موزوں پر مسح
1۔ قرآن مجید سورہ مائدہ آیت 6 کے مطابق وضو کے دوران پاؤں دھونا فرض ہے لیکن متواتراحادیث کے مطابق موزوں پر مسح کرنا بھی جائز ہے۔ صحیح بخاری 388، مسلم 532: "حضور ﷺ موزے پہنتے اور وضو میں پاؤں نہ دھوتے بلکہ موزوں پر مسح کرتے”اسلئے سردیوں میں موزے پر مسح جائز ہے۔
موزوں اور جرابوں میں فرق
موزوں پر مسح کرنا سب کے نزدیک جائز ہے، کسی کا اختلاف نہیں مگر جرابوں پر مسح کرنے پر اختلاف ہے۔ البتہ امام شافعی، امام حنبلی اور امام مالک کے مقلدین قرآن و سنت کے مطابق جرابوں پر مسح کریں یا امام ابو حنیفہ کے مقلدین صرف موزوں پر مسح کریں کوئی اختلاف نہیں کیونکہ یہ چار ائمہ کرام کی تقلید اجماع امت کے قانون کے مطابق جائز ہے۔ البتہ غیر مقلدین اہلحدیث حضرات کا جرابوں پر مسح کرنے کا خود بھی اختلاف ہے جیسے کہ فتاوی کمنٹ سیکشن میں دئے ہیں۔
سوال: اہلحدیث حضرات سے صرف ایک سوال ہے کہ الیوم اکملت لکم دینکم کے بعد کس نے صحاح ستہ کی صحیح احادیث سے ایک مکمل نماز اہلحدیث جماعت کو سکھائی اس کا نام بتا کر ثواب دارین حاصل کریں۔ دوسرا ہر مسئلے میں کس قانون و اصول پر فتوی دیتے ہیں۔
2۔ صحیح بخاری 388: حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ حضورﷺ کو وضو کروا رہے تھے تو آپ ﷺ کے موزے اُتارنے لگے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے اسے وضو کر کے پہنا تھا، اسلئے آپ ﷺ نے موزوں پر مسح کیا۔
3۔ اہلسنت کے نزدیک موزے پاک ہوں اور وہ ہوں (1) جن سے دونوں ”ٹخنے“ چُھپ جائیں (2) ان کو پہن کرچلنے میں کوئی دشواری نہ ہو (3) موزوں کے باہر پانی لگے تو اندر سرایت یا داخل نہ ہو۔اسلئے ”موزے“ لکڑی اور لوہے کے نہیں ہوتے کیونکہ اُن کوپہن کر آسانی سے چلا نہیں جاتا اور جرابوں کو “موزے“ نہیں کہا جا تا کیونکہ وہ پانی سے گیلی ہوجاتی ہیں۔
وضو کر کے جب موزے پہن لئے جائیں تو وضوٹوٹنے پر سارا وضو کریں لیکن موزں پر مسح (ہاتھوں پر پانی لگا کر موزوں پر ہاتھ پھیرنا)کریں۔ موزے حدث (وہ کام جس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے) کو پاؤں تک پہنچنے سے روکتے ہیں۔
4۔ ترمذی 96 اور مسلم، نسائی، ابن ماجہ کے مطابق حضور ﷺ کا حکم ہے کہ موزوں پر مسح مقیم ایک دن رات اور مسافر تین دن رات کر سکتا ہے۔
مقیم(گھر میں رہنے والا) نے صبح 8 بجے وضو کیا اور موزے پہنے، 2بجے وضو ٹوٹا تو دوپہر کے 2بجے سے 24 گھنٹوں تک موزوں پر مسح کر سکتا ہے اور مسافروضو ٹوٹنے کے بعد 72 گھنٹے مُوزوں پرمسح کرسکتا ہے۔
5۔ وضو ٹوٹنے کے بعد دونوں پاؤں یا ایک پاؤں سے بھی موزہ اُتار لیا یا گھر میں رہتے ہوئے 24 گھنٹے اور سفر میں 72 گھنٹے گذر گئے تو پھر پورا وضو کرکے، پاؤں دھو کر، موزے پہنیں۔
