوئی دوسرا شخص کھڑا ہوا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! عمارتیں منہدم ہو گئیں اور جانور ڈوب گئے۔ آپ ہمارے لیے اللہ سے دعا کیجئے۔ آپ نے دونوں ہاتھ اٹھائے اور دعا کی کہ اے اللہ! اب دوسری طرف بارش برسا اور ہم سے روک دے۔ آپ ہاتھ سے بادل کے لیے جس طرف بھی اشارہ کرتے، ادھر مطلع صاف ہو جاتا۔ سارا مدینہ تالاب کی طرح بن گیا تھا اور قناۃ کا نالا مہینہ بھر بہتا رہا اور اردگرد سے آنے والے بھی اپنے یہاں بھرپور بارش کی خبر دیتے رہے۔

934: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب امام جمعہ کا خطبہ دے رہا ہو اور تو اپنے پاس بیٹھے ہوئے آدمی سے کہے کہ ”چپ رہ“ تو تو نے خود ایک لغو حرکت کی۔

935: رسول اللہ نے جمعہ کے ذکر میں ایک دفعہ فرمایا کہ اس دن ایک ایسی گھڑی آتی ہے جس میں اگر کوئی مسلمان بندہ کھڑا نماز پڑھ رہا ہو اور کوئی چیز اللہ پاک سے مانگے تو اللہ پاک اسے وہ چیز ضرور دیتا ہے۔ ہاتھ کے اشارے سے آپ نے بتلایا کہ وہ ساعت بہت تھوڑی سی ہے۔

936: ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے، اتنے میں غلہ لادے ہوئے ایک تجارتی قافلہ ادھر سے گزرا۔ لوگ خطبہ چھوڑ کر ادھر چل دیئے۔ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کل بارہ آدمی رہ گئے۔ اس وقت سورۃ الجمعہ کی یہ آیت اتری ”اور جب یہ لوگ تجارت اور کھیل دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں اور آپ کو کھڑا چھوڑ دیتے ہیں۔“

937: رسول اللہ ﷺ ظہر سے پہلے دو رکعت، اس کے بعد دو رکعت اور مغرب کے بعد دو رکعت اپنے گھر میں پڑھتے اور عشاء کے بعد دو رکعتیں پڑھتے اور جمعہ کے بعد دو رکعتیں جب گھر واپس ہوتے تب پڑھا کرتے تھے۔

938: ہمارے یہاں ایک عورت تھی جو نالوں پر اپنے ایک کھیت میں چقندر بوتی۔ جمعہ کا دن آتا تو وہ چقندر اکھاڑ لاتیں اور اسے ایک ہانڈی میں پکاتیں پھر اوپر سے ایک مٹھی جو کا آٹا چھڑک دیتیں۔ اس طرح یہ چقندر گوشت کی طرح ہو جاتے۔ جمعہ سے واپسی میں ہم انہیں سلام کرنے کے لیے حاضر ہوتے تو یہی پکوان ہمارے آگے کر دیتیں اور ہم اسے چاٹ جاتے۔ ہم لوگ ہر جمعہ کو ان کے اس کھانے کے آرزومند رہا کرتے تھے۔

939:صحابہ دوپہر کا سونا اور دوپہر کا کھانا جمعہ کی نماز کے بعد رکھتے تھے۔

کتاب الجمعہ بخاری شریف میں مندرجہ ذیل باب ہیں جن کی مندرجہ بالا احادیث ہیں:

1۔ جمعہ کی نماز فرض ہے۔
2۔ جمعہ کے دن نہانے کی فضیلت اور اس بارے میں بچوں اور عورتوں پر جمعہ کی نماز کے لیے آنا فرض ہے یا نہیں؟
3۔ جمعہ کے دن نماز کے لیے خوشبو لگانا۔
4۔ جمعہ کی نماز کو جانے کی فضیلت۔
5۔ باب:۔۔۔
6۔ جمعہ کی نماز کے لیے بالوں میں تیل کا استعمال۔
7۔ جمعہ کے دن عمدہ سے عمدہ کپڑے پہنے جو اس کو مل سکے۔
8۔ جمعہ کے دن مسواک کرنا۔
9۔ جو شخص دوسرے کی مسواک استعمال کرے۔
10۔ جمعہ کے دن نماز فجر میں کون سی سورۃ پڑھی جائے۔
11۔ گاؤں اور شہر دونوں جگہ جمعہ درست ہے۔
12۔ جو لوگ جمعہ کی نماز کے لیے نہ آئیں جیسے عورتیں بچے، مسافر اور معذور وغیرہ ان پر غسل واجب نہیں ہے۔
13۔باب:۔۔۔
14۔ اگر بارش ہو رہی ہو تو جمعہ میں حاضر ہونا واجب نہیں۔
15۔ جمعہ کے لیے کتنی دور والوں کو آنا چاہیے اور کن لوگوں پر جمعہ واجب ہے؟
16۔ جمعہ کا وقت سورج ڈھلنے سے شروع ہوتا ہے۔
17۔ جمعہ جب سخت گرمی میں آن پڑے۔
18۔ جمعہ کی نماز کے لیے چلنے کا بیان۔
19۔ جمعہ کے دن جہاں دو آدمی بیٹھے ہوئے ہوں ان کے بیچ میں نہ داخل ہو۔
20۔ جمعہ کے دن کسی مسلمان بھائی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے۔
21۔ جمعہ کے دن اذان کا بیان۔
22۔ جمعہ کے لیے ایک مؤذن مقرر کرنا۔
23۔ امام منبر پر بیٹھے بیٹھے اذان سن کر اس کا جواب دے۔
24۔ جمعہ کی اذان ختم ہونے تک امام منبر پر بیٹھا رہے۔
25۔ جمعہ کی اذان خطبہ کے وقت دینا۔
26۔ خطبہ منبر پر پڑھنا۔
27۔ خطبہ کھڑے ہو کر پڑھنا۔
28۔ امام جب خطبہ دے تو لوگ امام کی طرف رخ کریں۔
29۔ خطبہ میں اللہ کی حمد و ثنا کے بعد امابعد کہنا۔
30۔ جمعہ کے دن دونوں خطبوں کے بیچ میں بیٹھنا۔
31۔ جمعہ کے روز خطبہ کان لگا کر سننا۔
32۔ امام خطبہ کی حالت میں کسی شخص کو جو آئے دو رکعت تحیۃ المسجد پڑھنے کا حکم دے سکتا ہے۔
33۔ جب امام خطبہ دے رہا ہو اور کوئی مسجد میں آئے تو ہلکی سی دو رکعت نماز پڑھ لے۔
34۔ خطبہ میں دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا۔
35۔ جمعہ کے خطبہ میں بارش کے لیے دعا کرنا۔
36۔ جمعہ کے دن خطبہ کے وقت چپ رہنا۔
37۔ جمعہ کے دن وہ گھڑی جس میں دعا قبول ہوتی ہے۔
38۔ اگر جمعہ کی نماز میں کچھ لوگ امام کو چھوڑ کر چلے جائیں تو امام اور باقی نمازیوں کی نماز صحیح ہو جائے گی۔
39۔ جمعہ کے بعد اور اس سے پہلے سنت پڑھنا۔
40۔ اللہ عزوجل کا (سورۃ الجمعہ میں) یہ فرمانا کہ جب جمعہ کی نماز ختم ہو جائے تو اپنے کام کاج کے لیے زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کے فضل (روزی، رزق یا علم) کو ڈھونڈو۔
41۔ جمعہ کی نماز کے بعد سونا۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general