طریقہ:ریت پر ہاتھوں کی انگلیوں سے لائنیں کھینچتے ہیں یا کار کے پچھلے شیشے پر گرد جمی ہو تو اُس پر لائنیں بناتے ہیں۔ مسح کا طریقہ بھی اسطرح ہے کہ دونوں ہاتھوں کو پانی لگا کر، موزوں کے اوپر دائیں ہاتھ کی انگلیاں داہنے پیر کی انگلیوں پر اور بائیں ہاتھ کی انگلیاں بائیں پیر کی انگلیوں پر رکھ کر، ایک ساتھ، ہتھیلی سمیت اوپرتک لائنیں کھینچ لیں (نیچے سے اوپر آئیں جہاں زپ بند ہوتی ہے اور بٹن لگا ہوتا ہے، کمنٹ سیکشن میں عملی طریقہ دیکھیں)۔
ابو داود، ترمذی میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اگر دین کا معاملہ رائے پر ہوتا تو موزے کے نیچے مسح کرنا زیادہ عقل میں آتا ہے لیکن حضورﷺ موزے کے اوپر والے حصے پر مسح کرتے تھے۔
یاد رہے کہ مسح صرف موزوں پر کیا جاتا ہے لیکن دستانوں، عمامہ،ٹوپی وغیرہ پرنہیں کیا جاتا۔ البتہ جو زخمی حالت میں پٹی وضو والی جگہ پر باندھے ہوئے ہے وہ پانی نہیں لگا سکتا اسلئے پٹی کے اوپرمسح کر لے۔ کیا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ آخری وقت میں جرابوں پر مسح کے قائل ہو گئے تھے؟ جی نہیں۔ اس کا تفصیلی جواب کمنٹ سیکشن میں موجود ہے۔
فرقہ واریت: دیوبندی و بریلوی دونوں خلافت عثمانیہ کے دور، اجماع امت کا دور، اہلسنت علماء کرام حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی کے متفقہ عقائد پر ہیں جن کا اصولی اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتیں ہیں۔ دونوں جماعتوں کو سعودی عرب کے وہابی علماء + اہلحدیث نے بدعتی و مشرک کہا۔
حل: اہلحدیث اور سعودی عرب کے وہابی علماء نے اہلسنت علماء کرام کو بدعتی و مشرک کس اصول اور کس مجتہد کے کہنے پر کیا، اگر اصول اور مجتہد کا نام بتا دیا جائے تو بات سمجھ آ جائے گی کہ اُس مجتہد نے جھوٹ بولا ہے کیونکہ تعلیم اہلسنت میں کوئی بدعت و شرک نہیں ہے۔ اتحاد امت صرف اور صرف دیوبندی و بریلوی کی تعلیم پر ہو سکتا ہے لیکن علماء اور جماعتوں پر نہیں۔
اہلتشیع حضرات کا عقیدہ امامت ایک گھڑی ہوئی کہانی ہے کیونکہ مسلمانوں میں خلافت چلی لیکن امامت کا کوئی تصور نہیں تھا اور یہ سیدنا علی پر بہتان ہے کہ وہ پہلے امام ہیں کیونکہ آپ نے نہ تو آئینی، قانونی، شرعی طور پر آپ نے امامت کی بیعت نہیں لی بلکہ مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ بن کر کام کیا ہے۔ اہلتشیع حضرات جو امامت کو نہ مانے اس کو مسلمان نہیں مانتے تو اس کا مطلب ہوا کہ صحابہ کرام اور اہلبیت مسلمان نہ رہے۔ چودہ اور بارہ کا عقیدہ اسلام کے خلاف اور ایک بے بنیاد دین کی غلطی ہے۔